نفس کی اقسام -
❤️ نفس کی اقسام -
نفس کی سات اقسام ھیں - جنکے نام درج ذیل ھیں :
1۔ نفس امارہ -
2۔ نفس لوامہ -
3۔ نفس ملھمہ -
4۔ نفس مطمئنہ -
5۔ نفس راضیہ -
6۔ نفس مرضیہ -
7۔ نفس کاملہ -
❤️ نفس امارہ پہلا نفس ھے :
یہ سب سے زیادہ گناہوں کی طرف مائل کرنے والا اور دنیاوی رغبتوں کی جانب کھینچ لے جانے والا ھے ۔ ریاضت اور مجاہدہ سے اسکی برائی کے غلبہ کو کم کر کے جب انسان نفس امارہ کے دائرہ سے نکل آتا ھے -
❤️ تو لوامہ کے مقام پر فائز ہو جاتا ھے ۔
اس مقام پر دل میں نور پیدا ہو جاتا ھے۔ جو باطنی طور پر ہدایت کا باعث بنتا ھے - جب نفس لوامہ کا حامل انسان کسی گناہ یا زیادتی کا ارتکاب کر بیٹھتا ھے - تو اس کا نفس اسے فوری طور پر سخت ملامت کرنے لگتا ھے - اسی وجہ سے اسے لوامہ یعنی سخت ملامت کرنے والا کہتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اس نفس کی قسم کھائی ھے :
وَلَا اُقْسِمُ بِالنَّفْسِ اللَّوَّامَةِO
’’اور میں نفس لوامہ کی قسم کھاتا ہوں ۔‘‘
القيامة، 75 : 2 -
❤️ تیسرا نفس نفس ملہمہ ھے :
جب بندہ ملہمہ کے مقام پر فائز ہوتا ھے - تو اس کے داخلی نور کے فیض سے دل اور طبعیت میں نیکی اور تقوی کی رغبت پیدا ہو جاتی ھے -
❤️ چوتھا نفس مطمئنہ ھے -
جو بری خصلتوں سے بالکل پاک اور صاف ہو جاتا ھے - اور حالت سکون و اطمینان میں آجاتا ھے ۔
یہ نفس بارگاہ الوہیت میں اسقدر محبوب ھے کہ حکم ھوتا ھے : یا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُO ارْجِعِي إِلَى رَبِّكِ :
’’اے نفس مطمئنہ اپنے رب کی طرف لوٹ آ ۔‘‘
الفجر ، 89 : 27، 28 -
یہ نفس مطمئنہ اولیاء اللہ کا نفس ھے -
یہی ولایت صغریٰ کا مقام ھے ۔
❤️ اسکے بعد نفس راضیہ ، مرضیہ اور کاملہ یہ سب ھی نفس مطمئنہ کی اعلیٰ حالتیں اور صفتیں ھیں - اس مقام پر بندہ ھر حال میں اپنے رب سے راضی رھتا ھے -
اسکا ذکر ان الفاظ میں کیا گیا ھے -
28 ارْجِعِي إِلَى رَبِّكِ رَاضِيَةً مَّرْضِيَّةًO
تو اپنے رب کیطرف اس حال میں لوٹ آ ۔ کہ تو اسکی رضا کا طالب بھی ھو - اور اسکی رضا کا مطلوب بھی (گویا اس کی رضا تیری مطلوب ھو اور تیری رضا اسکی مطلوب) o
29 فَادْخُلِي فِي عِبَادِي O
پس تو میرے (کامل) بندوں میں شامل ھو جا o
30 وَادْخُلِي جَنَّتِي O
اور میری جنتِ (قربت و دیدار) میں داخل ھو جا o
الفجر، 89 : 28 -
❤️ نفس_کی_چار_رئیس_قوتیں :
نفس کی چار رئیس قوتیں ھیں ۔۔۔۔۔۔ !!
