غیر شیعہ افراد کیلیئے
غیر شیعہ افراد کیلیئے :
مکمل حوالجات کیساتھ
۔۔
شیعہ سنی اختلافات میں پہلا مسئلہ ہے -
فدک یعنی وراثت نبیؐ (ص) ۔۔۔
یہاں میں یہ بحث نہیں کرتا ۔۔۔۔۔
کہ وراثت بنتی تھی ۔۔۔۔۔۔ یا نہیں ??
مگر سنی بھائی بھی مانتے ہیں - کہ نبیؐ (ص) کی بیٹی حضرت فاطمہؑ (ص) اپنا حق لینے حضرت ابوبکر کے پاس گئیں -
اور حضرت ابوبکر نے وراثت نہ دی - بیبی ؑ (ص) ابوبکر سے ناراض ہوئیں - اور وفات تک اس سے کلام نہ کیا -
یہ میں نہیں کہہ رہا ۔ صحیح بخاری کی حدیث ہے :
اور اسکی راویہ بھی بیبی عائشہ ہیں - اب یہاں ایک حقیقت ہے کہ ان دو شخصیات میں ایک اپنے قول میں سچا تھا ،
اور دوسرا جھوٹا - شیعہ کے پاس تیسرا آپشن نہیں تھا - شیعہ یا تو نبیؐ (ص) کی بیٹی کو سچا مانتا یا ابوبکر کو ۔۔۔۔۔ اا
شیعہ نے قرآن پڑھا - اس میں ہر شخص کی وراثت کا حکم دیا گیا تھا - اس میں کسی خاص یا عام کی بات نہیں کیگئی - جو بھی اس دنیا میں آیا اور یہاں سے گیا - اسکی وراثت ہوتی ہے -
یہی قرآن نے بتایا - جب شیعہ نے بیبی فاطمہؑ (ص) کیطرف دیکھا - تو وہ جنت کی عورتوں کی شہزادی و سردار نظر آئیں - انکے بیٹے جنت کے سردار نظر آئے
- انکےوالدؐ رحمۃ اللعا لمینؐ (ص) اور صادق و امین نظر آئے اور انکے شوہر شیر خدا (ع) نظر آئے -
تو شیعہ نے سوچا -
کہ اگر بیبی ؑ (ص) کو جھوٹا کہوں ??
تو یہ نبیؐ (ص) کی تربیت کی توھین ہے اور جو جنت کی مالک ہو اور جسے نبیؐ (ص) نے بھی بتا دیا ہو - کہ تم سب سے پہلے میرے پاس آؤ گی - اس بیبیؑ کو زمین کے ایک ٹکڑے کے لیئے جھوٹ بولنے کی ضرورت کیوں ہوگی ??
بس شیعہ نے ان 2 میں سے ایک کو سچا جانا - اور وہ بیبیؑ (ص) تھیں - یہ الگ بات ہے کہ بیبیؑ (ص) کو سچا ماننے سے دوسری شخصیت خود ہی غلط ثابت ہو گئی -
حوالہ جات :
(پیغمبر اکرم ص کا بیٹی کو فدک دینا ، اسکی تحریر لکھنا ، بیبیء کا فدک کیلیئے دربار میں جانا ، حق پدر سے محرومی ، رات کو جنازہ ، مخصوص افراد کو جنازہ کی اطلاع نہ دینے کی وصیت ،
بیبیء کے دروازے پر آگ اور لکڑیاں لانے والوں کا ھجوم ، بیبیء کی شہادت) :
بخاری شریف جلد 2 صفحہ 669 ، مسلم شریف جلد 5 صفحہ 24 ، صواعق محرقہ ابن حجر مکی صفحہ 71 ، ازالتہ الخفاء مقصد دوئم شاہ ولی اللہ محدث دھلوی صفحہ 58 ، سیرة حلبیہ جلد 6 صفحہ 532 ، تاریخ یعقوبی صفحہ 361 ، لغات الحدیث وحید الزماں جلد 3 باب " ع " صفحہ 147 ، ارحج المطالب عبیداللہ امرتسری صفحہ 249 ، معارج النبوة معین الکاشفی جلد 3 صفحہ 322 ، تفسیر درمنثور جلال الدین السیوطی جلد 4 صفحہ 467 ، فتوح البلدان بلازری صفحہ 58 ، سیرة حلبیہ جلد 6 صفحہ 533 ، الفاروق شبلی صفحہ 124 ، 654 ، مروج الزھب مسعودی جلد 2 صفحہ 235 وغیرہ ۔۔۔۔۔۔ !!)
