فدک پروفیسر طالبعلمی

بسمہ تعالی
کہانی کا دوسرا رخ

*اسلامیہ کالج پشاور کے پروفیسر کی ایک شیعہ نوجوان سے فدک کے موضوع پر ہونے والی گفتگو*
[ *نہایت شائستہ، استدلالی اور منطقی گفتگو، براہ کرم آخر تک مطالعہ کریں اور دوسروں کو بھی فاروڈ کیجیے* ] 
👇👇👇👇
مجھے ابھی اسلامیہ کالج پشاور آئے کچھ ہی دن گزرے تھے.،پتہ چلا کہ ایک بڑے علمی گھرانے سےتعلق رکھنے والا اہل تشیع سٹوڈنٹ ہے اور اس کا  دعوی ہے کہ اس کے سوالات کا جواب کسی سنی مولوی کے پاس نہیں ہے۔ میں نے اس کو سبق سکھانے کی ٹھان لی، 
اتفاق سے ایک خالی پیریڈ دیکھ کر اس کو میں نے اپنے روم میں  بلالیا ، اور بڑے اخلاق سے بٹھایا۔ تھوڑی دیر احوال پرسی  کے بعدگفتگو شروع ہوگئی  
👳 میں نے اس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: میں نے سنا ہے کہ تم یونیورسٹی طلباء کے اذہان میں صحابہ کرام و بالاخص ابوبکر صدیقؓ کےمتعلق شکوک و شبہات پیداکر رہے ہو، جب کہ وہ رسول خدا کے برحق خلیفہ تھے ، آج میں جاننا چاہتا ہوں کہ آپ لوگوں کا ابوبکرصدیق کےمتعلق کیا اعتراض ہے؟
  پہلے تو سٹوڈنٹ کی حیثیت سے وہ کچھ  ہچکچا رہا تھا ، میں نے اس کو جب اطمینان دلایا تو وہ قدرے تسلی کے ساتھ بولا:
 👨 جناب گو ہمارے ذمہ دار علماء مقدسات اہلسنت پر گالم گلوچ کی اجازت نہیں دیتے لیکن کچھ وجوہات کی بنا پر ہم انہیں رسول کا خلیفہ برحق نہیں مان سکتے جن میں سے ایک تو یہ ہے کہ انہوں نے بنت رسولؐ کا حق غصب کیا اور وہ آخری دم تک ان سے غضبناک رہیں،
نوجوان کی ابوبکرصدیق کے متعلق قدرے  احترام کے ساتھ گفتگو نے مجھے کچھ متعجب کیا کیونکہ میں سمجھتا تھا کہ سبھی شیعہ بغیر گالم گلوچ کے صحابہ کا نام نہیں لیتے۔
👳 خیر میں نے بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا: ذرا کھل کر بولیں جوآپ کہنا چاہ رہے ہیں ، اور اس حق کی وضاحت کر دیں کہ وہ حق کیا تھا؟
👨  کہنے لگا وہ باغ فدک جو رسول اللہؐ نے بحکم خدا آیت ذی القربی کے نزول کے بعد فاطمہؑ کو ہبہ کیا تھا، حضرت ابوبکر نے اس پر قبضہ کر کے بنت رسولؐ کو ان کے حق سےمحروم کردیا۔
یہ صرف میرا دعویٰ ہی نہیں بلکہ میرے پاس اس دعوے پر ہرمسلک کی کتابوں سے ایسے وزنی دلائل موجود ہیں جنہیں آپ کا کوئی عالم جھٹلا نہیں سکتا۔
یہ بات اس شیعہ لڑکے نے بڑے پراعتماد اور مضبوط انداز میں کہی۔
اب آپ ہی بتائیں! جنہوں نے آل رسول کے ساتھ ایسا برتاؤ کیا ہو ہم انہیں کیسے خلیفہ رسول تسلیم کرلیں؟
👳 اس سے پہلے کہ وہ مزید کچھ کہتا میں نے اس کو وہیں روک کر کہا کہ آپ کی باتوں میں تضاد ہے ،کبھی آپ لوگ کہتے ہو ہبہ تھا اورکبھی کہتے ہو وراثت تھی ، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ فدک میں آپ لوگوں کے پاس سوائے جھوٹ اور صحابہ کرام پر اتہام زنی کے سوا کچھ نہیں ہے ۔
