*گانا سننے والوں کے لیے عذاب کیا ہے، اور گانا سننے سے کیا ہوتا ہے
*گانا سننے والوں کے لیے عذاب کیا ہے، اور گانا سننے سے کیا ہوتا ہے*
*اے کاش میں اسکو پہلے پڑھ لیتا*
☘ جواب :
ایسا گناہ جِسے صاف الفاظ میں کبیرہ بتایا گیا ہے گانا گانا ہے۔ 
(1) محمد ابن مسلم کہتے ہیں کہ امام محمد باقر علیہ السَّلام نے فرمایا:
 *قاَلَ اَلْغِنَآءُ مِمّا اَوْعَدَاللّٰہُ عَلَیْہ النَّارَ* 
" گانا ایک ایسا گناہ ہے، جس پر خدا نے جہنّم کا عذاب رکھا ہے۔"
 اور دیگر بہت سی حدیثوں سے ثابت ہے کہ ہروہ گناہ،گناہِ کبیرہ ہے جس پر عذاب کی بات خدا وندِ تعالٰی نے کی ہو۔
🎶 *گانا کیا ہے*؟
سیَّد مرتضیٰ اپنی کتاب "وسیلہ" میں فرماتے ہیں:
 *العنآء حرام فعله وسِمٰاعُه والتکسبُ به* "
*ترجمہ* :
گانا حرام ہے۔ گانا سُننابھی حرام ہے اور اس کے ذریعے مال کمانا بھی حرام ہے. 
*گانا، گناہِ کبیرہ*
جب حضرت امام *محمد باقر* علیہ السَّلام نے فرمایا تھاکہ " گانا ایسی چیزوں میں سے ہے جس پر خداوندِ تعالیٰ نے عذاب کا قول دیا ہے " تو یہ آیت شریفہ بھی تلاوت فرمائی تھی:
(2) *وَمِنَ النّاس مَنْ یَّشْتَریْ لَھْوُ الْحَدِیْثِ لِیُضلَّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ بِغَیْرِعِلْمٍٍ وَّ یَتِخّذَھَاھُزُوً ااُولٰٓئِکَ لَھُمْ عَذابُ مَّھِیْنُ*.  
*ترجمہ* :
" اور لوگوں میں بعض ایسے بھی ہیں جو بیہودہ چیزیں خریدتے ہیں تاکہ بغیر سوچے سمجھے وہ لوگوں کو خدا کی راہ سے بھٹکا دیں اور خدا کی نشانیوں کا مذاق اُڑائیں ۔ ایسے ہی لوگوں کے لئے بڑارسواکردینے والا عذاب ہے!"
آیت میں *"لَہْوَالْحَدِیْثِ"*
اس آیت شریفہ اور امام محمد باقر علیہ السَّلام کی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ گانا بھی لَہْوَالْحَدِیْث یعنی بیہودہ چیزوں میں سے ایک ہے۔ بیہودہ چیز کوئی نامناسب بات ، حرکت یا شاعری وغیرہ ہوسکتی ہے جس میں کوئی فائدہ نہ ہو اور جو انسان کو فائدے سے محروم کردے دوسرے الفاظ میں کلامِ حق اورقرآنِ مجید کی بات ماننے سے روک دینے والی ہر چیز *لَھْوَالْحَدِیْث* ہے ۔ گمراہ کردینے والی ہر چیز لَھْوَالْحَدِیْث ہے فسق وفجور، عیّاشی اور فحاشی کی طرف مائل کرنے والی ہر چیز *لَھْوَالْحَدِیْث* ہے خواہ وہ گانا سُننا ہو یا خودگانا ہو، یہ ایسی ہی بیہودہ چیزیں ہیں ۔ اوپر جو آیت پیش کی گئی اس کے بعد والی آیت میں ارشاد ہے :
(3) *وَاِذَاتُتْلٰی عَلَیْْہ اٰیٰتُنَاوَلّٰی مُسْتَکْبِرًا کَأَنْ لّمْ یَسْمَعْھَاکَاَنَّ فِیْ اُذُنَیْہِ وَقْرًا فَبَشّرِہُ بَعِذٰبٍ اَلِیْمٍ*  
ترجمہ :
اور جب اسے ہماری آیات سنائی جاتی ہیں تو وہ تکبر کے ساتھ اس طرح منہ موڑ لیتا ہے جیسے اس نے سنا ہی نہ ہو، گویا اس کے دونوں کان بہرے ہیں ، پس اسے دردناک عذاب کی بشارت دے دیں۔
*قولَ الزُّوْرِ*"
کی تفسیر گانے بجانے کے لئے قرآنِ مجید میں لَھْوَالْحَدِیْث کے علاوہ لفظ قَوْلَ الزُّوْر بھی استعمال ہو اہے ۔
 (4) *وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّوْرِ*
 "اور لغو باتوں سے بچے رہو۔"
  (5) *امام تقی علیہ السلام نے فرمایا :*
اور قول الزور سے مراد گانا ہے..  
