محدثین شیعہ امامیہ کے بخاری پر عدم اعتماد کے چند دلائل
محدثین شیعہ امامیہ کے بخاری پر عدم اعتماد کے چند دلائل پیش خدمت ہیں اس تحریر سے ہرگز مطلب یہ نہ لیا جاۓ کہ ہم نعوذ باللہ بخاری کی تکذیب کر رہے ہیں بلکہ ہم چند وجوہات بیان کر رہے ہیں جن کی وجہ سے شیعہ امامیہ اسے کو حجت تسلیم نہیں کرتے
بخاری شریف جس کو مکتب اھلسنت میں ایک بلند مقام حاصل ھے اس کا مکمل نام الجامع المسند الصحیح المختصر من امور رسول اللهﷺ وسننه وایامه ہے یہ اہل سنت کے ہاں قرآن کریم کے بعد ـ معتبر ترین ماخذ حدیث ہے جس کو محمد بن اسماعیل بخاری جن کی ولادت سنہ 194 اور وفات 256 ہجری قمری ھے نے 16 سال کے عرصے میں تالیف کیا ہے اور اس کے مندرجات کو 600000 حدیثوں کے مجموعے سے اخذ کیا گیا ہے یہ کتاب اعتقادی اور فقہی موضوعات پر مشتمل کتاب ھے اور
صحیح بخاری کو 97 کتابوں اور 4350 ابواب میں مرتب کیا گیا ہے۔ مختلف ابواب میں بخاری کی احادیث کی تعداد مختلف ہے
ابن صلاح کا کہنا ہے کہ اگر اس کتاب میں منقولہ مکررہ احادیث کو بھی الگ الگ شمار کیا جائے تو منقولہ احادیث کی تعداد 7275 تک پہنچتی ہے اور ابن صلاح اور نووی کے بقول اگر مکررات کو حذف کیا جائے تو یہ تعداد 4000 تک پہنچتی ہے جبکہ ابن حَجَر کے بقول یہ تعداد 2761 ہے امام بخاری چونکہ ایک محدث تھے اور تدوین حدیث کے سلسلے میں مختلف فقھاء سے بھی ملے اور سفر بھی کیا لیکن یہ
حضرت امام ہادی علیہ السلام اور حضرت حضرت امام عسکری علیہ السلام کے ہم عصر تھے لیکن ان کی کتاب میں حتی ایک بھی حدیث ان دو اماموں یا ان سے پہلے کے ائمہ علیہ السلام سے نقل نہیں ہوئی ہے۔ ان کا تعصب اس حد تک ہے کہ وہ حتی ائمہ ؑ کے اصحاب اور فرزندوں سے بھی کوئی حدیث نقل نہیں کرتے، حالانکہ ان کے درمیان عظیم محدثین اور علماء موجود تھے۔ تاہم وہ خوارج سے بکثرت حدیث نقل کرتے ہیں جبکہ انہیں خوارج کی اہل بیت دشمنی کا بخوبی علم تھا۔
اہل بیت ؑ کے بعض فضائل اور مناقب صحیح مسلم میں نقل ہوئے ہیں لیکن بخاری نے انہیں نقل کرنے سے اجتناب کیا ہے
صحیح بخاری میں احادیث میں تحریف و تصرف بہت زیادہ ہے۔ مثل کے طور پر صحیح مسلم میں ایک حدیث نقل ہوئی ہے اور وہی حدیث صحیح بخاری میں اسی سند سے نقل ہوکر کئی احادیث میں تبدیل کی گئی ہے اور مختلف صورتوں میں نقل ہوئی ہے۔
احادیث کی تقطیع یعنی ٹکڑوں میں تقسیم کرنا
احادیث کے الفاظ چھوڑ کر اسے اپنے الفاظ میں نقل کرنا
احادیث کے الفاظ کی عدم حفاظت
ان کی پوری کتاب میں موضوعہ یا ضعیف احادیث کی موجودگی۔
پوری کتاب کے بخاری سے انتساب کی عدم صحت
قارئین محترم یہ صیح بخاری کا مختصر سا جامع تعارف تھا لیکن اس کو اگر تنقاصات کی نظر سے دیکھا جاۓ تو اس میں ایک کثیر تعداد مدلسین کی بھی ملے گی
سیدساجد بخاری
Comments
Post a Comment