امام مبین ع
امام مبین ع
میرا آج کا موضوع قران کریم کی سورہ یٰس کی آیت مبارکہ ۱۲ کا اردو ترجمہ ہے۔
سورہ یایٰس
12. انا نحن نحیی الموتى ونکتب ما قدموا واثارهم وکل شیء احصیناه فی امام مبین O
12. بیشک ہم ہی تو مردوں کو زندہ کرتے ہیں اور ہم وہ سب کچھ لکھ رہے ہیں جو وہ اگے بھیج چکے ہیں، اور ان کے اثرات، اور ہر چیز کو ہم نے روشن کتاب میں احاطہ کر رکھا ہےo
اس آیت مبارکہ کی آخر میں امام مبین استعمال ہوا ہے۔ جس کا ترجمہ روشن کتاب یا واضع کتاب کیا گیا ہے۔ جو کہ کسی طرح درست نہیں ہے۔ امام مبین کا ترجمہ صرف اور صرف واضع امام ، یا واضع پیشوا یا واضع رہنما ہو سکتا ہے۔ کیونکہ قران پاک میں امام کا مطلب ہی پیشوا لیا گیا ہے نہ کہ کتاب۔
روشن کتاب یا واضع کتاب کا تزکرہ قران کریم میں کافی جگہ ہوا ہے اور ان آیات میں لفظ کتاب مبین استعمال ہوا ہے۔ امام مبین کہیں نہیں استعمال ہوا۔
مثال کے طور پر مندرجہ ذیل آیات گرامی کو ملاحظہ کیجئے۔ جہاں کتاب مبین واضع طور پر استعمال ہوا ہے۔
سورہ المائدہ
15. یا اهل الکتاب قد جاءکم رسولنا یبین لکم کثیرا مما کنتم تخفون من الکتاب ویعفوا عن کثیر قد جاءکم من الله نور وکتاب مبینO
15. اے اہل کتاب! بیشک تمہارے پاس ہمارے رسول تشریف لائے ہیں جو تمہارے لئے بہت سی ایسی باتیں ظاہر فرماتے ہیں جو تم کتاب میں سے چھپائے رکھتے تھے اور بہت سی باتوں سے درگزر فرماتے ہیں۔ بیشک تمہارے پاس اﷲ کی طرف سے ایک نور اگیا ہے اور ایک واضع کتابo
سورہ الانعام
59. وعنده مفاتح الغیب لا یعلمها الا هو ویعلم ما فی البر والبحر وما تسقط من ورقة الا یعلمها ولا حبة فی ظلمات الارض ولا رطب ولا یابس الا فی کتاب مبین O
59. اور غیب کی کنجیاں اسی کے پاس ہیں، انہیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا، اور وہ ہر اس چیز کو جانتا ہے جو خشکی میں اور دریاوں میں ہے، اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وہ اسے جانتا ہے اور نہ زمین کی تاریکیوں میں کوئی دانہ ہے اور نہ کوئی تر چیز ہے اور نہ کوئی خشک چیز مگر واضع کتاب میںo
سورہ یونس
61. وما تکون فی شان وما تتلو منه من قران ولا تعملون من عمل الا کنا علیکم شهودا اذ تفیضون فیه وما یعزب عن ربک من مثقال ذرة فی الارض ولا فی السماء ولا اصغر من ذلک ولا اکبر الا فی کتاب مبین O
61. اور اپ جس حال میں بھی ہوں اور اپ اس کی طرف سے جس قدر بھی قران پڑھ کر سناتے ہیں اور تم جو عمل بھی کرتے ہو مگر ہم تم سب پر گواہ و نگہبان ہوتے ہیں جب تم اس میں مشغول ہوتے ہو، اور اپ کے رب سے ایک ذرہ برابر بھی نہ زمین میں پوشیدہ ہے اور نہ اسمان میں اور نہ اس سے کوئی چھوٹی چیز ہے اور نہ بڑی مگر واضح کتاب میں ہےo
سورہ ھود
6. وما من دابة فی الارض الا على الله رزقها ویعلم مستقرها ومستودعها کل فی کتاب مبین O
6. اور زمین میں کوئی چلنے پھرنے والا نہیں ہے مگر اس کا رزق اﷲ پر ہے اور وہ اس کے ٹھہرنے کی جگہ کو اور اس کے امانت رکھے جانے کی جگہ کو جانتا ہے، ہر بات کتاب واضع میں ہےo
سورہ یوسف
1. الر تلک ایات الکتاب المبینO
1. الف، لام، را، یہ واضع کتاب کی ایتیں ہیںo
