امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی تشییع جنازہ

امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی تشییع جنازہ
امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کو ماہ صفر ٥٠ ہجری قمری میں  ٤٧ سال کے سن میں آپ کی بیوی جعدہ بنت اشعث نے معاویہ کے کہنے پر زہر دیا اورچالیس روز بیمار رہنے کے بعد رحمت الہی سے جا ملے ۔آپ کے بھائی امام حسین علیہ السلام نےآپکو غسل و کفن دیا اور آپ کو جنت البقیع میں دفن کیا۔(١)

دوسری جگہ اس طرح نقل ہوا ہے کہ حضرت امام حسن علیہ السلام کو غسل و کفن کے بعد آپ کے نانا سے آخری وداع کے لئے قبر رسول(ص)پر لے گئے،عایشہ خچّر پر سوار،  مروان بن حکم اور کچھ بنی امیّہ کے ساتھ اسلحہ لئے آئی اور  امام حسن(ع)  کے جنازے پر تیر برسائے۔
عایشہ نے کہا:میں اس شخص کو کہ جس سے میں نفرت کرتی تھی کسی حال میں بھی اپنے گھر میں دفن نہیں ہونے دونگی۔
مروان نے کہا: یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ عثمان تو مدینہ کے باہر دفن ہو اور حسن بن علی کو رسول خدا(ص) کے پہلو میں دفن کیا جائے،یہ کس طرح صحیح ہے۔
بنی ہاشم نے اپنی تلواریں نیام سے باہر نکالیں،مشہور قول ہے کہ ابن عباس آگے بڑھے اور مروان سے کہا:یہاں سے چلے جاؤ اور فتنہ برپا مت کرو، امام حسن (ع) کو ان کے نانا سے وداع کے لئےلائے  ہیں ،بنی ہاشم رسول خدا (ص) کی حرمت کو اچھی طرح جانتے ہیں ۔زور و زبردستی سے حرم میں داخل نہیں ہونگے۔رسول خدا(ص) کی اولاد ہونے کے باوجود رسول (ص) کی اجازت کے بغیر داخل نہیں ہونگے اور رسول خدا(ص) کا احترام ان سے بہتر کون کر سکتا ہے اگر یہ چاہیں تو، تو اور تیری قوم و قبیلہ میں اتنی طاقت نہ تو تھی اور نہ ہی ہے کہ ان کو روک سکے۔

اس کے بعد ابن عباس عایشہ کے پاس گئے اورکہا:

 تجملتِ تبغلتِ ولو عِشت تفیلتِ۔
لک التسع مِن الثمنِ وفی الکلِ تصرفت
 
''یعنی جنگ بصرہ(جمل)کے دن اونٹ پر سوار ہوئی تھی اور آج خچّر پر، اس کے باوجود کہ رسول خدا(ص) نے تجھ کو حکم دیا تھا کہ گھر سے باہر نہ نکلنا، اگر تو زندہ رہی تو اندیشہ ہے کہ ہاتھی پر سوار ہوگی۔ رسول کی میراث میں سے تیرا حصہ آٹھویں حصے میں نواں حصہ ہے لیکن تونے سب پر قبضہ کر رکھا ہے اور پورے گھر کو اپنا گھر کہتی ہے۔ واپس چلی جا اگر امام حسن(ع) کی وہ وصیت نہ ہوتی کہ''ہرگز اس واقعے پر ذرہ برابر خون نہ بہے'' تو جو ان مٹھی بھر بنی امیہ پر ناز کر رہی ہے دیکھتی کہ ہم ان کا کیا حال کرتے۔  نانا سے وداع کے بعد امام حسن علیہ السلام کو آپ کی حسب وصیت فاطمہ بنت اسد علیہا السلام کے نزدیک جنت البقیع میں دفن کردیا۔ (٢)

ُُُعالم تشیع کے بزرگ مرجع حضرت آیة اللہ العظمیٰ الحاج آقا سید تقی طبا طبائی قمی نے ایک موقع پر فرمایا:ابن شہر آشوب نے ابن عباس سے روایت کی ہے کہ عایشہ اس واقعہ کے وقت چالیس سواروں کے ہمراہ آئی اور حضرت امام حسن علیہ السلام کے جنازے پر تیروں کی بارش کی یہاں تک کہ ستر ّتیرامام حسن علیہ السلام کے تابوت میں پیوست ہوے۔(٣)

منابع:
١)حدیقة الشیعة ج٢ ص ٦٥١
٢)حدیقة الشیعة ج ٢ ص ٦٦٥
٣) مجالس شبہای شنبہ ج ٧ ص١٢ (نقل از مناقب ابن شہر آشوب ج٤ ص ٤٤)
 
    

Comments

Popular posts from this blog

نماز کے تشہد میں شہادت ثالثہ پڑھنے پر دی جانے والی ایک دلیل پر چند گزارشات