ایک شامی بوڑھا اور حضرت امام سجاد علیہ السلام

*ایک شامی بوڑھا حضرت امام سجاد ع کےقریب آیا اور اس نے امام ع سے کہا:*

شکرہےاس خدا کا،جس نےتم لوگوں کو ہلاک کیا اور یزیدامیر(ملعون) کو تم پر غلبہ عطاکیا۔

اب امام ع نےاس مسکین شخص پر اپنے لطف کا فیض جاری کیا جو جھوٹی باتیں سن کران پر اِترارہاتھا۔

امام ع نےچاہا کہ اسے حق کےقریب کر دیں اور اس کی راہِ راست ہدایت فرمائیں۔اہلِ بیت ع اس شخص پر اپنے انوار اور فیوض و برکات کی بارش کرتےہیں کہ جس کےبارےمیں وہ جانتے ہیں کہ اس کا دل پاک صاف،طینت طاہر اور اس میں ہدایت کی استعداد موجود ہے۔

حضرت امام سجاد علیہ السلام نےاس سےفرمایا:

اےبزرگ! کیا تُو نےقرآنِ مجید کی تلاوت کی ہے؟

اس نےجواب دیا:جی ہاں۔

پھر امام ع نےفرمایا:
کیا تُونےیہ آیت پڑھی ہے؟

قُل لَّا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَىٰ ۗ
(سورة الشورى :آیت23)

"(اےنبی ص)کہہ دیجیےمیں تم سےاس کےسواکوئی اجرِ رسالت نہیں مانگتا سوائےاس کےکہ تم میرےقرابت داروں سے مؤدت کرو"۔

پھر امام ع نےفرمایا:
کیاتُو نےاللہ تعالٰی کا یہ قول پڑھاہے:

وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُم مِّن شَيْءٍ فَأَنَّ لِلَّـهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَىٰ
(سورة الأنفال :آیت41)

"اور جان لو کہ تم مالِ غنیمت میں سے جو کچھ لو اس کا پانچواں حصہ اللہ،اس کےرسول ص اور رسول کے قرابت داروں کاہے"۔

تو اس بوڑھےنےجواب دیا:
ہاں!میں نےیہ آیات پڑھی ہیں۔

پھر امام علیہ السلام نےفرمایا:

خدا کی قسم!ان آیات میں قربٰی (رسول ص کےقرابت دار) ہم ہیں

پھر امام ع نےاسےفرمایا:
کیاتم نے اللہ تعالٰی کایہ قول پڑھاہے:

إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّـهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا ﴿٣٣﴾
(سورة الأحزاب)

"بےشک!اللہ تعالٰی کا یہ ارادہ ہےکہ وہ تم اہلِ بیت ع سے رجس کو دُور رکھے اور وہ تم کو ایسےپاک رکھےجیسےپاک رکھنےکا حق ہے"۔

تو اس بوڑھےنےجواب دیا:
ہاں!میں نےیہ آیت بھی پڑھ رکھی ہے۔

امام سجاد علیہ السلام نےفرمایا:
ہم ہی وہ اہلِ بیت ع ہیں جن کو اللہ نےپاکیزگی سے مختص کیاہے۔

تو اس بوڑھےنےکہا:
تمھیں خدا کی قسم ہےکیا تم ہی وہ لوگ ہو؟

امام سجاد علیہ السلام نےفرمایا:
ہمیں ہمارے جد رسولِ خدا ص کےحق کی قسم! بےشک ہم ہی وہ لوگ ہیں۔

یہ سن کر وہ بوڑھا امام ع کےقدموں میں گر کر آپ ع کے قدموں کے بوسے لینے لگا اور کہنےلگا:

میں خدا کی بارگاہ میں ان لوگوں سے بری الذمہ ہوں جنہوں نےآپ ع کو شہید کیا۔اس نےامام ع کی شان میں جو نازیبا کلمات ادا کر کے گستاخی کی تھی اس پر امام ع کےسامنےتوبہ کی۔

جب یزید(ملعون)کو اس بزرگ کےاس قول و فعل کی خبر پہنچی تو اس نے اس بزرگ کےقتل کا حکم جاری کیا۔

*مقتل الحسین ع*
*(اردوترجمہ مقتلِ مقرم، ص465تا466)*

Comments

Popular posts from this blog

نماز کے تشہد میں شہادت ثالثہ پڑھنے پر دی جانے والی ایک دلیل پر چند گزارشات