سورہ الشعرا
2. تلک ایات الکتاب المبینO
2. یہ واضح کرنے والی کتاب کی ایتیں ہیںo
سورہ النمل
1. طس تلک ایات القران وکتاب مبین O
1. طا، سین، یہ قران اور واضع کتاب کی ایتیں ہیںo
سورہ النمل
75. وما من غائبة فی السماء والارض الا فی کتاب مبین O
75. اور اسمان اور زمین میں کوئی پوشیدہ چیز نہیں ہے مگر واضع کتاب میں ہےo
سورہ القصص
2. تلک ایات الکتاب المبینO
2. یہ واضع کتاب کی ایتیں ہیںo
سورہ السبا
3. وقال الذین کفروا لا تاتینا الساعة قل بلى وربی لتاتینکم عالم الغیب لا یعزب عنه مثقال ذرة فی السماوات ولا فی الارض ولا اصغر من ذلک ولا اکبر الا فی کتاب مبین O
3. اور کافر لوگ کہتے ہیں کہ ہم پر قیامت نہیں ائے گی، اپ فرما دیں: کیوں نہیں؟ میرے عالم الغیب رب کی قسم! وہ تم پر ضرور ائے گی، اس سے نہ اسمانوں میں ذرہ بھر کوئی چیز غائب ہو سکتی ہے اور نہ زمین میں اور نہ اس سے کوئی چھوٹی اور نہ بڑی مگر واضع کتاب میں ہےo
سورہ الزخرف
2. والکتاب المبینO
2. قسم ہے واضع کتاب کیo
سورہ الدخان
2. والکتاب المبینO
2. اس واضع کتاب کی قسمo
اب ملاحظہ فرمائیے کہ لفظ امام کہاں کہاں استعمال ہُوا ہے اور کن معنوں میں
سورۃ البقرہ
124. واذ ابتلى ابراهیم ربه بکلمات فاتمهن قال انی جاعلک للناس اماما قال ومن ذریتی قال لا ینال عهدی الظالمینO
124. اور جب ابراہیم کو ان کے رب نے کئی باتوں میں ازمایا تو انہوں نے وہ پوری کر دیں، اللہ نے فرمایا: میں تمہیں لوگوں کا پیشوا بناوں گا، انہوں نے عرض کیا: میری اولاد میں سے بھی؟ ارشاد ہوا: میرا وعدہ ظالموں کو نہیں پہنچتاo
سورہ ھود
17. افمن کان على بینة من ربه ویتلوه شاهد منه ومن قبله کتاب موسى اماما ورحمة اولـئک یومنون به ومن یکفر به من الاحزاب فالنار موعده فلا تک فی مریة منه انه الحق من ربک ولـکن اکثر الناس لا یومنونO
17. وہ شخص جو اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ہے اور اﷲ کی جانب سے ایک گواہ بھی اس شخص کی تائید و تقویت کے لئے اگیا ہے اور اس سے قبل موسٰی کی کتاب بھی جو رہنما اور رحمت تھی یہی لوگ اس پر ایمان لاتے ہیں، کیا اور فرقوں میں سے وہ شخص جو اس کا منکر ہے جبکہ اتش دوزخ اس کا ٹھکانا ہے، سو تجھے چاہئے کہ تو اس سے متعلق ذرا بھی شک میں نہ رہے، بیشک یہ تیرے رب کی طرف سے حق ہے لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لاتےo
سورہ بنی اسرائیل
71. یوم ندعوا کل اناس بامامهم فمن اوتی کتابه بیمینه فاولـئک یقروون کتابهم ولا یظلمون فتیلاO
71. وہ دن جب ہم لوگوں کے ہر طبقہ کو ان کے پیشوا کے ساتھ بلائیں گے، سو جسے اس کا نوشتہء اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا پس یہ لوگ اپنا نامہء اعمال پڑھیں گے اور ان پر دھاگے برابر بھی ظلم نہیں کیا جائے گاo
سورہ الفرقان
74. والذین یقولون ربنا هب لنا من ازواجنا وذریاتنا قرة اعین واجعلنا للمتقین اماماO
74. اور وہ لوگ ہیں جو عرض کرتے ہیں: اے ہمارے رب! ہمیں ہماری بیویوں اور ہماری اولاد کی طرف سے انکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما، اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا دےo
