Posts

Showing posts from July, 2025

الموحدون یعنی دروز، ایک تعارف اور حالیہ جنگ

* *تحریر: سید اسد عباس* دروز خود کو "الموحدون" کے نام سے پکارتے ہیں، جس کا مطلب ہے "توحید پر عمل کرنے والے" یا "ایک خدا پر ایمان رکھنے والے۔" یہ نام ان کے بنیادی عقیدے کی عکاسی کرتا ہے، جو ایک ابدی، غیر مادی خدا پر یقین پر مبنی ہے۔ لفظ "دروز" محمد بن اسماعیل الدروزی کے نام سے ماخوذ ہے، جو اس فرقے کے ابتدائی داعیوں میں سے ایک تھے ۔ تاہم، دروز خود کو حمزہ بن علی بن احمد) جنھیں حمزہ بن زرونی بھی کہا جاتا ہے (اپنا حقیقی بانی اور سب سے معتبر رہنماء تسلیم کرتے ہیں۔ ان کے اکثر مذہبی رسالے بھی انہی سے منسوب ہیں اور انھوں نے 804 ہجری میں ایک نیا سن (کیلنڈر) بھی جاری کیا تھا، جو ان کے مرکزی کردار کو مزید نمایاں کرتا ہے۔ دروز مذہب کی ابتدا 10ویں اور 11ویں صدی عیسوی میں فاطمی سلطنت کے دارالحکومت قاہرہ، مصر میں اسماعیلی شیعہ اسلام سے ہوئی۔ یہ تعلق ان کے ابتدائی مذہبی ارتقاء کو سمجھنے کے لیے بنیادی ہے اور ان کے عقائد پر اسلامی اصولوں کے ساتھ ساتھ ہندو اور یونانی فلسفے کا بھی اثر پایا جاتا ہے۔  باوجود اس کے کہ دروزیت اسلام سے نکلی ہے، اب اسے ایک الگ اور منفرد م...

تو تاریخ کہتی ہے کہ

تو تاریخ کہتی ہے کہ جب عمر ابن خطاب اسلام لایا تواس کی عمر چالیس  40 برس تھی اور ترسٹھ  63 برس کی عمر میں عمر ابن خطاب کا قتل ہو گیا ۔ 2- تمام مورخین کا اتفاق ہے کہ دعوتِ ذولعشیرہ یعنی اسلام کی پہلی دعوت کے وقت امام علی کی عمر مبارک 9 برس تھی ۔ 3- تمام شیعہ سنی مورخین کا اس بات پر بھی اتفاق ہے کہ امام علی کا جناب ِ فاطمہ زہرا سے نکاح 25 برس کی عمر میں ہوا۔۔ یعنی دعوت ذولعشیرہ کے 16 برس بعد۔ 4- یعنی عمر بن خطاب ، دعوت ذولعشیرہ کے 7 سال بعد اسلام لیا ، یعنی جب اس نے کلمہ پڑھا تو اس وقت امام علی ؑ کی عمر مبارک 16 برس تھی ۔ 5- عمر کے اسلام لانے کے 9 برس بعد امام علی کا نکاح بحکم خدا جنابِ زہرا سے ہوا یعنی 25 سال کی عمر میں ۔یعنی جب امام علیؑ کی شادی ہوئی تب عمر ابن خطاب  49  برس کے تھا  ( 40+9=49 برس ) 6- تمام مورخین نے یہ بھی لکھا کہ امام علیؑ کی شادی کے ایک سال بعد امام حسن ؑ کی ولادت با سعادت ہوئی اور 2 برس بعد امام حسین ؑ دنیا میں تشریف لائے اور پھر 4برس بعد سیدہ زینب ؑکی ولادت باسعادت ہوئی ۔ ٹھیک! 7- اہل سنت مورخین کے مطابق جناب ِ ام کلثوم بنت امام علی ؑ ، جناب...

امام حسین علیہ السلام کے اہلِ خانہ کی کربلا کے سفر میں ہمراہی کے اسباب کیا تھے ؟

امام حسین علیہ السلام کے اہلِ خانہ کی کربلا کے سفر میں ہمراہی کے اسباب کیا تھے ؟ واقعہ عاشورا سے متعلق ایک بار بار دہرایا جانے والا سوال یہ ہے کہ امام حسین علیہ السلام اپنے اہلِ خانہ کو کربلا کیوں ساتھ لائے ؟ اگر امام حسین علیہ السلام کا مقصد یزید کے خلاف قیام کرنا تھا تو فقط اپنے لشکر کے ساتھ تشریف لاتے ، بقیہ خانوادے کو ساتھ لانے کی کیا ضرورت تھی ؟ اس تحریر میں ہم تاریخی شواہد اور عقلی دلائل کی روشنی میں چند بنیادی اسباب کا اختصار کے ساتھ ذکر کریں گے، جن کی بنیاد پر امام حسینؑ نے اہلِ خانہ کو کربلا ساتھ لے جانے کا فیصلہ فرمایا۔   سب سے پہلے یہ واضح رہے کہ امام حسین ع یزید کے خلاف قیام کے ارادے سے ہی مدینہ سے نکلے ہیں  امام حسین علیہ السلام کے مقصد و فلسفہ قیام کو جاننے کے لئے سب سے بہترین اور سب سے مطمئن سند خود آپ کے یا دیگر ائمہ معصومینؑ کے ارشادات اور بیانات ہیں۔  آپ کے سارے خطبات، ارشادات، خطوط، وصیت نامے جو کہ آپ کے قیام کے اغراض و مقاصد کے سلسلہ میں ہیں نیز ائمہ معصومینؑ کی جانب سے امام حسین علیہ السلام کے لئے وارد زیارت ناموں میں بھی آپ کے قیام کے اغراض و مقا...