Posts

Showing posts from June, 2025

ابن حجر عسقلانی کی کلابازیاں اور دفاعِ صحیح بخاری

ابن حجر عسقلانی کی کلابازیاں  اور دفاعِ صحیح بخاری ابن حجر عسقلانی وہ نام گزرا ہے جسے متاخرین میں امیرالمومنین فی الحدیث کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔ اور صحیح بخاری کا جتنا دفاع اس بندے نے کیا اس کی نظیر نہیں ملتی لہذا اس عنوان سے اہل سنت کے ہاں اس کی شخصیت بہت اہمیت کی حامل ہے۔ اس کی ایک عبارت ہے جس پر جعلی حسنیوں کے محقق صاحب "عاقب حسین" نے ایک تاویلی پوسٹ کی جس کا لنک ہم کمنٹ میں دے رہے ہیں۔ چلتے ہیں اس عبارت کی جانب پھر اس کا جواب قارئین کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔ اہل سنت محدثین کا و رخی چہرہ کسی بھی اہل علم سے پوشیدہ نہیں اس وجہ سے بعض افراد اس معمہ کے حل کے لیے توجیہات کا سہارا لیتے ہیں۔ انہی میں سے ایک ابن حجر عسقلانی ہے۔ لکھتے ہیں: وقد ‌كنتُ ‌أستشكلُ توثيقهم النَّاصبيَّ غالبًا (وتوهينهم الشِّيعَة مُطلقًا)، ولا سيما أن عليًّا وَرَدَ في حَقِّه "لا يُحِبُّه إلا مُؤمن، ولا يُبغضه إلا مُنَافق". ثم ظَهَرَ لي في الجواب عن ذلك: أنَّ البُعْضَ هنا مقيدٌ بسببهِ، وهو كونه نَصَرَ النَّبيّ صلى الله عليه وسلم، لأنَّ من الطَّبع البَشَرِي بُغض من وقعتْ منه إساءةٌ في حقِّ المُبغ...

جبر و تفویض اور اختیار

جبر و تفویض اور اختیار الف: جبر کے لغوی معنی ''جبر'' لغت میں زو رزبردستی سے کوئی کام کرانے کو کہتے ہیں اور ''مجبور'' اس کو کہتے ہیں جس کو زور زبردستی سے کوئی کام کرایا جائے ۔ ''جبر'' اس اصطلاح میں یہ ہے :  خدا وند عالم نے بندوں کو جو اعمال وہ بجا لاتے ہیں ، ان پر مجبور کیا ہے، خواہ نیک کام ہو یا بد ،براہو یا اچھا وہ بھی اس طرح سے کہ بندہ اس سلسلہ میں اس کی نا فرمانی ،خلاف ورزی اور ترک فعل پر ارادہ واختیار نہیں رکھتا۔ مکتب جبر کے ماننے والوں کا عقیدہ یہ ہے انسان کو جو کچھ پیش آتا ہے وہی اس کی پہلے سے تعین شدہ سر نوشت ہے، انسان مجبور ہے وہ کوئی اختیار نہیں رکھتا ہے ،یہ اشاعرہ کا قول ہے ج: تفویض کے لغوی معنی تفویض لغت میں حوالہ کرنے اور اختیار دینے کے معنی میں ہے۔ د: تفویض اسلا می عقائد کے علما ء کی اصطلاح میں ''تفویض'' اس اصطلاح میں یعنی: خدا وند عالم نے بندوں کے امور (افعال )خود ان کے سپرد کر دئے ہیں جو چاہیں آزادی اوراختیا ر سے انجام دیں اور خدا وند عالم ان کے افعال پر کوئی قدرت نہیں رکھتا، یہ فرقۂ ''معتزلہ'...