Posts

Showing posts from May, 2025

مرزا قادیانی نے تحریرات کو چوری کیا ہے

مسیح موعود و مہدی مہعود مرزا غلام احمد قادیانی صاحب معارف قرآنیہ اور علوم دینیہ کے خدا کی طرف سے ہونے کے دعوے میں بھی بالکل کا ذب ہیں،  جھوٹے ہیں۔   مرزا غلام احمد قادیانی نے جس قدر بھی ایسے مضامین لکھے وہ سب پہلی کتابوں کا سرقہ ہے۔ چوری ہے اور جہاں اپنا تصرف کیا ہے وہی مضمون غلط ہے، جھوٹ ہے، لغو ہے۔ باطل ہے۔ الا ماشاء اللہ ۔ اب جن معارف کی نسبت مرزا قادیانی اور مرزائیوں کو ناز ہے کہ یہ معارف قرآنیہ خاص مرزا قادیانی کو عطا ہوئے وہ ظاہر کیے جائیں۔ اور نیز وہ معارف جدیدہ کسی قدر ہونے چاہئیں جو مسیح موعود کی شان کے لائق ہوں اور جس سے تمام امت پر مرزا قادیانی کا تفوق ثابت ہوا ہو اس کی تعداد جو چاہو مقرر فرما کر لکھئے۔ پھر ان مضامین کا صرف حوالہ دے دینا چاہیے کہ فلاح کتاب میں فلاں صفحہ سطر کا مضمون فلان صفحہ سطر تک ہے۔ اس کے بعد خدا چاہے میں عرض کر دوں گا کہ ان مضامین سے بہت اعلی مضامین امت میں پہلے سے موجود ہیں اور مرزا قادیانی کے علوم کو ان سے کوئی بھی نسبت نہیں یا یہ مضمون فلاں شخص سے مسروقہ ہے مرزا قادیانی کا نہیں۔ اور فلاں مضمون فلاں سے چرایا گیا ہے پھر مرزائی اگر زیادہ س...

عبد اللہ اشتر المعروف عبد اللہ شاہ غازی کون تھے

عبد اللہ اشتر المعروف عبد اللہ شاہ غازی کون تھے؟ تحریر: فخر عباس زائر اعوان (جنڈ۔اٹک) عبد اللہ اشتر(المعروف عبداللہ شاہ غازی) بن محمد نفس الزکیہ بن عبداللہ محض بن حسن کون تھے اور کس عقیدہ کے حامل تھے؟ کراچی میں موجود عبداللہ شاہ غازی کا مزار عقیدت مندوں کیلئیے ایک عظیم درگاہ ہے  اور یہ حسنی سادات سے ہیں اور امام حسن المجتبی علیہ السلام کے پوتے کے پوتے ہیں۔ عبداللہ اشتر المعروف عبداللہ شاہ غازی کون تھے اور کس عقیدہ کے حامل تھے اور سندھ میں ان کا ورود کیوں ہوا؟ ان سوالوں کا جواب جاننے کیلئیے اول ان کے دادا عبداللہ محض اور ان کے باپ محمد نفس الزکیہ  کے بارے جاننا بہت ضروری ہے اس کے بعد ان کے بارے ذکر کیا جائے گا  کہ وہ کس عقیدہ کے حامل تھے ۔(ہم اس تحریر میں اختصار کو مدنظر رکھتے ہوئے فقط مآخذ تک ہی حوالہ جات نقل کریں گے) عبد اللہ اشتر کا دادا عبد اللہ محض بن حسن بن امام حسن علیہ السلام: عبد اللہ محض بن حسن  مثنی "زیدیہ" سے تعلق رکھتا تھا اور ائمہ حق کے مخالف فتاوی دیتا تھا ۔  جیسا کہ رجال الکشی ، رقم: 634 سے واضح ہے کہ 634 - حدثني محمد بن الحسن ، قال : حدثني الحسن ...

کیا امام علی علیہ السلام نے فیصلہ میں غلطی کی؟

علي بن إبراهيم عن أبيه ، عن ابن أبي عمير، عن عاصم بن حميد ، عن محمد بن قيس ، عن أبي جعفر قال : قضى أمير المؤمنين الله في رجل شهد عليه رجلان بأنه سرق فقطع يده حتى إذا كان بعد ذلك جاء الشاهدان برجل آخر فقالا : هذا السارق و ليس الذي قطعت يده إنما شبهنا ذلك بهذا فقضى عليهما أن غرمهما نصف الدية ولم يجز شهادتهما على الآخر ابو جعفر علیہ السلام نے فرمایا " امیر المومنین علیہ السلام نے ایک شخص کے بارے میں فیصلہ دیا کہ جس کے خلاف دو آدمیوں نے گواہی دی کہ اس نے چوری کی ہے تو اس کا ہاتھ کاٹا گیا یہاں تک کہ اس کے بعد دو گواہ ایک اور آدمی کو لائے تو انہوں نے کہا " یہ چور ہے وہ چور نہیں ہے کہ جس کا ہاتھ کاٹا گیا ہے۔ ہمیں اس کے بارے میں فقط اشتباہ ہوا تھا تو آپ علیہ السلام نے فیصلہ دیا کہ وہ دونوں آدھی دیت دیں اور دوسرے کے بارے میں اس کی گواہی قبول نہ ہے ــــــــــــ کیا امام علی علیہ السلام نے فیصلہ میں غلطی کی؟  الکافی میں ایک روایت اس عنوان سے وارد ہوئی کہ امیرالمؤمنین علیہ السلام نے دو عادل کی گواہی پر ایک شخص جس پر چوری کا الزام تھا ، شہادات کی موجودگی میں اس پر حد جاری کی اور اسکے ہاتھ...