عقیدہ رجعت فقط معتبر امامیہ روایات کی روشنی میں
عقیدہ رجعت فقط معتبر امامیہ روایات کی روشنی میں-
تحریر:سید اسد عباس نقوی
نظر ثانی:فخر عباس زائر اعوان
(1)حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى اَلْعَطَّارُ رَضِيَ اَللَّهُ عَنْهُ قَالَ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ عَبْدِ اَللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ اَلْحَسَنِ اَلْمِيثَمِيِّ عَنْ مُثَنًّى اَلْحَنَّاطِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ عَلَيْهِ السَّلاَمُ يَقُولُ: أَيَّامُ اَللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ ثَلاَثَةٌ يَوْمَ يَقُومُ اَلْقَائِمُ وَ يَوْمَ اَلْكَرَّةِ وَ يَوْمَ اَلْقِيَامَةِ .
(الخصال ج1ص198؛بحار الانوارج53ص63حدیث نمبر53؛معجم الاحادیث معتبرہ ج2ص368الرقم 1538)
حضرت امام باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ ایام اللہ سے تین دن مراد ہیں
(1)روز ظہور امام زمانہ عجل اللہ فرجہ
(2)آپ کا روز رجعت
(3)روز قیامت
اس حدیث کی سند حسن ہے-
(2)سَعْدٌ عَنْ أَحْمَدَ وَ عَبْدِ اَللَّهِ اِبْنَيْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى وَ اِبْنِ أَبِي اَلْخَطَّابِ جَمِيعاً عَنِ اِبْنِ مَحْبُوبٍ عَنِ اِبْنِ رِئَابٍ عَنْ زُرَارَةَ قَالَ : أَ فَرَأَيْتَ مَنْ قُتِلَ لَمْ يَذُقِ اَلْمَوْتَ فَقَالَ لَيْسَ مَنْ قُتِلَ بِالسَّيْفِ كَمَنْ مَاتَ عَلَى فِرَاشِهِ إِنَّ مَنْ قُتِلَ لاَ بُدَّ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى اَلدُّنْيَا حَتَّى يَذُوقَ اَلْمَوْتَ
(بحار الانوار ج53ص65 حدیث نمبر58؛مختصر البصائر 93؛معجم الاحادیث معتبرہ ج2ص370؛تفسیر عیاشی سورہ توبہ آیت 110حدیث نمبر 139)
زرارہ رض نے امام باقر علیہ السلام سے پوچھا کیا آپ کی نظر میں جو شخص قتل ہوا اس نے موت ذائقہ کا نہیں چکھا؟
امام باقر علیہ السلام نے فرمایا:٫٫جو شخص تلوار سے قتل ہوا وہ اس شخص کے مانند نہیں ہے جس کو اس کے بستر پر موت آئی ہو-اس لیے کہ جو شخص قتل ہوا ہے اس کے لیے ضروری ہے کہ دنیا میں وہ دوبارہ آئے تاکہ موت کا ذائقہ کا چکھے-
اس حدیث کی سند صحیح ہے
(3)سَعْدٌ عَنِ اِبْنِ أَبِي اَلْخَطَّابِ عَنِ اَلصَّفْوَانِ عَنِ اَلرِّضَا عَلَيْهِ السَّلاَمُ قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ فِي اَلرَّجْعَةِ مَنْ مَاتَ مِنَ اَلْمُؤْمِنِينَ قُتِلَ وَ مَنْ قُتِلَ مِنْهُمْ مَاتَ.
(بحار الانوار ج53ص66حدیث نمبر66؛مختصر البصائر ص92؛معجم الاحادیث معتبرہ ج2ص370)
صفوان رض نے حضرت امام رضا علیہ السلام سے روایت کی ہے ان کا بیان ہے کہ میں نے حضرت امام رضا علیہ السلام کو رجعت کے متعلق فرماتے ہوئے سنا کہ:
٫٫جس کو موت آگئ مومین میں سے(وہ زندہ ہوگا اور)قتل کیا جائے گا اور جو قتل ہوا(وہ دوبارہ زندہ ہوگا)پھر موت اسے آئے گئ
اس حدیث کی سند صحیح ہے-
(4)سَعْدٌ عَنِ اِبْنِ عِيسَى عَنِ اَلْيَقْطِينِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ اَلْحَكَمِ عَنِ اَلْمُثَنَّى بْنِ اَلْوَلِيدِ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَحَدِهِمَا عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ : فِي قَوْلِ اَللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ: وَ مَنْ كٰانَ فِي هٰذِهِ أَعْمىٰ فَهُوَ فِي اَلْآخِرَةِ أَعْمىٰ وَ أَضَلُّ سَبِيلاً قَالَ فِي اَلرَّجْعَةِ .
