نماز کے تشہد میں شہادت ثالثہ پڑھنے پر دی جانے والی ایک دلیل پر چند گزارشات

*** نماز کے تشہد میں شہادت ثالثہ پڑھنے پر دی جانے والی ایک دلیل پر چند گزارشات ***

ہمارے ملک کو یہ خاصیت حاصل ہے کہ ہمارے ہاں غیر اہم مسائل کثرت سے پائے جاتے ہیں۔ ان غیر اہم مسائل کی بنیاد پر لوگوں کے ایمان، ان کے حسب و نسب کا فیصلہ کیا جاتا ہے اور عوام میں تفرقہ ڈالا جاتا ہے۔

انہی مسائل میں سے ایک مسئلہ نماز میں شہادت ثالثہ پڑھنے کا مسئلہ ہے۔ یہ مسئلہ دنیا میں کہیں پر نہیں پایا جاتا سوائے ہمارے خطے کے۔

ہمارے بے لگام خطباء اس مسئلے کی بنیاد پر جو ظلم منبر سے ڈھا رہے ہیں قوم پر وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔

ہم نے اس موضوع پر ایک مفصل آرٹیکل لکھا تھا جسے آپ سب کی خدمت میں شئیر بھی کیا گیا۔ اس آرٹیکل میں کتب کے اسکین صفحات کے ساتھ اس موضوع پر جتنے دلائل دئے جاتے ہیں ان دلائل پر محاکمہ کیا گیا تھا۔

لیکن ایک مسئلہ اس آرٹیکل میں ڈسکس نہیں کیا گیا تھا۔ وہ مسئلہ یہ تھا کہ عموما خطباء اپنی دکان چمکانے کے لئے اس مسئلے پر جو دلائل دیتے ہیں وہ اس طرح سے ہوتے ہیں کہ ان میں بجائے یہ کہ آئمہؑ کا کوئی معتبر و قطعی فرمان پیش کیا جائے نماز میں شہادت ثالثہ پڑھنے پر لیکن اس کی بجائے ولائت کی اہمیت و ضرورت پر دلائل دئے جاتے ہیں اور پھر عوام کو بے وقوف بنایا جاتا ہے یہ کہہ کر کہ دیکھو ولائت پر ایمان لانا ضروری ہے، ولائت کی کتنی سخت تاکید ہے، ولائت کی کس قدر اہمیت ہے تو اس وجہ سے جب ولائت کی اس قدر اہمیت ہے تو پھر اس کی گواہی تشہد میں دینی چاہئے۔

جیسے کہ پاکستان کے ایک نامی گرامی خطیب روایت پڑھتے تھے کہ امام نے فرمایا کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔ نماز، ذکات، روزہ، حج اور ولائت پر۔ اور ان میں سے سب سے ذیادہ ترجیح ولائت کو دی گئی ہے۔

پھر اس روایت سے یہ ثابت کرتے تھے کہ جب ولائت کی اتنی اہمیت ہے تو پھر اس کی گواہی کیوں نہیں دی جاتی۔ ۔ ۔ ۔ ۔ وغیرہا 

یہ دلیل انتہائی کمزور دلیل ہے اس وجہ سے اس کا جواب نہیں لکھا گیا تھا۔ لیکن عام عوام اس قسم کی باتوں سے کنفیوز ہوتی ہے اس لئے آج مختصرا اس موضوع پر لکھ رہا ہوں۔

قارئین سب سے پہلے تو ایک بات ذہن میں رکھیں۔ ولائت کی اہمیت یقینا سب سے ذیادہ ہے اور ولائت بہت اہم ہے۔

لیکن یہ بات یاد رکھیں کہ کسی چیز کی اہمیت ہونا ایک الگ مسئلہ ہے اور اس چیز کی گواہی دینا ایک بالکل ہی الگ مسئلہ ہے۔

مثال کے طور پر اللہ قرآن میں فرماتا ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا آمِنُوا بِاللَّـهِ وَرَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي نَزَّلَ عَلَىٰ رَسُولِهِ وَالْكِتَابِ الَّذِي أَنزَلَ مِن قَبْلُ ۚ وَمَن يَكْفُرْ بِاللَّـهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا

"ایمان والو! اللہ ً رسول اور وہ کتاب جو رسول پر نازل ہوئی ہے اور وہ کتاب جو اس سے پہلے نازل ہوچکی ہے سب پر ایمان لے آؤ اور یاد رکھو کہ جو خدا, ملائکہ, کتب سماویہ, رسول اور روزِ قیامت کا انکار کرے گا وہ یقینا گمراہی میں بہت دور نکل گیا ہے۔"
(سورہ النساء آیت # 136)

اس آیت میں مندرجہ ذیل چیزوں پر ایمان لانے کو کہا گیا ہے:

1. اللہ

2. رسول

3. قرآن

4. گزشتہ آسمانی کتب

5. فرشتے

6. قیامت

اللہ تعالی ان 6 چیزوں پر ایمان لانے کا حکم دے رہا ہے اور پھر صاف الفاظ میں کہہ رہا ہے کہ جو شخص ان کا انکار کرے گا وہ شخص گمراہی میں ہے۔ یعنی کہ یہ چیزیں انتہائی اہم ہیں اور ضروریات دین میں سے ہیں۔