امام جعفر صادق علیہ السَّلام نے فرمایا:
(6) *عَنْ اِبِیْعَبْدِ اللّٰہِ قَالَ  اسْتِمَاعُ الْغِنَِآءِ وَالَّھْوِ یُنْبِتُ النِّفَا قَ فِیْ الْقَلْبِ کَمَا یُنْبِتُ الْمَاءُ الزَّوْعَ*. 
 گانے باجے کو اور بے ہودہ باتوں کو غور سے سُننا دل میں نفاق کو اسی طرح پیدا کردیتا ہے جس طرح پانی سبزے کی نشوونما کا باعث بنتاہے۔"
*گانے کا پروگرام*
جس جگہ گانا باجا ہوتا ہے وہاں خدا کا غضب نازل ہوتا ہے۔
 معصوم علیہ السّلام فرماتے ہیں:
 (7) *بَیْتُ الْغِنَآءِ لاَ یُوٴْمَنُ فِیْہِ الْفَجِیٴَة* "
جس گھر میں گانا بجانا ہوتا ہے وہ ناگہانی مصیبتوں سے محفوظ نہیں رہتا!.
" *وَلاَ یُجَابُ فِیْہِ الدَّعْوَةُ* "
ایسے مقام پر دُعا قبول نہیں ہوتی!۔"
*وَلاَ یَدْخُلُہُ الْمَلَکُ*
اور ایسی جگہ فرشتے نہیں آتے!"
  گزری ہوئی حدیثوں سے اسی کتاب میں ثابت ہوچکا ہے کہ جب خدا کا غضب نازل ہوتا ہے تو سب کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔ پس یہ عذر کافی نہیں ہے کہ ہم توایسی جگہ جاتے ہیں جہاں گانے کا پروگرام ہوتا ہے لیکن دل سے بیزار ہیں۔ بیزاری عملی طور پر ہونی چاہیئے اور گانے بجانے کو روکنا چاہیئے۔
*گانا اور فقر و فاقہ*
(8) حضرت علی علیہ السَّلام سے مروی ہے
 *وَالْغِنَآءُ یُوْرِثُ النِّفَاقَ وَ یُعَقِّبُ الْفَقْرَ*
"اور گانا بجانا نفاق پیدا کرتا ہے اور فقر و فاقہ کا باعث بنتا ہے!" 
♨ *گانے کا عذاب*
(9) حضر ت رسولِ خدا  (صلی اللہ علیہ و آلہ) سے مروی ہے کہ
 *یُحْشَرُ صَاحِبُ الْغِنآءِ مَنْ قَبَرِ ہ اَعْمٰی وَآخْرَسَ وَاَبْکَمَ*
"گانا گانے والا شخص اپنی قبر سے جب میدانِ حشر میں نکلے گا تو اندھا بھی ہوگا ، بہرا بھی ہوگا اور گونگا بھی ہوگا !"
(10) آنحضرت  (صلی اللہ علیہ و آلہ) کایہ ارشاد بھی ہے کہ 
*قَالَ مَنْ اِسْتَمَعَ اِلیٰ الَّلھْوِیُذابُ فِیْ اُذُنِہ الْاُنُکُ*
" جو شخص گانا باجا غور سے سنے گا اس کے کان میں پگھلا ہو ا
[03-11, 8:04 AM] +98 937 241 6742: سیسہ ڈالاجائے گا!"
*رحمتِ خداسے محرومی*
قطب راوندی نے پیغمبرِ اکرم  (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی یہ روایت نقل کی ہے کہ
 " گانا گانے والا شخص ایسے لوگوں میں شامل ہے جن پر قیامت کے دن خدا نظرِ رحمت نہیں ڈالے گا!"
 *امام  جعفر صادق علیہ السلام کا یہ بھی ارشاد ہے کہ* :
جو شخص بھی گانا گانے کی آواز بلند کرتا ہے تو اس پر دو شیطان دونوں کندھو ں پر سوار ہوجاتے ہیں اور اس وقت اپنے پیر کی ایڑی اس کے سینے پر مارتے رہتے ہیں جب تک کہ اس کا گانا ختم نہیں ہوجاتا!"
 پس جب شیطان گلوکار کو لات مارتے ہوں تو ایساشخص *محبت* کئے جانے کے کہاں لائق ہے!
*بہشت میں سُریلی آوازیں*
(11) حضرت امام علی رضا علیہ السَّلام کا ارشاد ہے.
