مرزا قادیانی نے تحریرات کو چوری کیا ہے

مسیح موعود و مہدی مہعود مرزا غلام احمد قادیانی صاحب معارف قرآنیہ اور علوم دینیہ کے خدا کی طرف سے ہونے کے دعوے میں بھی بالکل کا ذب ہیں،  جھوٹے ہیں۔ 

 مرزا غلام احمد قادیانی نے جس قدر بھی ایسے مضامین لکھے وہ سب پہلی کتابوں کا سرقہ ہے۔ چوری ہے اور جہاں اپنا تصرف کیا ہے وہی مضمون غلط ہے، جھوٹ ہے، لغو ہے۔ باطل ہے۔ الا ماشاء اللہ ۔

اب جن معارف کی نسبت مرزا قادیانی اور مرزائیوں کو ناز ہے کہ یہ معارف قرآنیہ خاص مرزا قادیانی کو عطا ہوئے وہ ظاہر کیے جائیں۔ اور نیز وہ معارف جدیدہ کسی قدر ہونے چاہئیں جو مسیح موعود کی شان کے لائق ہوں اور جس سے تمام امت پر مرزا قادیانی کا تفوق ثابت ہوا ہو اس کی تعداد جو چاہو مقرر فرما کر لکھئے۔ پھر ان مضامین کا صرف حوالہ دے دینا چاہیے کہ فلاح کتاب میں فلاں صفحہ سطر کا مضمون فلان صفحہ سطر تک ہے۔ اس کے بعد خدا چاہے میں عرض کر دوں گا کہ ان مضامین سے بہت اعلی مضامین امت میں پہلے سے موجود ہیں اور مرزا قادیانی کے علوم کو ان سے کوئی بھی نسبت نہیں یا یہ مضمون فلاں شخص سے مسروقہ ہے مرزا قادیانی کا نہیں۔ اور فلاں مضمون فلاں سے چرایا گیا ہے پھر مرزائی اگر زیادہ سے زیادہ کہیں گے تو یہ کہیں گے کہ اس مضمون کو مرزا قادیانی نے سرکہ نہیں کیا بلکہ اس مضمون کا توارد ہوا ہے۔ اول تو یہ بات قابل قبول نہیں لیکن اگر تسلیم بھی کر لیا جائے تو پھر مرزا قادیانی کی فضیلت کیا ہوئی اور مسیح موعود کے علوم کا دوسرے لوگوں سے امتیاز ہی کیا رہا؟  بلکہ اس سے مرزا قادیانی کے جھوٹ کی فہرست میں اور ایک نیا اضافہ ہو جائے گا جو مسیح کذاب کی شان کے بالکل مناسب ہوگا غرض اگر مرزائی اس میں بھی ناکامیاب رہے تو پھر انہیں کسی مسلمان کو منہ نہ دکھانا چاہیے۔ 

 مرزائیوں کا بہائیوں سے بھی اس قدر قافیہ تنگ ہے کہ نہ جائے ماندن نہ پائے رفتن ۔ ان کا بھی یہی دعوی ہے کہ مرزا قادیانی کے گودام میں جو کچھ ہے وہ بہائی کارخانہ کا مال مسروقہ ہے اس پر بہائی مارکہ پڑا ہوا ہے اور دلائل اور دعوے سب وہیں کا لیا ہوا ہے۔ دیکھنا ہے کہ مرزائی جماعت کیا طرز عمل اختیار کرتی ہے اور بہائیوں کے دعوے کا کیا جواب دیتی ہے؟

Comments

Popular posts from this blog

نماز کے تشہد میں شہادت ثالثہ پڑھنے پر دی جانے والی ایک دلیل پر چند گزارشات