یا علی مدد
یا علی مدد کہتے ہیں کہ ماوراء اسباب میں مانگنا شرک ہے اور دنیا چونکہ اسباب کی ہے اس میں ایک دوسرے کی مدد لینا شرک نہیں۔۔ عرض کیا: ماوراء اسباب میں ایسی کیا خامی ہے جو اسباب والی میں نہیں؟ مدد تو مدد ہے، کسی بھی لحاظ سے غیر خدا سے ہو کیوں کر جائز ہو سکتی ہے؟ خاص طور پر جب ہم سورہ مبارکہ فاتحہ میں اقرار کر چکے ہوں کہ "صرف اور صرف تجھ سے ہی مدد مانگتے ہیں۔" ماوراء اسباب میں ایک دوسرے سے اس لئے فقط مدد نہیں لے سکتے کہ وہاں پر ہم پہنچ نہیں سکتے، ہمارا بس نہیں، یعنی جہاں پر بھی ہمارا بس چلے تو ہم خدا کو بھول جائیں گے؟ خدا سے بے نیاز ہو جائیں گے؟ کیا خدا علی کل شیء قدیر نہیں ہے؟ اور کیا خدا کی قدرت کا دائرہ اسباب و ماوراء اسباب دونوں پر نہیں؟ تو پھر فقط ماوراء اسباب تک خدا کو محدود کرنے کی وجہ؟ اور کیا اسباب میں مدد لینے سے صرف اور صرف اللہ سے مدد کا قانون ٹوٹ نہیں جاتا؟؟ اسی چیز کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اس سورہ مبارکہ فاطر ( جسے سورہ ملائکہ بھی کہا جاتا ہے،) میں اس طرح بیان کیا۔۔ يَآ اَيُّـهَا النَّاسُ اذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّـٰهِ عَلَيْكُمْ ۚ هَلْ مِنْ خَالِقٍ غَيْـرُ الل...