اب آپ سب بتائے کہ ان اہم ترین چیزوں کی گواہی کیا ہم تشہد میں دیتے ہیں ؟ یقینا ہم لوگ نہیں دیتے تو کیا معاذاللہ ہم لوگ دین سے خارج ہو گئے یا کیا ہم لوگ ان چیزوں کے منکر ہو گئے ؟؟

اسی طرح اللہ ایک دوسری جگہ پر قرآن میں فرماتا ہے:

لَّيْسَ الْبِرَّ أَن تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَـٰكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللَّـهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَآتَى الْمَالَ عَلَىٰ حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّائِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُوا ۖ وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ وَحِينَ الْبَأْسِ ۗ أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ صَدَقُوا ۖ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُتَّقُو

"نیکی یہ نہیں ہے کہ اپنا رخ مشرق اور مغرب کی طرف کرلو بلکہ نیکی اس شخص کا حصّہ ہے جو اللہ اور آخرت ملائکہ اور کتاب پر ایمان لے آئے اورمحبت خدا میں قرابتداروں ً یتیموںً مسکینوں ً غربت زدہ مسافروںً سوال کرنے والوں اور غلاموں کی آزادی کے لئے مال دے اور نماز قائم کرے اور زکوِٰ ادا کرے اور جو بھی عہد کرے اسے پوراکرے اور فقر وفاقہ میں اور پریشانیوں اور بیماریوں میں اور میدانِ جنگ کے حالات میں صبرکرنے والے ہوںتویہی لوگ اپنے دعوائے ایمان و احسان میں سچے ہیں اور یہی صاحبان تقویٰ اور پرہیزگار ہیں"
(سورہ بقرہ آیت # 177)

اس آیت سے بھی ہمیں یہی پتہ چل رہا ہے کہ اللہ، یوم آخرت اور پھر ملائکہ وغیرہ پر ایمان لانا اہم ہے۔

لہذا ان اہم چیزوں کی ہم گواہی نہیں دیتے۔ کیونکہ چیزوں پر ایمان رکھنا اور ان کی گواہی دینا دو الیحدہ الیحدہ مسائل ہیں۔ اگر ہر اہم چیز یا ہر ضروریات دین پر ایمان لانا اور پھر اس کی گواہی دینا ایک ہی مطلب رکھتا ہوتا تو پھر ہمارا تشہد دو سطروں کی بجائے دس سطروں پر مشتمل ہوتا۔ ۔ ۔ ۔ ۔

بلکہ خود آئمہؑ نے بھی متعدد مواقع پر اللہ کی توحید کی و رسالت کی گواہی دی لیکن ساتھ میں اپنی ولائت کی گواہی نہیں دی۔ جیسے کہ نہج البلاغہ کا خطبہ نمبر 2 آپ پڑھ سکتے ہیں۔ اس خطبے میں توحید و رسالت کی گواہی موجود ہے لیکن ولایت کی گواہی موجود نہیں۔

چنانچہ اس فرق کو ملحوظ خاطر رکھئے اگر آپ اسے ملحوظ خاطر نہیں رکھیں گے تو پھر آپ اپنی دکان تو چمکا لیں گے لیکن دین کے ساتھ نا انصافی کر جائیں گے بلکہ خود آل محمد کے ساتھ ناانصافی کر جائیں گے۔ ۔ ۔ ۔ ۔

اس کے علاوہ یہ بھی یاد رکھیں کہ ولائت کی اہمیت اپنی جگہ موجود ہے جو یقینا بہت ذیادہ ہے۔ لیکن اس ولائت کی اہمیت صرف امام علیؑ کی گواہی دینے کے لئے نہیں مقرر کی گئی بلکہ ولائت کو بطور آل محمد کی حکمرانی کے بتایا گیا ہے۔ جس ولائت پر زور دیا گیا اور جس کی سب سے ذیادہ اہمیت بتائی گئی ہے وہ بارہ کے بارہ آئمہؑ کی ولایت ہے۔ لہذا اس سے صرف ایک امام کی گواہی نکال لینا کیسے درست ہو سکتا ہے ؟

اگر کوئی شخص یہ کہے کہ باقی چیزیں بھی اہم ہیں لیکن ولائت سب سے اہم ہے اس لئے اس کی گواہی دی جائے گی تو پھر بھی ہم اس سے سوال پوچھیں گے کہ حضور یہ نظریہ آپ نے کہاں سے نکال لیا کہ کم اہمیت کی حامل کی چیز کی گواہی نہیں دی جائیگی اور ذیادہ اہمیت والی چیز کی گواہی دی جائے گی ؟ (اوپر دی گئی آیات ذہن میں رکھیں اور دیکھیں کہ اللہ نے ان چیزوں کی اتنی اہمیت بیان کی ہے کہ اگر ان پر ایمان نہ رکھا گیا تو انسان گمراہ تصور ہو گا)

لہذا آخر پر یہی گزارش ہے کہ خدارا چند دن کی زندگی کی خاطر اور چند سکوں کے لئے دین کے ساتھ مذاق نہ کریں۔ اپنے آپ کو آل محمد کے سپرد کر دیں۔ جہاں پ جانے کا وہ حکم دیں وہاں چلے جائے اور جہاں پر وہ جانے کا حکم نہ دیں وہاں پر صرف عوام کو راضی کرنے کے لئے قدم نہ بڑھائیں اور غیر ضروری مسائل کو عام عوام کے سامنے ڈسکس کر کے اپنے مکتب کا تماشا نہ بنائیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔
فرزندان رہبر

Comments

Popular posts from this blog