Posts

Showing posts from May, 2021

نماز کے تشہد میں شہادت ثالثہ پڑھنے پر دی جانے والی ایک دلیل پر چند گزارشات

*** نماز کے تشہد میں شہادت ثالثہ پڑھنے پر دی جانے والی ایک دلیل پر چند گزارشات *** ہمارے ملک کو یہ خاصیت حاصل ہے کہ ہمارے ہاں غیر اہم مسائل کثرت سے پائے جاتے ہیں۔ ان غیر اہم مسائل کی بنیاد پر لوگوں کے ایمان، ان کے حسب و نسب کا فیصلہ کیا جاتا ہے اور عوام میں تفرقہ ڈالا جاتا ہے۔ انہی مسائل میں سے ایک مسئلہ نماز میں شہادت ثالثہ پڑھنے کا مسئلہ ہے۔ یہ مسئلہ دنیا میں کہیں پر نہیں پایا جاتا سوائے ہمارے خطے کے۔ ہمارے بے لگام خطباء اس مسئلے کی بنیاد پر جو ظلم منبر سے ڈھا رہے ہیں قوم پر وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ ہم نے اس موضوع پر ایک مفصل آرٹیکل لکھا تھا جسے آپ سب کی خدمت میں شئیر بھی کیا گیا۔ اس آرٹیکل میں کتب کے اسکین صفحات کے ساتھ اس موضوع پر جتنے دلائل دئے جاتے ہیں ان دلائل پر محاکمہ کیا گیا تھا۔ لیکن ایک مسئلہ اس آرٹیکل میں ڈسکس نہیں کیا گیا تھا۔ وہ مسئلہ یہ تھا کہ عموما خطباء اپنی دکان چمکانے کے لئے اس مسئلے پر جو دلائل دیتے ہیں وہ اس طرح سے ہوتے ہیں کہ ان میں بجائے یہ کہ آئمہؑ کا کوئی معتبر و قطعی فرمان پیش کیا جائے نماز میں شہادت ثالثہ پڑھنے پر لیکن اس کی بجائے ولائت کی اہمیت و ضرور...

اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو حضرت عمر ہوتے کی

👈اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو حضرت عمر ہوتے کی 👈 حدیث کا جائزہ:                          بسم اللہ الرحمن الرحیم  یہ حدیث مسند أحمد، رقم: 17405، جامع الترمذي، رقم: 3686 اور المستدرك للحاكم، رقم: 4495 وغیرھم میں درج ہے، اسکا متن: حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَمْرٍو، أَنَّ مِشْرَحَ بْنَ هَاعَانَ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَوْ كَانَ مِنْ بَعْدِي نَبِيٌّ، لَكَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ " ہم سے بیان کیا ابو عبد الرحمان نے، اس نے کہا کہ ہم سے بیان کیا حیوہ نے، اس نے کہا کہ ہم سے بیان کیا بکر بن عمرو نے اور اسکو مشرح بن ھاعان نے خبر دی کہ اس نے عقبہ بن عامر کو کہتے سنا تھا کہ میں نے رسول الله ﷺ کو فرماتے سنا کہ اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ یقیناَ عمر بن الخطاب ہوتا۔ 👈حدیث کا جائزہ: المنتخب من علل الخلل میں درج ہے کہ امام أحمد بن حنبل سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا گیا ک...

جاگیر فدک

(جاگیر فدک) ______________ واقعہ فدک کاخلاصہ یہ ہے کہ فدک حجاز کا ایک قریہ ہے اور مدینہ کے قریب ہے ۔مدتوں وہاں یہودی آباد تھے اور وہاں کی زمین بڑی زرخیزتھی ۔وہاں یہود کھیتی باڑی کیا کرتے تھے ۔ ۷ھ میں اہل فدک نے حضور اکرم (علیہ صلواة و السلام ) کے رعب ودبدبہ سے مرعوب ہوکر فدک کی زمین ان کے حوالہ کردی تھی اور فدک خالص رسول خدا( علیہ السلام ) کی جاگیر تھی ۔کیوں کہ سورہ حشر میں اللہ تعالی کا فرمان ہے ۔ (ومآ آفاء اللہ علی رسولہ منھم فما اوجفتم علیہ من خیل ولارکاب ۔ )ان میں سے اللہ جو رسول کو عطا کردے جس پر تم نے گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے ۔لیکن اللہ اپنے رسولوں کو جس پر چاہے مسلط کردے اور اللہ ہرچیز پر قدرت رکھتا ہے ۔ رسول خدا(ص) نے سر زمین فدک میں اپنے ہاتھ سے گیارہ کھجوریں بھی کاشت فرمائی تھیں ۔اس کے بعد آپ نے فدک کی مکمل جاگیر اپنی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا ع  کوہبہ فرمادی ۔فدک ہبہ ہونے کے بعد مکمل طورپر حضرت سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا کے تصرف میں رہتا تھا ۔جب حضور اکرم کی وفات ہوئی تو حضرت ابو بکر  نے حضرت مولا  علی و فاطمہ علہیم السلام  کو اپنا سیاسی حریف سمجھتے ہوئے فدک ...