👨 وہ کہنے لگا کہ جناب دراصل یہ آپ حضرات کی سادہ اندیشی اور عدم آشنائی ہے ورنہ اس میں کوئی تضاد والی بات ہی نہیں ہے، دراصل *حضرت فاطمہؑ* نے پہلے ہبہ کا دعوی کیا تھا اور اس پر حضرت علیؑ اور *ام ایمن* کو بطور گواہ بھی پیش کیا تھا لیکن ابوبکر نے ان دونوں کی گواہی یہ کہہ کر رد کردی تھی کہ یہ دونوں آپ کے گھر کے افراد ہیں۔  
تو جب ہبہ کاانکار کیا پھر اس کے بعد *سیدہ فاطمہؑ* نے وراثت کی رو سے پھر فدک کا مطالبہ کیا کیونکہ دلیل ہمیشہ مخالف کے مطابق پیش کی جاتی ہے۔
👳 میں نے کہا یہ سب تو آگے چل کر پتہ چلے گا کہ آپ کی باتوں میں کتنی حقیقت ہے ، پہلے آپ یہ بتائیں کہ وراثت صرف اولاد کو ہی ملتی ہے یا بیویوں اور دوسرے ورثاء کو بھی ملتی ہے؟
👨 کہنے لگا:  بیویوں اور دوسرے ورثاء کو بھی ملتی ہے۔
👳 میں نے کہا: پھر آپ کا اعتراض صرف *سیَّدہ فاطمہؓ* کے بارے کیوں ہے؟ آپ نے خلفاء رسول پر الزام دھرنے سے پہلے یہ نہیں سوچا کہ اگر انہوں نے نبیؐ کی صاحبزادی کو آپؐ کی وراثت نہیں دی تو اپنی صاحبزادیوں کوبھی تو اس سے محروم رکھا ہے۔
 اورجس وجہ سے حضورؐ کی وراثت آپ کے کسی وارث کو نہیں دی گئی۔ وہ خود جناب رسالت مآبؐ کا فرمان ہے؛ { *نحن معشر الانبیاء لانرث ولا نورث، ما ترکنا صدقة*؛} یعنی ہم انبیاء دنیا کی وراثت میں نہ کسی کے وارث بنتے ہیں اور نہ کوئی ہمارا وارث بنتا ہے۔ ہم جو مال و جائیداد چھوڑتے ہیں وہ امت پرصدقہ ہوتا ہے۔اس لئے تو آپ نے حضرت فاطمہ سمیت باقی کسی کو بھی حق نہیں دیا ،
👨 وہ فوراً ہی گویا ہوا اور کہا پہلی بات تو یہ کہ ازواج و *حضرت عائشہ* کو میراث نہ دینے والی بات خلاف حقیقت ہے کیونکہ آپ لوگ قائل ہیں کہ حضرت عائشہ کو  حجرہ رسولؐ اللہ کی میراث میں عطا ہوا تھا اور وہ ان کی ملکیت میں رہا ، اس کے علاوہ خود ابن عباس سے منسوب جملہ ہے انہوں نے حضرت عائشہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ *"لک التسع من الثمن ولکل تصرفت"اے عائشہ آپ کی میراث آٹھویں حصے میں سے نواں {کیونکہ آپ کی نو ازواج تھیں تو ہر ایک کو نوحصوں میں ایک حصہ ملنا تھا }حصہ بنتی ہے لیکن آپ ساری میراث کی مالک بن چکی ہیں*، 
 دوسری بات یہ کہ قرآن کریم  کی متعدد آیات میں وراثت انبیاء کا ذکر کیا گیا ہے۔پس ہم کیسے ایک ایسی روایت کو  جس کے واحد راوی حضرت ابوبکر تھے قرآن کی صریح  نص کے مقابل لا سکتے ہیں؟  
 👳 واقعاً نوجوان کی بات کا میرے پاس جواب نہ تھا اس نے بات کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے کہا
👨  کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ وہ نبیؐ جوکنگھا کرنے سے لےکر بیت الخلاء تک کے مسائل امت کو بتاکر گئے ہیں وہ وراثت یا مال فئے جیسے اہم مسئلے کو اپنی بیٹی کو ہی نہ بتاکر گئے ہوں!