 *عَنْ اَبِیْ الْحَسَنِ قَالَ مَنْ نَزَّہَ نَفْسَہ عَنِ الْغِِنَآءِ فَاِنَّ فِیْ الْجَنَّتِ شَجَرَةًیأْمُرُاللّٰہُ الرِّیَاح اَنْ تُحَرِّکَھَا فَیَسْمَعُ لَھَا صَوْتًا لَمْ یُسْمَعْ بِمِثْلِہ وَمَنْ لَمْ یَتَنَزَّہ ْعَنْہُ لَمْ یَسْمَعْہُ*  یعنی " جو شخص خود کو گانے سے بچائے رکھے گا تو خدا سے جنت میں ایک درخت میں سے آواز سنوائے گا کہ ایسی اچھی آواز کسی نے نہیں سنی ہوگی ! اور جو شخص اپنے آپ کو گانے سے نہیں بچائے گا وہ ایسی آواز نہیں سن سکے گا۔"
*سخت تنبیہ*
(12) پیغمبر اکرم  (صلی اللہ علیہ و آلہ) فرماتے ہیں: "
 *ظْھَرُ فِیْ ٓ اُمَّتِی الْخَسْفُ وَالْقَذْف.......* "
میری اُمّت میں ایسے واقعات ظاہر ہوں گے کہ زمین دھنس جایا کرے گی اور آسمان سے پتّھر برسا کریں گے!. 
 *قَالُو مَتٰی ذٰلِکَ*؟
"لوگوں نے پوچھا کہ ایسا کب ہوگا؟"
*قَالَ اِذاظَھَرَتِ الْمَعَازِفُ واْلِقَیْنَاٰتُ وَشُرِبَتِ الْخُمُوْرُ* آنحضرت  (صلی اللہ علیہ و آلہ) نے فرمایا:
"جب گانے باجے کے آلات عام ہوں گے ، گانا گانے والی لڑکیاں کثرت سے ہوں گی اور نشہ آور چیزوں کا استعمال پھیل جائے گا! " 
*وَاللّٰہِ لَیَبِیْتَنَّ اُنَاسُ مِّنْ اُمَّتِی عَلٰی اَشَرٍوَّ بَطَرٍوَّ لَعِبٍ فَیُصْبِحُوْنَ قَرِدَةً وَّ خَنَازِیْرَ لِاستِحْلٰالِھِمُ الْحَرَامَ وَاتّخَاذِھِمُ الْقَینَاتِ وَشُرْبِھِمُ الْخُمُوْرَ وَاَکْلِھِمُ الرِّبَا وَ لَبْسِھِمُ الْحَرِیْرَ*  
یعنی "خدا کی قسم میری امّت کے بہت سے لوگ ایسے ہوں گے جو رات کو مستی اور عیاشی کے عالم میں گذاریں گے اور صبح درحقیقت بندروں اور سوّروں کی مانند ہوجائینگے! یہ اس سبب ہوگا کہ وہ حرام کو حلال سمجھتے ہونگے۔ گانا گانے والی لڑکیوں میں مگن ہونگے‘ نشہ آور چیزیں استعمال کریں گے‘ سود کا مال کھائینگے اور ریشمی کپڑے پہنتے ہوں گے!"
*گانا اور زنا*
گانا زنا کا سبب بن جاتا ہے۔ (13) رسولِ خدا  (صلی اللہ علیہ و آلہ) کا ارشاد ہے.
 *عَنِ النَّبِیِّ اَلْغِنَآءُ رُقْیَةُ الزِّنَا*  "گانا‘ زنا کی سیڑھی ہے!"
گانے سے آدمی کی شہوت اُبھرآتی ہے اور اس کے بُرے نتائج سامنے آجاتے ہیں۔ نہ صرف گانے سے شہوت اُبھرتی ہے بلکہ گانا سننے سے بھی یہی حال ہوتا ہے۔ آدمی خدا سے غافل ہو جاتا ہے اور ہر قسم کی بدکاری کے لئے آمادہ نظر آتا ہے۔
*جی ہاں‘*
 موسیقی نہ صرف *شرم* و *حیاء* اور *غیرت* کو ختم کردیتی ہے‘ بلکہ *محبت‘* *انسانیت* اور *رحم* جیسے جذبات کو بھی فنا کر دیتی ہے۔ *الغرض معاشرے کو جہنم کا نمونہ بنا دیتی ہے*!
------------------------------
مصادر :
(1) فروغِ کافی، بابِ غنا
(2)    لقمان - 2
(3)    لقمان - 7
(4)    حج - 30
(5)   الکافی و امالی.
(6)   کتاب"الکافی"
(7)   الکافی" ‘اور مستدرک الوسائل ‘باب 78 "
(8) مستدرک الوسائل‘ باب 78
(9)    جامعُ الاخبار
(10) تجارت،مستدرک الوسائل،باب۸۰)
(11)    کتاب " کافی"
(12)  وسائل الشیعہ‘ کتاب التجارہ‘گانے کا باب
(13) مستدرک الوسائل‘ کتاب تجارت                                              
┈••❃ البِرّ اسلامى فڪــــــرى مرڪــــــز❃••┈
Comments
Post a Comment