موضوع امام بخاری اور معیار حدیث و محدثین شیعہ
موضوع امام بخاری اور معیار حدیث و محدثین شیعہ
قارئین محترم ایک نئے موضوع کے ساتھ حاضر خدمت ہیں
یوں تو کتب صحین میں بے شمار شیعہ راویوں کی موجودگی ایک اٹل حقیقیت ھے
لیکن زیر بحث موضوع شیعہ راویوں یا روافض سے نقل کردہ احادیث جو کہ صحین کی زینت ہیں ان پر تھوڑا کلام کریں گے
اور تناقضات کو سامنے لانے کی کوشش کریں گے
آئمہ جرح و تعدیل اور آئمہ محدثین اھلسنت کی مجبوریاں اور بے بسیاں بھی ملاحظہ کر لیجیے گا
اگر تو راوفض سے حدیث لینا یا شیعہ غالی سے روایت لینا مکتب اھلسنت کے نزدیک مکروہ اور حرام ہے تو پھر امام بخاری اس کام میں سر فہرست آتے ہیں
اس کے بعد اور بھی اجماع محدثین موجود ہیں جنہوں نے نہ صرف شیعہ محدثین سے روایات کو لیا بلکہ ان کی ثقاہت کو بھی لکھا
خیر موضوع یہ نہیں موضوع یہ ھے کہ آیا امام بخاری قدماء محدثین جیسے کہ امام مالک اور امام شافعی کی پیش کردہ تصریحات کے تحت روایات نقل کرتے رہے یا پھر اس پر محض اپنا گمان یا اپنے طریق سے ہی روایات کو نقل کیا
امام مالک سے کسی نے پوچھا روافض سے حدیث لینے کا,کیا حال ھے کہا کہ ان سے بات نہ کرو اور نہ روایت لو کیونکہ وہ جھوٹ کہا کرتے ہیں
جبکہ ابن حجر عسقلانی نے طبقات المدلسین میں امام مالک کو بھی مدلسین حدیث کی صف میں لا کھڑا کیا ھے
حرملہ نے کہا میں نے امام شافعی سے سنا کہ رافضیوں سے زیادہ جھوٹی گواہی دینے والا کوئ نہیں دیکھا
تو محترم شافعی وہ ہیں جو خود رافضیت کی زد میں رہے بلکہ باقاعدہ ان کو رافضی لکھا بھی گیا
اسی طرح امام مسلم کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مبارک علی رؤس الاشہاز کہتے تھے کہ عمر ابن ثابت کی حدیث چھوڑ دو وہ سلف کو گالیاں دیتا ھے
امام بخاری نے اپنی صیح میں روایت روافض کو جائز رکھا ھے چنانچہ عباد بن یعقوب اسدی اور عبدالملک بن اعین کی روایتوں کو صیح میں داخل کیا ھے
امام ذہبی میزان الاعتدال میں لکھتے ہیں
عبدالملک بن اعین عن ابی وائل وغیرہ قال ابو حاتم صالح الحدیث قال ابن معین لیس,بشئ وقال آخر ھو صدوق یترفض
قال ابن عینیہ حدثنا عبدالملک وکان رافضیا وقال ابو,حاتم من عتق الشیعہ حدثنا عنہ السفیانان
کہ عبدالملک بن اعین اس نے ابو وائل وغیرہ اور دیگر حضرات سے روایات نقل کی ہیں یحی بن معین کہتے ہیں یہ کوئ چیز نہیں ہھر ایک مرتبہ کہا کہ یہ صدوق ھے لیکن رافضی ھے
ابن عینیہ کہتے ہیں عبدالملک نے ہمیں حدیث بیان کی جو رافضی تھا اور صالح الحدیث تھا سفیانوں یعنی سفیان ثوری اور سفیان ابن عینیہ نے ان سے روایات نقل کی ہیں
میزان الاعتدال ج 2 ص 351,352