سورہ السجدہ
24. وجعلنا منهم ائمة یهدون بامرنا لما صبروا وکانوا بایاتنا یوقنونO
24. اور ہم نے ان میں سے جب وہ صبر کرتے رہے کچھ امام و پیشوا بنا دیئے جو ہمارے حکم سے ہدایت کرتے رہے اور وہ ہماری ایتوں پر یقین رکھتے تھےo
سورہ الاحقاف
12. ومن قبله کتاب موسى اماما ورحمة وهذا کتاب مصدق لسانا عربیا لینذر الذین ظلموا وبشرى للمحسنینO
12. اور اس سے پہلے موسٰی کی کتاب پیشوا اور رحمت تھی، اور یہ کتاب تصدیق کرنے والی ہے، عربی زبان میں ہے تاکہ ان لوگوں کو ڈرائے جنہوں نے ظلم کیا ہے اور نیکوکاروں کے لئے خوشخبری ہوo
یہ تو تھے قران کریم کے حوالے ، اب آیئے دیکھتے ہیں کہ احادیث اہلبیت رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے امام مبین سے مُراد کون ہیں۔
امام باقر علیہ السلام (امام مبین) کی تفسیر کے بارے میں اپنے آباو اجداد علیہم السلام سے نقل کرتے ہیں:
" لمّا نزلت ھذہ الآیۃ علیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قام ابوبکر و عمر من مجلسھما فقالا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ھو التوراۃ؟ قال: لا، قالا: فہو الانجیل؟ قال: لا، قالا: فھو القرآن؟ قال: لا،
جب یہ آیت نازل ہوئی تو جناب ابوبکر اور جناب عمر نے اپنی جگہ سے اُٹھ کر عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا امام مبین سے مراد توریت ہے؟ پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نہ، اُنھوں نے عرض کیا: کیا اس سے مراد انجیل ہے؟ پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ اُنھوں نے عرض کیا: پس بنابر این اس سے مراد قرآن ہے؟ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔
قال: فأقبل أمیر المومنین علیہ السلام فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: ھو ھذا اِنّہ الاِمام الَّذی أحصی اللہ تبارک و تعالی فیہ علم کلّ شیء"۔ امام علیہ السلام نے فرمایا: اس دوران جناب علی ابن ابی طالب داخل ہوئے تو پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کہ یہ وہ امام مبین ہیں کہ خداوند متعال نے تمام علوم اُن میں جمع کیے ہیں۔
ایک اور حدیث میں حضرت عمار یاسر رضی اللہ عنہ نقل کرتے ہیں: "کنت عند أمیر المؤمنین علی بن أبی طالب علیہ السلام فی بعض غزواتہ فمررنا بواد مملوء نملا۔ کہ میں کسی ایک جنگ میں امیر المومنین علیہ السلام کے ھمراہ تھا کہ چیونٹوں سے بھرے ہوئے ایک بیابان سے گزرے۔ "فقلت یا أمیر المومنین علیہ السلام تری یکون أحد من خلق اللہ تعالیٰ یعلم عدد ھذا النمل؟
میں نے امیر المومنین علیہ السلام سے پوچھا: کیا آپ مخلوقات میں سے کسی کو پہچانتے ہیں جو اِن چیونٹیوں کی تعداد کو جانتا ہو؟ "قال: نعم یا عمار أنا أعرف رجلاً یعلم عددہ و کم فیہ من ذکر و کم فیہ اُنثیٰ۔ امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا: ہاں اے عمار! میں ایسے شخص کو جانتا ہوں جو اِن چیونٹیوں کی تعداد اور اُن میں سے نر اور مادہ کی تعداد کو بھی جانتا ہے۔ "فقلت: من ذالک الرجل یا مولای؟ میں نے عرض کیا: اے میرے آقا! وہ شخص کون ہے؟ فقال: یا عمار! ما قرأت فی سورۃ یس (وَكُلَّ شَيْءٍ أحْصَيْنَاهُ فِي إِمَامٍ مُبِينٍ)۔ حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا: اے عمار! کیا تم نے سورہ یس میں نہیں پڑھا کہ (اور ہر چیز کو ہم نے امام مبین میں جمع کردیا ہے)۔ فقلت: بلی أمیر المومنین۔ فقال: أنا ذلک الاِمام المُبین۔ میں نے عرض کیا: ہاں پڑھا ہے، آپ علیہ السلام نے فرمایا: میں ہی وہ امام مبین ہوں۔
