قرآن مجید کو سر پر رکھ کر دعا کرنا
🔴قرآن مجید کو سر پر رکھ کر دعا کرنے والی روایات غیر معتبر ہیں🔴
**ذکر دعاء آخر للمصحف الشريف**
یہ روایات جن میں قرآن کو سر پر رکھ کر دعا کرنے کا ذکر ہے، ان کی اسناد غیر معتبر ہیں۔
### روایت نمبر 6:
سید بن طاووس نے اپنی کتاب **اقبال الاعمال** میں ایک روایت نقل کی ہے جس میں امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے منسوب ہے کہ:
"قرآن کو سر پر رکھو اور یہ دعا پڑھو:
«اللهم بحق هذا القرآن وبحق من أرسلته به وبحق كل مؤمن مدحته فيه وبحقك عليهم فلا أحد أعرف بحقك منك بك يا الله» دس بار۔
پھر دس بار: «بمحمد»، دس بار: «بعلي»، دس بار: «بفاطمة»، دس بار: «بالحسن»، دس بار: «بالحسين»، دس بار: «بعلي بن الحسين»، دس بار: «بمحمد بن علي»، دس بار: «بجعفر بن محمد»، دس بار: «بموسى بن جعفر»، دس بار: «بعلي بن موسى»، دس بار: «بمحمد بن علي»، دس بار: «بعلي بن محمد»، دس بار: «بالحسن بن علي»، دس بار: «بالحجة»۔
پھر اپنی حاجت مانگو۔"
### روایت نمبر 7:
ایک اور روایت میں امام موسی کاظم (علیہ السلام) سے منسوب ہے کہ:
"قرآن کو ہاتھ میں لو اور اسے سر پر اٹھاؤ اور یہ دعا پڑھو:
«اللهم بحق هذا القرآن وبحق من أرسلته إلى خلقك وبكل آية هي فيه وبحق كل مؤمن مدحته فيه وبحقه عليك ولا أحد أعرف بحقه منك يا سيدي يا سيدي يا سيدي يا الله يا الله يا الله» دس بار۔
پھر دس بار: «بمحمد»، دس بار: «بكل إمام» (اور تمام ائمہ کے نام لیں یہاں تک کہ امام زمانہ تک پہنچ جائیں)۔
پھر اپنی حاجت مانگو، تمہاری حاجت پوری ہوگی اور تمہارا کام آسان ہو جائے گا۔"
(بحار الأنوار، ج 95، ص 147)
### آیت اللہ محمد آصف محسنی کا موقف:
آیت اللہ محمد آصف محسنی اپنی کتاب **مشرعہ بحار الأنوار** (ص 470) میں فرماتے ہیں کہ سند کے لحاظ سے ان روایات کا اعتبار نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ایام و مہینوں کی دعاؤں کے متعلق بہت ساری دعائیں آئی ہیں، اور ان میں سے بعض ظاہراً من گھڑت (مجعول) ہیں، جبکہ اکثر مجہول ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ ان میں سے کتنی دعائیں من گھڑت ہیں اور کتنی دعائیں واقعی ائمہ اہل بیت (علیہم السلام) سے صادر ہوئی ہیں۔
### روایات کے مصادر:
یہ روایات جو قرآن کو سر پر رکھنے کے متعلق ہیں، شیعہ کتب میں درج ذیل مقامات پر آئی ہیں:
1. **الأمالي** (للطوسی)، صفحہ 292
2. **إقبال الأعمال** (ط - القديمة)، جلد 1، صفحہ 187
3. **وسائل الشيعة**، جلد 8، صفحہ 125
4. **بحار الأنوار** (ط - بيروت)، جلد 88، صفحہ 346
5. **بحار الأنوار** (ط - بيروت)، جلد 89، صفحہ 112
6. **بحار الأنوار** (ط - بيروت)، جلد 95، صفحہ 146
لیکن سند کے لحاظ سے یہ روایات غیر معتبر ہیں۔ انہی کتب سے یہ روایات دیگر کتب میں بظاہر الفاظ میں تبدیلی کے ساتھ وارد ہوئی ہیں، اور غالباً **مفاتیح الجنان** وغیرہ میں بھی اسی کو بنیاد بنایا گیا ہے۔
### ان روایات کے اصل مصادر:
1. **امالی شیخ طوسی**
2. **اقبال الأعمال** سید بن طاووس
**امالی طوسی** میں اس روایت کی سند یوں ہے:
أبو محمد الفحام، قال: حدثنی أبو الحسن محمد بن أحمد الهاشمي المنصوري بسر من رأى، قال: حدثنا أبو السري سهل بن يعقوب بن إسحاق مؤذن المسجد المعلق بصف شنیف بسر من رأى سنة ثمان وتسعين ومائتين، قال: حدثنا الحسن بن عبد الله بن مطهر، عن محمد بن سليمان الديلمي، عن أبيه، قال:
یاد رہے کہ **سليمان بن عبد الله الديلمي** اور اس کا بیٹا **محمد بن سليمان الديلمي** دونوں ہی علمائے رجال کے مطابق غالی، کذاب اور ضعیف ہیں۔
**اقبال الأعمال** میں سید بن طاووس سے جناب **علي بن يقطين** تک چار صدیوں کا فاصلہ ہے، اور سند یہاں مرسل ہے۔
نتیجہ:
قرآن مجید کو سر پر رکھ کر دعا کرنے والی روایات سند کے لحاظ سے غیر معتبر ہیں۔ بلکہ قوی امکان ہے کہ یہ روایات غالیوں نے گھڑی ہیں۔ لہٰذا، ان روایات پر عمل کرنا درست نہیں ہے۔
Comments
Post a Comment