خلفائے اثنا عشر اور علمائے اہلسنت

القندوزي الحنفي، الشيخ سليمان بن إبراهيم (متوفي1294هـ) ينابيع المودة لذوي القربي، ج3، ص291، تحقيق سيد علي جمال أشرف الحسيني، ناشر: دار الأسوة للطباعة والنشر ـ قم، الطبعة:الأولي، 1416هـ.

علمائے اہل سنت کے اعتراف :
حضرت مہدی (ع)، خلفائے اثنا عشر اور نسل رسول خدا (ص) میں سے ہیں،
اسکے باوجود کہ علمائے اہل سنت نے بہت ہی کوشش کی ہے کہ حدیث «خلفای اثنا عشر» کے مصداق کو بنی امیہ و بنی عباس کے خلفاء بیان کریں، لیکن پھر بھی اہل سنت کے بہت سے علماء نے اعتراف کیا ہے کہ حضرت مہدی (ع) ان بارہ خلفاء میں سے ایک ہیں:

1. ابن كثير دمشقی:

ابن كثير دمشقی سلفی نے اپنی تفسیر میں اقرار کیا ہے کہ یہ روایت ان بارہ صالح خلفاء پر دلالت کرتی ہے کہ جو حق کو برپا و قائم کریں گے، اور ان بارہ خلفاء میں سے ایک مہدی ہے کہ روایات میں اسکے آنے ( ظہور ) کے بارے میں بشارت دی گئی ہے:

ومعني هذا الحديث (البشارة) بوجود اثني عشر خليفة صالحا يقيم الحق ويعدل فيهم...

والظاهر أن منهم المهدي المبشر به في الأحاديث الواردة بذكره أنه يواطئ إسمه إسم النبي صلي الله عليه وسلم وإسم أبيه إسم أبيه فيملأ الأرض عدلا وقسطا كما ملئت جورا وظلما.

یہ روایت بارہ صالح خلفاء کے وجود کے بارے میں بشارت دے رہی ہے کہ جو لوگوں کے درمیان عدالت قائم کریں گے۔

اور ظاہر یہ ہے کہ ان بارہ خلفاء میں سے ایک حضرت مہدی ہیں، وہی مہدی کہ روایات میں جو پیغمبر کا ہم نام ہے اور جسکے والد کا نام رسول خدا کے والد کے نام پر ہے، وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا، جسطرح کہ وہ ظلم و ستم سے بھری ہوئی ہو گی۔

ابن كثير الدمشقي، ابو الفداء إسماعيل بن عمر القرشي (متوفي774هـ)، تفسير القرآن العظيم، ج2، ص33، ناشر: دار الفكر - بيروت - 1401هـ.

2. جلال الدين سيوطی:

سيوطی اہل سنت کے بزرگ مفسرین میں سے ہے، اس نے کہا ہے کہ: ابو داود نے اپنی کتاب سنن میں حضرت مہدی کے بارے میں ایک باب ذکر کیا ہے اور اس باب میں ان حضرت کے بارے میں روایات کو ذکر کیا ہے، ان احادیث میں سے ایک جابر ابن سمرہ والی حدیث کو ذکر کرنے کے بعد کہتا ہے کہ: مہدی بارہ خلفاء میں سے ایک ہے:

        أن المهدي أحد الاثني عشر

السيوطي، جلال الدين أبو الفضل عبد الرحمن بن أبي بكر (متوفي911هـ)، الحاوي للفتاوي في الفقه وعلوم التفسير والحديث والاصول والنحو والاعراب وسائر الفنون، ج2، ص80، تحقيق: عبد اللطيف حسن عبد الرحمن، ناشر: دار الكتب العلمية - بيروت، الطبعة: الأولي، 1421هـ - 2000م.

سيوطی نے اپنی ایک دوسری کتاب میں اعتراف کیا ہے کہ بارہ خلفاء میں سے دس آ چکے ہیں اور ابھی دو آنے باقی ہیں، کہتا ہے کہ ان دونوں میں سے ایک مہدی ہے کہ جو رسول خدا کے اہل بیت میں سے ہے:

وعلي هذا فقد وجد من الاثني عشر خليفة: الخلفاء الأربعة، والحسن ومعاوية وابن الزبير وعمر بن عبد العزيز، ويحتمل أن يضم إليهم المهتدي من العباسيين، لأنه فيهم كعمر بن عبد العزيز، وكذلك الطاهر لما أوتيه من العدل، وبقي الاثنان المنتظران، أحدهما المهدي، لأنه من أهل بيت محمد صلي اللّه عليه وآله وسلم.

پس بارہ خلفاء یہ ہیں: پہلے چار خلیفہ، امام حسن، معاویہ، ابن زبیر، عمر ابن عبد العزیز، اور یہ بھی احتمال ہے کہ مہتدی عباسی بھی ان میں سے ایک ہو، کیونکہ وہ عباسی خلفاء میں، عمر ابن عبد العزیز کی طرح تھا، اور طاہر بھی ہے کہ جو عدل و انصاف سے کام لیتا تھا، اور ان بارہ خلفاء میں سے دو کے انتظار میں ہیں، کہ ان دو میں سے ایک مہدی ہے کہ جو رسول خدا کے اہل بیت میں سے ہے۔

السيوطي، جلال الدين أبو الفضل عبد الرحمن بن أبي بكر (متوفي911هـ)، تاريخ الخلفاء، ج1، ص12، تحقيق: محمد محي الدين عبد الحميد، ناشر: مطبعة السعادة - مصر، الطبعة: الأولي، 1371هـ - 1952م.

3. محمد بن يوسف صالحی شامی:

صالحیی شامی نے بھی بزرگان سے نقل شدہ روایات کی روشنی اعتراف کیا ہے کہ حضرت مہدی رسول خدا کی عترت میں سے ہے اور اس نے ان روایات پر کوئی اشکال و اعتراض بھی نہیں کیا:

وروي الإمام أحمد والباوردي عنه [ابي سعيد الخدري] قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: (أبشروا بالمهدي، رجل من قريش من عترتي يخرج في اختلاف من الناس، فيملأ الأرض قسطا وعدلا كما ملئت ظلما وجورا،  ويرضي عنه ساكن السماء وساكن الأرض ويقسم المال صحاحا.

امام احمد اور بارودی نے ابو سعيد خدری سے روايت کی ہے کہ رسول خدا نے فرمایا ہے کہ: میں تم کو مہدی کہ جو قریش سے اور میری عترت سے ہے، کی بشارت دیتا ہوں، وہ لوگوں کے آپس میں اختلافات کے وقت ظہور کرے گا، وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا، جسطرح کہ وہ ظلم و ستم سے بھری ہوئی ہو گی، اہل زمین و آسمان اس سے راضی ہوں گے اور وہ مال کو لوگوں میں عادلانہ طور پر تقسیم کرے گا۔

Comments

Popular posts from this blog

نماز کے تشہد میں شہادت ثالثہ پڑھنے پر دی جانے والی ایک دلیل پر چند گزارشات