👳 نوجوان کی باتوں میں کافی وزن تھا لیکن میرے پاس بھی کافی دلائل موجود تھے جن کا مجھے یقین تھا کہ انکا جوب اسکے پاس نہیں ہوگا
میں نے نوجون سے پوچھا کہ کیا آپ کے نزدیک حضرت علیؓ فاتح خیبر اورمشکل کشا  نہیں تھے؟
اس نے اثبات میں سر ہلایا  تو میں نے کہا عزیزم! میرے تعجب میں آپ نے مزید اضافہ کر دیا ہے ایک طرف تو آپ کا یہ عقیدہ ہے کہ مولیٰ علی مشکل کشا ہیں ، عجیب بات ہے کہ ان کی زوجہ محترمہ کاحق مارا گیا لیکن وہ مجبور تھے اور وہ مشکل کشا ہونے کے باوجود ان کی مشکل کشائی نہ کر سکے۔ پھر ان کا اپنا حق (خلافت) غصب ہوا لیکن وہ خود اپنی مشکل کشائی بھی نہ کر سکے۔ یا تو ان کی مشکل کشائی کا انکار کر دو اور اگر انہیں مشکل کشا مانتے ہو تو یہ من گھڑت باتیں کہنا چھوڑ دو کہ طاقتوروں نے ان کے حقوق غصب کر لیئے تھے۔
میرے زعم کے مطابق شاید  نوجوان کے پاس میرے  اس سوال کا جواب نہیں ہوگا ، لیکن میری توقعات کے برخلاف اس نے جواب دینا شروع کیا
👨 وہ کہنے لگا کہ سر یہ بات درست ہے ،حضرت علی بے شک مشکل کشا تھے لیکن تاریخ و روایات گواہ ہیں کہ انہوں نے کبھی اپنی ذات کے لیے اپنی طاقت کو استعمال نہیں کیا ، ثانیا ان  کا سکوت کسی کمزوری کی بنا پرنہیں تھا بلکہ انہوں نے داخلی انتشار اور بیرونی قوتوں کے حملے  سے بچاؤ کے پیش نظر اسلام کے اس نوخیز پودے کی حفاظت کے لئے مصلحتًا سکوت اختیار کیا ۔
اس سے پہلے کہ میں کچھ کہتا اس نے مزید بات جاری رکھی
👨 سر! ایک طرف اسلام کی حفظ و بقاء کا مسئلہ تھا تو دوسری طرف ان کا حق خلافت اور نیز ان کی زوجہ کا حق چھن جانے کا مسئلہ تھا تو آپ نے دو اہم و مہم  چیزوں میں ایک اہم چیز کی خاطر اپنے ذاتی حق سے دستبرداری اختیار کرلی ،
نوجوان کا استدلال کاملاً منطقی تھا گو میں نے اس کی دلیل کو جھٹلانے کے لئے دل و دماغ کے گھوڑے دوڑائے لیکن اس کی اس منطقی و ٹھوس بات کے سامنے مات و مبہوت رہ گیا ، لیکن اب بھی میں مکمل مایوس نہیں ہوا تھا کیونکہ میرے چنتے  ایک بہت مضبوط دلیل موجود تھی اور میرا خیال تھا کہ اس کا جواب اس نوجوان کے پاس تو کیا دنیا کے کسی شیعہ کے پاس نہ  ہوگا 
 👳 میں نے نسبتاً  بارعب انداز میں اپنا سوال پیش کیا ؛ 
بیٹا! بالفرض آپ کے بقول فدک خلفاء ثلاثہ کے زمانے میں غصب کیا گیا تھا ، تو جب خود حضرت علی کا دورخلافت آیا تو انہوں نے اس کو واپس کیوں نہیں لیا؟
تو بھائی وہ باغ جن کا حق تھا جب انہوں نے چھوڑ دیا ہے تو آپ بھی اب مہربانی کر کے ان قِصُّوں کو چھوڑ دیں اور اگر آپ کا اعتراض سیَّدنا ابوبکرؓ پر ہے کہ ان کی ظاہری خلافت میں آل رسول کو باغ فدک کیوں نہیں ملا؟ تو یہی اعتراض آپ کا أمیر المؤمنين علیؓ پر بھی ہوگا کہ ان کی ظاہری خلافت میں آل رسول کو باغ فدک کیوں نہیں ملا؟
میں دل ہی دل میں خوش تھا کہ اب یہ نوجوان جتنی  کوشش کرے اس سوال کا جواب نہیں لاسکتا 
