قبر پیغمبرﷺکی زیارت

یہ تحریر پڑھ کر تو میں نے سر پکڑ لیا ۔۔۔۔۔ ایسا بھی کوئی بول سکتا ہے ۔
استغفرالله واتوب اليه

سوال: کیا یہ حقیقت ھے کہ سب سے پہلے جس نے قبر پیغمبرﷺکی زیارت سے روکا اور اسے پتھر سے تعبیر کیا وہ مروان بن حکم تھا، جس کے باپ کو پیغمبرﷺ نے جلا وطن کیا تھا،،؟

*امامِ احمد بن حنبل نے لکھا ھےکہ:*
*﴿﴿أقبل مروان یوما فوجد رجلا واضعا وجھہ علی القبر .فقال : أتدری ما تصنع ؟ فأقبل علیہ ،فاذا ھو أبو أیوب ؟ فقال: نعم جئت رسول اللہ ولم آت الحجر .سمعت رسول اللہ یقول : لا تبکوا علی الدّین اذا ولیہ أھلہ ولکن أبکوا علیہ اذا ولیہ غیر أھلہ ﴾﴾*

ایک دن مروان بن حکم نے دیکھا کہ کوئی شخص قبر پیغمبر (ﷺ) پر چہرہ رکھے ھوئے﴿ راز ونیاز کر رہا ھے﴾ تو اس نے اس کی گردن سے پکڑ کر کہا : کیا تو جانتا ھے کہ کیا کر رہا ھے؟ جب آگے بڑھ کر دیکھا تو وہ ابوایوب انصاریؓ تھے . کہنے لگے : ہاں ! میں پیغمبرﷺ کے پاس آیا ھوں کسی پتھر کے پاس نہیں آیا.اور میں نے پیغمبر سے سنا ھے۔ آپ (ﷺ)نے فرمایا: جب دین کی سرپرستی اس کے اھل لوگ کر رھے ھوں تو اس پر مت گریہ کرو۔بلکہ دین پر اس وقت روؤ جب اس کی سر پرستی نااھلوں کے ھاتھ میں آجائے .
حاکم نیشاپوری اور امام ذہبی نے بھی اس حدیث کو صحیح قرا ر دیا ھے .

مروان کے بعد حجاج بن یوسف نے بھی قبر پیغمبرﷺ کو بوسیدہ ھڈیوں اور اور لکڑی سے تعبیر کیا اور آنحضرتﷺکی زیارت کرنے والوں کو سختی سے منع کرتے ھوئے کہا
جیسا کہ مبرّد نے لکھا ھے :
*﴿﴿قال حجاج بن یوسف لجمع یریدون زیارۃ قبر رسول اللہ من الکوفۃ : تبّا لھم ! انّھم یطوفون بأعواد ورمّۃ بالیۃ ، ھلاّ یطوفون بقصر أمیرالمؤمنین عبدالملک ألا یعلمون أنّ خلیفۃ المرئ خیر من رسولہ ﴾﴾*
حجاج نے قبر پیغمبرﷺ کی زیارت کے لئے آنے والے کوفیوں سے کہا: وائے ھو تم پر لکڑیوں اور ریت کے ٹیلے کا طواف کرتے ھو ، امیرالمؤمنین عبدالملک کے قصر کا طواف کیوں نہیں کرتے .کیا تمہیں نہیں معلوم کہ کسی شخص کے خلیفہ کا مقام اس کے رسولﷺ سے بلند ھوتا ھے .
کیا یہ نور رسالت (ﷺ) کو محو کرنے کی سازش نہیں ھے ؟ اور کیا ھم جو سلف صالح کی پیروی کا دعوٰی کرتے ہیں کہیں مروان بن حکم یا حجاج بن یوسف کے پیروکار تو نہیں ہیں جس نے خانہ کعبہ کو منجنیقوں کا نشانہ بنایا ؟
البتہ اس میں شک بھی نہیں ھے اس لئے کہ امام محمد بن عبدالوہاب کا یہ جملہ کہ میرا عصا رسول اکرمﷺ سے بہتر ھے یہ حجاج بن یوسف کی پیروی کی واضح دلیل ھے:
*﴿﴿قال بعض أتباعہ بحضرتہ : عصای ھذہ خیر من محمد لأنّہ، ینتفع بھا فی قتل الحیّۃ والعقرب ونحوھا ومحمّد قد مات ولم یبق فیہ نفع،وانّما ھوطارش ﴾﴾*
📚 مسند احمد ۵: ۲۲۴؛
 المستدرک علی الصحیحین
 ۴: ۰۶۵،ح ۱۷۵۸فأخذ برقبتہ وقال:...
ان کا نام محمد بن یزید ابو العباس بصری متوفٰی ۶۸۲ھ تھا ذہبی نے ان کے بارے میں لکھا ھے:
 کان اماما ،علّامۃ ...فصیحا مفوھا مؤثقا.
📚سیر اعلام النبلائ ۳۱: ۶۷۵
📚الکامل فی اللّغۃ والأدب ۱: ۰۸۱؛
شرح ابن ابی الحدید ۵۱: ۲۴۲
📚الدّرر السّنیۃ ۱: ۲۴.
تالیف امام کعبہ زینی دحلان
!۔۔۔۔۔۔۔۔۔---------------۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
۔

Comments

Popular posts from this blog

نماز کے تشہد میں شہادت ثالثہ پڑھنے پر دی جانے والی ایک دلیل پر چند گزارشات