Posts

Showing posts from August, 2021

یا ‏علی ‏مدد

یا علی مدد کہتے ہیں کہ ماوراء اسباب میں مانگنا شرک ہے اور دنیا چونکہ اسباب کی ہے اس میں ایک دوسرے کی مدد لینا شرک نہیں۔۔ عرض کیا: ماوراء اسباب میں ایسی کیا خامی ہے جو اسباب والی میں نہیں؟  مدد تو مدد ہے، کسی بھی لحاظ سے غیر خدا سے ہو کیوں کر جائز ہو سکتی ہے؟ خاص طور پر جب ہم سورہ مبارکہ فاتحہ میں اقرار کر چکے ہوں کہ "صرف اور صرف تجھ سے ہی مدد مانگتے ہیں۔"  ماوراء اسباب میں ایک دوسرے سے اس لئے فقط مدد نہیں لے سکتے کہ وہاں پر ہم پہنچ نہیں سکتے، ہمارا بس نہیں، یعنی جہاں پر بھی ہمارا بس چلے تو ہم خدا کو بھول جائیں گے؟ خدا سے بے نیاز ہو جائیں گے؟ کیا خدا علی کل شیء قدیر نہیں ہے؟ اور کیا خدا کی قدرت کا دائرہ اسباب و ماوراء اسباب دونوں پر نہیں؟ تو پھر فقط ماوراء اسباب تک خدا کو محدود کرنے کی وجہ؟  اور کیا اسباب میں مدد لینے سے صرف اور صرف اللہ سے مدد کا قانون ٹوٹ نہیں جاتا؟؟ اسی چیز کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اس سورہ مبارکہ فاطر ( جسے سورہ ملائکہ بھی کہا جاتا ہے،) میں اس طرح بیان کیا۔۔ يَآ اَيُّـهَا النَّاسُ اذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّـٰهِ عَلَيْكُمْ ۚ هَلْ مِنْ خَالِقٍ غَيْـرُ الل...

: اہل بیت و صحابہ کی توہین پر عمر قید کا بل

[8/23, 06:48] Qurban Bhai Bahl: اہل بیت و صحابہ کی توہین پر عمر قید کا بل موجودہ قانونی پوزیشن: اہل بیت و صحابہ کی توہین تعزیرات پاکستان کی دفعہ 298 اے کے تحت ایک قابلِ ضمانت جرم ہے جس پر تین سال تک قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔ اس جرم کے الزام کی سماعت درجہ اول یا درجہ دوم کا مجسٹریٹ کرتا ہے۔ تاریخی پسِ منظر: توہین مذہب کی دفعات تعزیرات پاکستان میں تقسیم ہند سے پہلے سے موجود ہیں۔ انگریز دور سے جو قوانین برصغیر پاک و ہند پر نافذ کیے گئے ان میں توہین مذہب کی دفعات شامل تھیں۔ لیکن 1980 سے 1986 کے عرصے میں ان دفعات میں خاصی ترامیم کی گئیں اور ان دفعات کی موجودہ صورت اسی دور میں سامنے آئی۔ تعزیرات پاکستان میں دفعہ 298 اے کو 1980 میں ایک ترمیمی بل کے ذریعے شامل کیا گیا۔ 2010 میں قومی اسمبلی میں ایک بل پیش کیا گیا کہ توہین اہل بیت و صحابہ کے الزمات کی تحقیق ایک اعلیٰ سطحی پولیس افسر کے ذریعے کی جائے لیکن اس پر کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہ ہوسکی۔ ترمیمی بل 2021: جولائی 2021 میں جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے متحدہ مجلس عمل کے پانچ دیگر اور تحریک انصاف کے دو ار...

امام مبین ع

امام مبین ع میرا آج کا موضوع قران کریم کی سورہ یٰس کی آیت مبارکہ ۱۲ کا اردو ترجمہ ہے۔   سورہ یایٰس 12. انا نحن نحیی الموتى ونکتب ما قدموا واثارهم وکل شیء احصیناه فی امام مبین O 12. بیشک ہم ہی تو مردوں کو زندہ کرتے ہیں اور ہم وہ سب کچھ لکھ رہے ہیں جو وہ اگے بھیج چکے ہیں، اور ان کے اثرات، اور ہر چیز کو ہم نے روشن کتاب میں احاطہ کر رکھا ہےo     اس آیت مبارکہ کی آخر میں امام مبین استعمال ہوا ہے۔ جس کا ترجمہ روشن کتاب یا واضع کتاب کیا گیا ہے۔ جو کہ کسی طرح درست نہیں ہے۔ امام مبین کا ترجمہ صرف اور صرف واضع امام ، یا واضع پیشوا یا واضع رہنما ہو سکتا ہے۔ کیونکہ قران پاک میں امام کا مطلب ہی پیشوا لیا گیا ہے نہ کہ کتاب۔   روشن کتاب یا واضع کتاب کا تزکرہ قران کریم میں کافی جگہ ہوا ہے اور ان آیات میں لفظ کتاب مبین استعمال ہوا ہے۔ امام مبین کہیں نہیں استعمال ہوا۔     مثال کے طور پر مندرجہ ذیل آیات گرامی کو ملاحظہ کیجئے۔ جہاں کتاب مبین واضع طور پر استعمال ہوا ہے۔     سورہ المائدہ 15. یا اهل الکتاب قد جاءکم رسولنا یبین لکم کثیرا مما کنتم تخفون من الکتاب وی...