👨 لیکن نوجوان نے کچھ دیر با معنی مکث کیا اور پھر گویا ہوا:
" سر اس سوال کے دو جواب ہیں ایک حلی اور ایک الزامی و نقضی یعنی آپ کے مسلمات کے مطابق؛ 
ہم پہلے *حلی* جواب کی طرف آتے ہیں؛
آپ نے دعوی کیا کہ چونکہ *مولاعلی* اور ان کے بعد *امام حسن* نے فدک کو واپس نہیں لیا پس اس کا لازمہ یہ ہے کہ ان کا حق ہی نہیں تھا 
👨 سر مجھے آپ جیسے پڑھے لکھے شخص پر تعجب ہے کہ دنیا  کے کس قانون میں  لکھا ہے کہ اگر صاحب حق اپنے حق کو کسی وجہ سے واپس نہ لے تو اس کا لازمہ یہ ہے کہ وہ چیز اس کی ملکیت ہی نہیں تھی؟
اور اسی طرح امام باقرؑ سے منقول ہے کہ رسول اللہؐ  کا مکہ میں گھر تھا جس پرعقیل نے قبضہ کرکے بیچ دیا فتح مکہ کے دوران رسول اللہؐ نے وہ گھر واپس لینے سے انکار کردیا  کیا اس سے یہ نتیجہ نکلے گا کہ وہ گھر رسول اللہؐ  کا تھا ہی نہیں؟
اس سے بڑھ کر اپنے پاس سے قیاس آرائیوں سے بہتر نہیں کہ خود حضرت علی سے پوچھ لیں کہ فدک کےمتعلق ان کی اپنی رائے کیا تھی؟
نوجوان نے جھٹ سے موبائل سے نہج البلاغہ نکالی اور اس  کا عربی متن بمع اردو ترجمہ میرے سامنے رکھ دیا ؛ جس میں لکھا تھا " نیلے آسمان تلے روئے زمین پر واحد فدک ہماری جاگیرتھی جس پر ایک گروہ نے بخل کیا ایک گروہ نے طمع کی  اور جس کو چاہا عطا وبخشش کی اور خداوند متعال اس پر بہترین قاضی و گواہ ہے۔
مجھے دل ہی دل میں اس نوجوان کی حاضر جوابی و تبحرعلمی پرتعجب ہو رہا تھا 
👨 وہ مزید کہنے لگا: اب ہم الزامی جواب کی طرف آتے ہیں 
" جناب کیا آپ  لوگ قائل نہیں  کہ فدک مال فئے تھا؟ میں نے اثبات میں سر ہلایا  تو وہ کہنے لگا کہ سر *حضرت علی* کا سوال تو بعد کی بات ہے آپ پہلے اس بات کا جواب دیں کہ *حضرت عثمان* نے کس اتھارٹی سے فدک اپنے داماد مروان کو عطا کیا؟
وہاں آپ لوگ کیوں خاموشی اختیار کرجاتے ہیں ، اور اگر آپ کہیں کہ *مال فئے* ہونے کے باوجود کسی کو ہدیہ کرنے کی اجازت تھی تو پھر *فاطمہ بنت محمد* سے بڑھ کر کون اس کا حقدار ہو سکتا تھا؟
 👳 میں چونکہ بحیثیت محقق تاریخ اس واقعے کو پڑھ چکا تھا لیکن ہمیں بچپن سے ہی تاریخ پر غوروفکر سے منع کیا جاتا تھا اس لئے ہم اس طرح کے واقعات سے آسانی سے گزر جاتے تھے لیکن آج پہلی بار میں نے پہلے دو خلفاء اور تیسرے خلفاء کے عمل میں تضاد کو واضح طور پر محسوس کیا
👨 وہ نوجوان بولتا جا رہا تھا اور میں سر نیچا کئے با دل نخواستہ سننے پر مجبور تھا. 
وہ کہنے لگا کہ جناب ہم یہاں  بحث کو ختم کرتے ہیں لیکن اس سے پہلے مجھے ایک اہم سوال کا جواب درکار ہے ، میرے استفسار پر وہ گویا ہوا 
👨 آپ لوگ کہتے ہیں ناں کہ حضرت علیؑ نے فدک واپس نہ لے کر حضرت ابو بکر کے فیصلے کو برقرار رکھا؟
 👳 میں نے کہا بالکل حقیقت یہی ہے بلکہ حضرت علیؓ اپنے آپ کو سابق خلفاء ومن جملہ خلیفہ اول کا تابع و پیرو سمجھتے تھے پس آپ نے فدک کو واپس نہ لے کر حضرت ابو بکرؓ کے فیصلے پر مہر تائید ثبت کی ہے.