2- دوسرا مسئلہ :
اسکے بعد شیعہ نے دیکھا - کہ نبیؐ (ص) بستر بیماری پر حکم دے رہے ہیں - کہ مجھے کاغذ اور قلم لا دو - تاکہ میں ایسی تحریر لکھ دوں ۔ کہ میرے بعد تم میں کوئی گمراہ نہ رہے
۔ مگر ایک شخصیت کہہ رہی ہے - کہ نبیؐ (ص) کو (معازاللہ) ھذیان ہو گیا ہے - اور ہمارے لیئے قرآن ہی کافی ہے -
شیعہ نے جب قرآن پڑھا تو دیکھا :
کہ نبیؐ (ص) کا حکم تو جان سے بھی زیادہ افضل ہے ۔
اور انکا کلام حکم خدا سے ہوتا ہے
- مگر یہاں یہ شخصیت ہے ، کہ نبیؐ (ص) کی توہین کر رہی ہے - جب شیعہ نے ان شخصیت کی خدمات دیکھیں - تو پوری زندگی میں جتنی بھی جنگیں لڑیں - کبھی بھی ثابت قدم نہ رہے -
اور تاریخ میں سوائے ایک کافر کے کسی کا قتل انکے حصے میں نہ آیا -
یہی صاحب مجھے نبیؐ (ص) کی وفات کے کچھ ہی دن بعد انکی بیٹی کے گھر کے دروازے پر آگ لیکر کھڑے نظر آئے -
اور چلا رہے تھے ۔ کہ علیؑ (ع) نے بیعت نہ کی - تو خدا کی قسم میں آگ لگا دونگا -
یہ بھی میں نہیں کہہ رہا :
اہلسنت کے معتبر علماء علامہ شبلی نعمانی کی کتاب الفاروق کہہ رہی ہے اور اہلسنت کی تاریخ کی کتابیں کہہ رہی ہیں ۔
(تاریخ مسعودی و تاریخ طبری)
یہاں بھی شیعہ حیرت اور افسوس کے ساتھ یہ سب دیکھ رہا ہے کہ کیا یہی وہ اچھے دوست (یار) ہیں نبیؐ (ص) کے ??
کیا اسے محبت اور دوستی کہتے ہیں ??
کیا یہی وہ اجر رسالت (ص) ہے ??
جسکی قرآن و نبیؐ (ص) نے تنبیہ کی تھی ??
شیعہ کا دل اس دوستی اور محبت کے خوفناک مظاہرے کو ہضم نہ کر سکا -
تو یہاں شیعہ کے پاس پھر 2 آپشنز تھے :
یا تو نبی (ص) کو (معازاللہ) پاگل سمجھے - اور انکے ہر حکم کا انکار کر دے - یا انکے خلاف ایسی باتیں کرنے والی شخصیت سے بیزاری کرے -
تو شیعہ نے نبیؐ (ص) کی حمایت کی - کہ اگر اس شخصیت کی بھی شان و پہچان بنی تھی - تو نبیؐ (ص) کی ہی وجہ سے بنی تھی -
حوالہ جات :
(پیغمبر اکرم ص کا قلم ، دوات اور کاغز طلب کرنا ، خلیفہ دوئم کا " حسبنا کتاب اللہ " کا نعرہ لگانا ، نبی پاک (ص) پہ ھزیان کا بہتان لگانا ،
رسول اللہ (ص) کا ان سبکو باھر نکال دینا ، ابن عباس کا اس واقعہ کو یاد کرکے رونا ،
صواعق محرقہ ابن حجر مکی صفحہ 12 ، ادب المفرد امام بخاری صفحہ 58 وغیرہ ۔۔۔۔۔ !!)
3- تیسرا مسئلہ :
پھر شیعہ نے خود کو جنگ کے میدان میں پایا :
جہاں دو فوجیں آپس میں جنگ کر رہی تھیں - ایک طرف خلیفہ وقت شیر خدا (ع) تھے اور دوسری طرف ایک خاتون تھیں -
شیعہ نے پھر قرآن کی طرف دیکھا تو قرآن نے بتایا - کہ میں نے تو حکم دیا تھا - کہ اپنے گھروں میں بیٹھی رہو -
اور سورۃ تحریم آیت نمبر۴ میں بتا دیا تھا کہ : نبیؐ (ص) کی 2 بیویوں کے دل پھر چکے ہیں -
اس لیئے وہ توبہ کریں - مگر انہوں نے توبہ نہیں کی - اس لیئے آیت بھی منسوخ نہیں ہوئی -
پھر شیعہ نے نبیؐ (ص) کیطرف رجوع کیا :
تو پتہ چلا کہ انہوں (ص) نے فرمایا ہے ۔ کہ میں نے تو بتا دیا تھا - کہ میری ایک بیوی پر حوّاب (ایک جگہ) کے کتے بھونکیں گے -
اور وہ غلط ہو گی
- میںؐ (ص) نے تو اسکے گھر کی طرف اشارہ کرکے بتا دیا تھا - کہ یہاں فتنہ ہے اور فتنہ شیطان کے سینگ کی طرح یہاں سے ہی نکلے گا -
اب تم جانو اور تمہارا فیصلہ جانے ??
دوسری طرف جسکو میں نے دیکھا -
تو بیشمار فضائل نظر آئے - ان میں سے ایک یہ ہے کہ :
حق علیؑء کے ساتھ ہے اور علیؑء حق کے ساتھ ہے -
قرآن علیء کیساتھ ہے اور علیء قرآن کے ساتھ !!