(بحار الانوار ج53ص67؛مختصر البصائر ص67؛معجم الاحادیث معتبرہ ج2ص370؛تفسیر عیاشی سورہ بنی اسرائیل ایت نمبر72حدیث نمبر127)
ابو بصیر رض نے حضرت حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام اور حضرت امام باقر علیہ السلام میں سے کسی ایک سے روایت کی ہے کہ اپ علیہ السلام نے قول خدا:
٫٫ وَ مَنْ كٰانَ فِي هٰذِهِ أَعْمىٰ فَهُوَ فِي اَلْآخِرَةِ أَعْمىٰ وَ أَضَلُّ سَبِيلاً؛؛
کے متعلق فرمایا:جو شخص اس(دنیا)میں اس دنیا میں اندھا ہے پس وہ آخرت میں بھی اندھا ہوگا(گمراہ اٹھے گا)
کے متعلق فرمایا:٫٫جو یہاں اندھا ہے وہ آخرت یعنی رجعت میں اندھا ہوگا؛
اس حدیث کی سند حسن ہے-
(5) عَلِيٌّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ حَرِيزٍ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اَللَّهِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ قَالَ: وَ اَللَّهِ لاَ تَذْهَبُ اَلْأَيَّامُ وَ اَللَّيَالِي حَتَّى يُحْيِيَ اَللَّهُ اَلْمَوْتَى وَ يُمِيتَ اَلْأَحْيَاءَ وَ يَرُدَّ اَلْحَقَّ إِلَى أَهْلِهِ وَ يُقِيمَ دِينَهُ اَلَّذِي اِرْتَضَاهُ لِنَفْسِهِ
(بحار الانوار ج53ص102حدیث نمبر 125؛الکافی ج3ص538؛تہذیب الاحکام ج1ص374؛معجم الاحادیث معتبرہ ج2ص368الرقم:1539)
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ علیہ السلام نے فرمایا:
٫٫خدا کی قسم دن و رات کی آمدورفت کا سلسلہ ابھی ختم نہ ہوگا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ مردوں کو زندہ کرے گا اور زندوں کو مردہ؛اور حق کو اس کے اہل کی طرف پلٹائے گا اور اپنے اس دین کوقائم وغالب کرے گا جسے اس نے اپنے لیے پسند فرمایا ہے-
اس حدیث کی سند صحیح ہے-
(6)مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ اَلرَّزَّازُ عَنِ اِبْنِ أَبِي اَلْخَطَّابِ وَ أَحْمَدَ بْنِ اَلْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ فَضَّالٍ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ بُرَيْدٍ اَلْعِجْلِيِّ قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي عَبْدِ اَللَّهِ عَلَيْهِ السَّلاَمُ وَ إِنَّكَ وَعَدْتَ اَلْحُسَيْنَ أَنْ تَكُرَّهُ إِلَى اَلدُّنْيَا حَتَّى يَنْتَقِمَ بِنَفْسِهِ مِمَّنْ فَعَلَ ذَلِكَ بِهِ فَحَاجَتِي إِلَيْكَ يَا رَبِّ أَنْ تَكُرَّنِي إِلَى اَلدُّنْيَا حَتَّى أَنْتَقِمَ مِمَّنْ فَعَلَ ذَلِكَ بِي مَا فَعَلَ كَمَا تَكُرُّ اَلْحُسَيْنَ فَوَعَدَ اَللَّهُ إِسْمَاعِيلَ بْنَ حِزْقِيلَ ذَلِكَ فَهُوَ يَكُرُّ مَعَ اَلْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلاَمُ .
(بحار ج53ص105 حدیث نمبر125؛معجم الاحادیث معتبرہ ج2ص368الرقم:1540؛کامل الزیارات ج1ص45)
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے حضرت اسماعیل علیہ السلام نے کہا اے رب آپ نے حسین بن علی علیہ السلام سے وعدہ کیا ہے کہ تو انھیں دوبارہ دنیا میں بھیجے گا تاکہ وہ اپنے دشمنوں سے انتقام لیں-میں چاہتا ہوں کہ اے میرے پروردگار مجھے بھی دوبارہ بعد موت دنیا میں بھیج تاکہ میں اپنے دشمنوں اور ظالموں سے انتقام لوں جس طرح تو حسین علیہ السلام کو دوبارہ بھیجے گا
تو اللہ تعالیٰ نے حضرت اسماعیل علیہ السلام سے اس کا وعدہ کیا-لہذا وہ بھی امام حسین علیہ السلام کے ساتھ دوبارہ دنیا میں بھیجے جائیں گے-
اس حدیث کی سند محمد بن حسین کے واسطہ سے صحیح اور احمد بن حسن کے سبب موثق ہے
(7)حَدَّثَنَا عَبْدُ اَلْوَاحِدِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبْدُوسٍ اَلْعَطَّارُ اَلنَّيْسَابُورِيُّ رَضِيَ اَللَّهُ عَنْهُ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ قُتَيْبَةَ عَنِ اَلْفَضْلِ بْنِ شَاذَانَ قَالَ قَالَ عَلِيُّ بْنُ مُوسَى اَلرِّضَا عَلَيْهِ السَّلامُ : مَنْ أَقَرَّ بِتَوْحِيدِ اَللَّهِ وَ نَفَى اَلتَّشْبِيهَ عَنْهُ وَ نَزَّهَهُ عَمَّا لاَ يَلِيقُ بِهِ وَ أَقَرَّ بِأَنَّ لَهُ اَلْحَوْلَ وَ اَلْقُوَّةَ وَ اَلْإِرَادَةَ وَ اَلْمَشِيَّةَ وَ اَلْخَلْقَ وَ اَلْأَمْرَ وَ اَلْقَضَاءَ وَ اَلْقَدَرَ وَ أَنَّ أَفْعَالَ اَلْعِبَادِ مَخْلُوقَةٌ خَلْقَ تَقْدِيرٍ لاَ خَلْقَ تَكْوِينٍ وَ شَهِدَ أَنَّ مُحَمَّداً رَسُولُ اَللَّهِ وَ أَنَّ عَلِيّاً وَ اَلْأَئِمَّةَ بَعْدَهُ حُجَجُ اَللَّهِ وَ وَالَى أَوْلِيَاءَهُمْ وَ اِجْتَنَبَ اَلْكَبَائِرَ وَ أَقَرَّ بِالرَّجْعَةِ وَ اَلْمُتْعَتَيْنِ وَ آمَنَ بِالْمِعْرَاجِ وَ اَلْمُسَاءَلَةِ فِي اَلْقَبْرِ وَ اَلْحَوْضِ وَ اَلشَّفَاعَةِ وَ خَلْقِ اَلْجَنَّةِ وَ اَلنَّارِ وَ اَلصِّرَاطِ وَ اَلْمِيزَانِ وَ اَلْبَعْثِ وَ اَلنُّشُورِ وَ اَلْجَزَاءِ وَ اَلْحِسَابِ فَهُوَ مُؤْمِنٌ حَقّاً وَ هُوَ مِنْ شِيعَتِنَا أَهْلَ اَلْبَيْتِ .
(صفات شعیہ صدوق رح ص87حدیث نمبر 71؛بحارالانوار ج8ص197؛ج53ص121؛ج66ص9؛الفصول المہمہ ج1ص437؛وسائل شعیہ ج15ص317)
جناب فضل بن شاذان نے بیان کیا ہے کہ کہ حضرت امام علی بن موسی الرضا علیہ السلام نے فرمایا:
جو بندہ اللہ کی توحید کا اقرار کرے اور اس سے ہر قسم کی تشبیہ کی نفی کرے وہ اوصاف جو اس کی شایان شان نہیں؛ان کی اس ذات سے نفی کرے اور وہ اقرار کرے کہ تمام قوت و طاقت اس کی ہے-وہ صاحب ارادہ ہے؛وہ صاحب مشیت ہے؛جووہ چاہتا ہے وہ کرتا ہے خلق و امر کا اختیار اسی کے پاس ہے ہے قضا و قدر کا مالک وہی ہے اور بندوں کے افعال تمام مخلوق میں جو تقدیر کی تخلیق ہیں تکوین کی نہیں یعنی وہ بندوں کو مجبور نہیں کرتا ہے اور وہ گواہی دے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور حضرت علی علیہ السلام اور ان کے بعد والے ائمہ علیہ السلام اللہ تعالی کی حجت ہیں؛اور ان کے اولیاء ودوستوں سے محبت کرے اور گناہان کبیرہ سے اجتناب کرے کرے گا رجعت کا اقرار کرے اور متعہ النساء اور حج تمتع کا اقرار کرے-اور معراج جسمانی رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قبر کے سوالات؛حوض کوثر پر جنت و جہنم کی خلقت پر پل صراط؛میزان بعث(قبور سے اٹھنے پر)محشر میں حشر؛جزاوسزا؛حساب وکتاب پر ایمان رکھتا ہے؛وہ واقعاًوحقیتاً مومن ہے اور ہم اہلبیت علیہم السلام کا شعیہ ہے؛؛
التماس دعا: سید ذوہب علی نقوی
Comments
Post a Comment