(حوالہ جات تفسیر بُرھان ، بحار الانوار )
نہج البلاغہ میں خود جناب علی مرتضیٰ بن ابی طالب نے فرمایا کہ بلا شبہ ہما را معاملہ ایک امر مشکل و دشوار ہے جس کا متحمل وہی بندہ مومن ہوگا جس کے دل کو اللہ نے ایمان کیلئے ے پرکھ لیا ہو,اور ہمارے قول و حدیث کو صرف امانت دار کے سینے اور ٹھوس عقلیں ہی محفوظ رکھ سکتی ہیں اے لوگو مجھ سے پوچھ لو کہ میں زمین کی راہوں سے زیادہ آسمان کے راستو ں سے واقف ہوں قبل اس کے کہ وہ فتنہ اپنے پیروں کو اٹھائے جو مہار کو بھی اپنے پیروں کے نیچے روند رہا ہو ,اور جس نے لوگو ں کی عقلیں زائل کر دی ہوں.
چنانچہ ابن حجر نے صواعق محرقہ میں لکھا ہے کہ لم یکن احدامن الصحابتہ بقول سلونی الا علی ابن ابی طالب:صحابہ میں سے کوئی ایک بھی یہ دعوے ٰ نہ کر سکا کہ جو پوچھنا چاہو ہم سے پوچھ لو سوا ابن ابی طالب کے . البتہ صحابہ کے علاوہ تاریخ میں چند نام ایسے نظر اتے ہیں جنہوں نے ایسا دعویٰ کرنے کی جراَت کی جیسے ابراہیم ابن ہشام, مقاتل ابن سلیمان , قتادہ , سبط ابن جوزی اور محمد ابن ادریس شافعی وغیرہ مگر ان میں سے ہر شخس سوال کے موقع پر رسوا اور اپنے اس دعوے ٰ کو واپس لینے پر مجبور ہوا. یہ دعویٰ وہی کر سکتا ہے جو حقائق عالم سے واقف اور مستقبل کے واقعات سے اگاہ ہو. چنانچہ امیرالمومنین ہی وہ ورکشائے علوم نبوت تھے جو کسی موقعہ پر کسی سوال کے جواب سے عاجز ہوتے ہوئے نظر نہیں اتے . یہاں تک کہ حضرت عمر کو بھی یہ کہنا پڑتا تھا کہ . اعوذ باللہ من معضلتہ لیس لھا ابو الحسن . میں اس مشکل سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں جس کے حل کرنے کے لیے امیرالمومنین علیہ السّلام نہ ہوں . یونہی مستقبل کے متعلق جو پشین گوئیاں اپ نے کیں, وہ حر بحر ف پوری ہو کر اپ کی تاخت و تاراج کے بارے میں ہوں یا زنگیوں کی حملہ اوریوں کے متعلق . وہ بصرہ کی غرقابی کے بارے میں ہوں یا کوفہ کی تباہی کے متعلق . غرض جب یہ واقعات تاریخی حیثیت سے مسلمہ حیثیت رکھتے ہیں, تو کوئی وجہ نہیں کہ اپ کے اس دعوے پر تعجب کیا جائے .
ایک بات ذھن میں رکھیے گا جوکہ بہت ضروری ہے۔ جناب علی مرتضیٰ ع نے جب بھی کوئی پیشین گوئی کی تو یہ ضرور فرما دیا کہ ایسا مجھے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرما دیا تھا۔
اللہ سبحانہ نے غیب سے اپنے نبی جناب محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو سرفراز کیا جتنا بھی کیا۔ اور انہوں نے اس علم میں سے جناب علی مرتضیٰ ع کو عطا کیا جتنا بھی کیا۔ اب وہ چاہے علم لدنی کی شکل میں دیا ہو یا ایک ایک واقعات کا پتہ دیا ہو یہ وہ بہتر جانتے ہیں۔
Comments
Post a Comment