افسوس کے ساتھ یہاں پھر شیعہ کو 2 ہی آپشنز ملے - یعنی یا تو حق اور قرآن کے ساتھ ہو جاؤ -
یا حق اور قرآن کے خلاف !! یعنی باطل پر - شیعہ نے پھر حق اور قرآن کی حمایت کی -
حوالہ جات :
(پیغمبر ص کا فرمان : علیء سے جنگ مجھ محمدء سے جنگ ہے ۔
حواب کے کتوں کا بھونکنا ، جنگ جمل کے بعد بیبی عائشہ کا اپنی غلطی پہ رونا ،
رسول اللہ (ص) نے علیء سے جنگ کرنیوالے پہ جنت کو حرام کر رکھا ہے
، دیگر ازواج رسول ص کا بیبی عائشہ کو جنگ سے روکنا وغیرہ) :
ترمذی شریف جلد صفحہ 764 ، مشکواة شریف جلد 3 صفحہ 252 ، ابن ماجہ شریف جلد 1 صفحہ 73 ، صواعق محرقہ ابن حجر مکی صفحہ 793 , لغات الحدیث وحید الزماں جلد 2 باب " س " صفحہ 69 ، مدارج النبوة جلد 1 صفحہ 377 ، شواھد النبوت جامی صفحہ 248 ، ازالتہ الخفاء شاہ ولی اللہ محدث دھلوی مقصد دوئم صفحہ 540 ، مروج الزھب مسعودی جلد 2 صفحہ 295 ، سیرة الحلبیہ جلد 6 صفحہ 345 ، الخصائص الکبری جلد 2 صفحہ 258 وغیرہ ۔۔۔۔۔ !!)
4- چوتھا مسئلہ :
اسکے بعد پھر شیعہ دوبارہ ایک میدان میں کھڑا تھا :
جہاں پر پھر 2 فوجیں آمنے سامنے تھیں -
ایک طرف پھر وہی خلیفہ وقت علیؑ ابن ابی طالبؑ (ع)
اور دوسری طرف وہ شخص جسنے خلیفہ وقت سے بغاوت کر دی تھی - جو مجبور ہو کر مسلمان ہوا تھا -
اور جسے طلقہ کا لقب ملا تھا - خلیفہ وقت کی فوج میں شیعہ کو ایک بوڑھے شخص کی لاش نظر آئی جسکا نام عمار یاسر تھا ۔جسکے بارے میں نبیؐ (ص) نے فرمایا تھا کہ
اے عمار ۔۔۔ ! افسوس تمہیں ایک باغی گروہ قتل کرے گا
- تم انہیں جنت کی طرف بلاؤ گے - اور وہ تمہیں جہنم کی آگ کی طرف بلائیں گے -
حیرت کی بات ہے کہ :
یہاں پھر شیعہ کے پاس پھر سے 2 ہی آپشنز تھے - یا تو وہ حق اور جنت کی طرف ہو جائے - یا پھر باطل اور جہنمی گروہ کی سائیڈ لے -
اب آپ مجھے بتائیں - کہ کون پاگل ہوگا جو حق کو چھوڑ کر باطل کو اپنائے گا ۔۔۔۔ ??
یا جنت کو چھوڑ کر جہنم کی طرف جائے گا ??
شیعہ نے یہاں بھی ایک ذی شعور شخص کیطرح جنت والی پارٹی کی حمایت کی ...... !!
حوالہ جات :
(فرمان رسول ص ، کہ عمار کو باغی گروہ قتل کرے گا و جس نے علیء کو گالی دی ۔ اسنے مجھ محمد ص کو گالی دی ۔ دشمن علیء کا اہلبیتء پہ سب کروانا) :
مسلم شریف جلد 6 صفحہ 99 ، خلافت و ملوکیت مودودی صفحہ 165 ، سیرة النبی شبلی جلد 1 صفحہ 69 ، تاریخ ابوالفداء صفحہ 170 ، لغات الحدیث جلد 2 باب " س " صفحہ 14 ، تاریخ الخلفاء السیوطی صفحہ 280 ، خصائص امیر المومنین (نسائی) صفحہ 125 ، مشکواة جلد 3 صفحہ 245 ، حیاة الحیوان دمیری جلد اول صفحہ 430 ، بخاری شریف جلد اول صفحہ 272 ، تفسیر در منثور السیوطی جلد 4 صفحہ 979 ، سیرة ابن ھشام جلد اول صفحہ 332 ، سیرة حلبیہ جلد 4 صفحہ 362 ، معارج النبوة جلد 3 صفحہ 549 !!
اب آپ خود سوچیں کے آپ کو کس طرف ہونا ہے ۔۔۔کیوں کے ایک ہی دل میں ظالم اور مظلوم کی محبت نہیں ہو سکتی
اور جو یہ سوچتے ہیں کہ ان کو بھی مان لیتے ہیں اور ان کو بھی تو یہ بہت بڑی غلط فہمی ہے ان لوگوں کی ۔۔۔
غور کریں غور کریں سمجھیں پھر فیصلہ کریں
Comments
Post a Comment