1- قوتِ عاقلہ ۔
2- قوتِ غضبیہ ۔
3- قوتِ شہویہ ۔
4- قوتِ وہمیہ ۔
❤️ انسان کے اندر ان چاروں قوتوں کی جنگ جاری رھتی ھے ۔ جو قوت بالادستی حاصل کر لیتی ھے ۔ تو دیگر تین قوتیں مغلوب ھو کر اسکے زیرِ دست ھو جاتی ھیں ۔ اور اسکے حکم کی تعمیل کرتی ھیں ۔
عقل یعنی ایک حکیم یا فرشتہ ھے ۔
غضب یعنی ایک درندہ ۔
شہوت یعنی ایک حیوان ۔
اور : وھم (وسوسہ) یعنی شیطان ۔
پس صرف صاحبانِ تقوی ھی عقل کو دیگر قوتوں پر غالب رکھ پاتے ھیں ۔ لیکن جب عقل مغلوب ھو جاتی ھے ۔ تو ناقص ھو جاتی ھے ۔ اور بالا دست قوت اس سے باطل منصوبہ بندی کا کام لیتی ھے ۔
❤️ ۔۔۔ نفس كے خلاف جہاد ۔۔۔
🔻 حديث :
وَ اللَّهَ اللَّهَ فِي الْجِهَادِ لِلْأَنْفُسِ فَهِيَ أَعْدَى الْعَدُوِّ لَكُمْ ۔
🔹 ترجمہ :
امير المؤمنين عليہ السلام سے منقول ھے ۔
كہ آپ عليہ السلام فرماتے ھيں :
خدارا ، خدارا ۔۔ نفس كے خلاف جہاد كرنا ،
كيونكہ تمہارے ليئے سب سے بڑا دشمن يہى نفس ھے ۔
🔸حوالہ :
دعائم الإسلام جلد 2 صفحہ 252 ،
فصل 1 حديث 1297۔
🔴 لمحہ غور و فكر :
🔹 دنياوى زندگى دوست و دشمن سے بھرى ھوئى ھے ۔ كوئى بھى انسان دوست و دشمن سے خالى نہيں ھے ۔ انسان جب تك اس دنيا ميں ھے ۔ اسكى آخرى سانس تك دشمن موجود ھے ۔ جسطرح آكسيجن كے بغير دنيا كى زندگى ممكن نہيں ھے ۔ بالكل اسى طرح دشمن كے بغير انسان كى زندگى نہيں ھے ۔
🔹 جو شخص غفلتوں ميں ھے ۔ جو يہ سمجھتا ھے كہ اسكا كوئى دشمن نہيں ھے ۔ آنكھيں بند كر لينے سے نہ دشمن ختم ھو جاتا ھے اور نہ دشمن غائب ھو جاتا ھے ۔ دشمن كا ھدف ذاتِ انسان ھے ۔ اسىليئے اللہ تعالى نے نذير بھيجے جو دشمن سے آگاہ كريں ۔ اور اسكى چالوں اور خطرات سے متنبہ كريں اور انسان دشمن سے بچ كر سالم زندگى بسر كرے ۔
🔹 انسان كا ايك بيرونى دشمن ھے اور ايك اندرونى ۔ بيرونى دشمن كبھى سر اٹھا ليتا ھے اور كبھى دب جاتا ھے ۔ ليكن اندرونى دشمن سب سے خطرناك دشمن ھے ۔ جس سے روز جہاد كرنا پڑتا ھے ۔ پس انسان كى زندگى كا لحظہ لحظہ خطرات ميں ھے اور وہ دفاع كا محتاج ھے ۔ امام علي عليہ السلام سے منقول روايات ميں آشكار وارد ھوا ھے كہ سب سے بڑا اور خطرناك دشمن انسان كے پہلو ميں موجود نفس ھے ۔ بيرونى دشمن سے بھى جہاد واجب ھے ۔ ليكن يہ فريضہ اس وقت عائد ھوتا ھے ۔ جب دشمن مقابلے ميں سركشى و بغاوت كرتے ھوئے آ جائے ۔ ليكن اندرونى دشمن ’’ نفس ‘‘ تو ھر لحظہ سر اٹھائے ھوئے ھوتا ھے ۔ اور انسان كو گمراھى كے راستے پر لگا ديتا ھے ۔ غافل انسان تيزى كے ساتھ اس اندرونى دشمن كا شكار ھو جاتا ھے ۔
🔹 امام على عليہ السلام كى اس وصيت مبارك ميں امام عليہ السلام خصوصى نصيحت فرما رھے ہيں ۔ كہ نفس سے جہاد كرتے رہنا ۔ اگر نفس كے خلاف جہاد ترك كر ديا تو يہ دشمن چير پھاڑ ڈالے گا ۔ اس ليئے انسان كو چاہيئے كہ نفس كو اوّلًا دشمن سمجھے ، ثانيًا : اس سے سخت ترين طريقے سے جہاد كرے ۔
🔹 نفس سے يہاں مراد صرف ذاتِ انسان نہيں ھے ۔ بلكہ خواہشات نفسانى كا بھڑكتا سمندر ھے جو انسان كو ہر وقت اپنے پيچھے لگائے ركھتا ھے اور اپنے مطابق انسانى وجود كو ہنكاتا ھے ۔
🔹 قرآن كريم كیمطابق نفس كى تين صورتيں اور سات اقسام ھيں ۔ جنکا اوپر زکر کیا جا چکا ھے
Comments
Post a Comment