👨 وہ کہنے لگا؛
جناب دراصل آپ حضرات نے خود کو اپنے ہی کنویں میں  گرا دیا ہے اور اپنی ہی دلیل پر خط بطلان کھینچ دیا ہے 
"وہ  کیسے"  مجھے متعجب دیکھ کر وہ کہنے لگا : سر کیا آپ نے ابھی نہیں کہا کہ فدک مال فئے یعنی سرکاری مال  تھا ؟
میں نے تائید کی ، تو وہ کہنے لگا  کیا اس وقت حضرت علی خلیفہ وقت نہیں تھے ؟ میں نے کہا بے شک وہی خلیفہ وقت تھے.. 
تو وہ کہنے لگا کہ پھر حضرت علیؑ کو چاہیے تھا کہ وہ  فدک کو مروان کے ذاتی قبضے سے چھڑا کر بیت المال میں شامل کرتے جیسا کہ  آپ نے باقی لوٹے گئے اموال بیت المال میں واپس لوٹائے.
پس آپ حضرات کیسے کہتے ہیں کہ حضرت علی نے  فدک واپس نہ لے کر پہلے خلیفہ کے فیصلے کو برقرار رکھا؟  اور اس سے حضرت ابوبکر کے فیصلے کی تائید کیسے ہو گئی؟
  مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آئی بلکہ اس سے تو ان کی خلیفہ اول کے فیصلے کی مخالفت ثابت ہوتی ہے،
اور اس سے بڑھ کر  کیا آپ کی کتب میں نہیں لکھا کہ طول تاریخ میں بعض خلفاء نے فدک کو بنی فاطمہؑ کو واپس کیا
اس کا تو واضح مطلب یہ بنتا ہے کہ فدک ہرگز مال فئے نہیں تھا ورنہ وہ خلفاء جن کو آپ نیک و صالح شمار کرتے ہیں انکی جانب سے فدک واپس کیوں کیا گیا؟
اور بنی فاطمہؑ نے وہ مال واپس کیوں لیا اس کا قطعی لازمہ یہ ہے کہ فدک ہرگز مال فئے نہ تھا ورنہ تو واپس کرنا بھی اور واپس لینا بھی حرام تھا.... ❗
👳 نوجوان نے بہت ظریف نکات کی طرف اشارہ کیا تھا جس طرف ہمارے ہاں توجہ نہیں کی جاتی اور علامہ طاہر القادری سے لے کر مولانا حنیف قریشی  تک سبھی اس کو بڑی شدومد سے شیعوں کے خلاف  پیش کرتے ہیں ۔
اتنے میں  اگلے پیریڈ کی گھنٹی  بجی ، نوجوان بڑے باادب  انداز میں اجازت لے کر رخصت ہو گیا لیکن اس کے جانے کے بعد میں سوچتا رہ گیا!
👳 اس کے الفاظ تیر بن کر میرے دل میں پیوست ہوئے تھے ، اور اس کی استدلالی گفتگو کے سامنے اپنے آپ کو بے بس و بے یار و مدد گار پایا ، 
اور شاید مجھے زندگی میں پہلی بار وہ بھی کسی کمسن کے سامنے اس قدر خفت و بے مایگی کا احساس ہوا 
 اے کاش ہمارے علماء ہمیں  تاریخ میں غور وحوض سے منع کرنے کے بجائے ، اس کا عمیق  مطالعہ کرنے کی اجازت دیتے 
کیونکہ تاریخ کے مطالعے کے بغیر مکتب و مسلک حتی قرآن و حدیث کی کسی چیز کو ثابت نہیں کیا جاسکتا ، کیوں کہ سبھی آیات کسی نہ کسی واقعے کے متعلق نازل ہوئی ہیں اور تاریخ کے بغیر سب کچھ بے فائدہ ہے۔
👳 وہ دن اور آج کا دن میں نے کسی شیعہ سے بحث کرنے کی ہمت نہیں کی  اور اس بات کا واقعاً اندازہ ہوا کہ اہل تشیع کا  بچہ اور ہمارا عالم بھی برابر نہیں ہو سکتا۔
ختم شد!

Comments

Popular posts from this blog

نماز کے تشہد میں شہادت ثالثہ پڑھنے پر دی جانے والی ایک دلیل پر چند گزارشات