قال الذہبی فی میزان الاعتدال عباد بن یعقوب الاسدی الرواجنی الکوفی من غلاة الشیعہ وروس البدع لکنہ صادق فی الحدیث عن شریک والولید بن ابی ثور و خلق عنہ البخاری حدیثاً فی صیح مقرونا باخر والترمذی وابن ماجہ وابن خزیمة وابن ابی داود
وقال القاسم بن ذکریا دخلت علی عباد بن یعقوب قال کان مکفوفا فرأیت سیفا ً فقلت لمن ھذاء قال أعدتہ لاقاتل بہ مع المہدی
قال ابن حبان مات سنة خمسین و مائتین و کان داعیة الی الرفض
وھو الذی روی عن شریک عن عاصم عن زر عن عبداللہ قال رسول اللہ ﷺ واذاء رایتم معاویة علی منبری فاقتلوہ
المیزان الاعتدال المجلد الثانی ص ٣٨٩،٣٨٠
ذہبی میزان الاعتدال میں لکھتے ہیں عباد بن یعقوب الاسدی الرواجنی غالی شیعہ تھے اور بدعتیوں کے سردار تھے البتہ حدیث نقل کرنے میں یہ سچا ھے اس نے شریک ولید بن ابی ثور اور ایک مخلوق سے روایت نقل کی ہیں امام بخاری نے اپنی صیح میں اس کے حوالے سے ایک حدیث نقل کی ھے اس کی سند میں اس کے ہمراہ دوسرے شخص کا بھی تذکرہ کیا ھے اس کے علاوہ امام ترمذی ابن ماجہ ابن خزیمہ اور امام ابن داود نے اس سے روایات کو نقل کیا ھے
قاسم بن ذکریا بیان کرتے ہیں عباد بن یعقوب کے پاس گیا اس نے ایک تلوار لٹکائ ہوئ تھی میں نے دریافت کیا یہ کس لیے ھے اس نے کہا یہ میں نے اس لیے تیار رکھی ھے تاکہ میں اس کے ذریعے امام مہدی کے ساتھ مل کر ان کے دشمنوں سے لڑوں
ابن حبان کہتے ہیں 250 ھجری میں اس کا انتقال ہوا اور یہ شیعہ فرقے کا داعی تھا
اور یہی وہ شخص تھا جس نے اپنی سند کے ساتھ حضرت عبداللہ ؓ کے حوالے سے نبی کریم ﷺ سے یہ حدیث نقل کی
اذارایتم معاویہ علی منبری فاقتلوہ
کہ جب معاویہ کو میرے منبر پر دیکھو تو اسے قتل کردو
المیزان الاعتدال جلد 2 ص 379,380
قارئین محترم جیسے کہ واضح کر دیا گیا کہ ان بعض آئمہ محدثین روافض سے روایت لینا مکروہ اور حرام سمجھتے ہیں
یہاں روافض سے مراد شیعہ ہی ہیں
کیونکہ آج کل کے ناصبی بھی شیعہ کو عمومی طور پے روافض سے تعبیر کرتے ہیں لیکن پھر بھی تنقاصات کی نظر سے دیکھا جاۓ تو ان کی تمام کتب صیحین میں روافض اور شیعہ راویوں کی موجودگی کا اثبات مل جاۓ گا
ایک طرف تو یہ ان سے روایت لیتے ہیں دوسری طرف ان کے عقیدے کی متابعت میں روایات کو رد کرتے ہیں یہ دوغلی پالیسی ھے جو ان کے وضع کردہ اصول الفقہ کا خاصہ ھے
قارئین محترم ہماری تحریریں خود ساختہ نہیں بلکہ مکمل دلائل بر ھان کے ساتھ ہوتی ہیں
ہمارا مقصد ان علوم کو آشکار کرنا ھے جن سے ہمارے بعض شیعہ مومنین و مومنات عمومی طور پے واقف نہیں ہیں
تحریر و تحقیق آغا سید ساجد بخاری
Comments
Post a Comment