قاتل کبھی مقتول کا ماتم نہیں کرتے!

قاتل کبھی مقتول کا ماتم نہیں کرتے!

کہتے ہیں بڑے فخر سے "ہم غم نہیں کرتے"
ماتم کی صدا سنتے ہیں، ماتم نہیں کرتے۔

اپنا کوئی مرتا ہے تو، روتے ہوتڑپ کے،
پر سبط پیمبر(ع) کا، کبھی غم نہیں کرتے۔

وہ لوگ بھلا سمجھیں گے کیا رمز شھادت!
جو عید تو کرتے ہیں، محرم نہیں کرتے۔

کیوں آپکا دل جلتا ہے، کیوں جلتا ہےسینہ؟
ہم آپکے سینے پہ تو ماتم نہیں کرتے!!!

گریا کیا یعقوب نے، انکو بھی تو ٹوکو،
یوسف ابھی زندہ ہیں، یوں غم نھیں کرتے۔

آدم نے تو حوا کے لیئے پیٹا ہے سینہ،
سمجھاؤ انہیں "زندوں کا ماتم نہیں کرتے"

حمزہ توشہیدوں کےبھی سردار ہیں لیکن،
کرتے نہ محمد ﷺتو، چلو ہم بھی نہ کرتے۔

حق بات ہے، بس بغض علیؑ کا ہے یہ چکر،
تم اس لیئے شبیر(ع) کا ماتم نہیں کرتے

ہمت ہے تو محشر میں، پیمبر ﷺ سے یہ کہنا،
"ہم زندہ و جاوید کا ماتم نہیں کرتے"

محسن یہ مقبول روائت ہے جہاں میں،
قاتل کبھی مقتول کا ماتم نہیں کرتے

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

نماز کے تشہد میں شہادت ثالثہ پڑھنے پر دی جانے والی ایک دلیل پر چند گزارشات