Posts

Showing posts from March, 2020

پاکستان میں شیعہ کشی کی مختصر تاریخ

پاکستان میں شیعہ  کشی کی مختصر تاریخ  پاکستان میں شیعہ نسل کشی کی پہلی وردات 1950 میں وادی کرم پر دیوبندی قبائل کے حملے کی صورت میں ہوئی جو 1948 میں جہاد کشمیر کے نام پر اسلحہ اور مال غنیمت سمیٹ کر طاقتور ہو گئے تھے 1956 میں وادی کرم دوبارہ حملوں کا نشانہ بنی 1957 میں ملتان کے ضلع مظفر گڑھ کے گاؤں سیت پور میں محرم کے جلوس پر حملہ کرکے تین عزاداروں کو قتل کر دیا گیا حکومت کی طرف سے عدالتی کمیشن قائم کیا گیا اور اس وردات میں ملوث پانچ دہشت گردوں کو سزائے موت دی گئ اسی سال احمد پور شرقی میں عزاداری کے جلوس پر پتھراؤ کے نتیجے میں ایک شخص جان بحق اور تین شدید زخمی ہوئے جون 1958 میں بھکر میں ایک شیعہ خطیب آغا محسن کو قتل کر دیا گیا قاتل نے اعترافی بیان میں کہا کہ مولانا نور الحسن بخاری کی تقریر نے اسکو اس جرم پر اکسایا تھا جس میں شیعوں کو قتل کرنے والوں کو غازی علم دین شہید سے نسبت دی گی تھی اور جنت کی بشارت دی گئ تھی مولانا نور الحسن بخاری کو حکومت یا عوام کی طرف سے کوئی سزا نہ ملی جس سے تکفیری علماء کی حوصلہ افزائی ہوئی جوں جوں پاکستان میں مذہبی حکومت  کے قیام کی تحریک زور پک...

فتنہ کے زمانے میں گھر پر رہنا

فتنہ کے زمانے میں گھر پر رہنا تحریر: سید علی اصدق نقوی آجکل quarantine میں رہنے پر بہت زور دیا جا رہا ہے، نیز social distancing کی بھی اصطلاح استعمال ہو رہی ہے۔ ممکن ہے اسکو social کی بجائے  physical distancing کہا جا سکتا ہے اور اسکا معاشرتی (social) پہلو برقرار رکھا جا سکتا ہے دیگران سے جسمانی طور پر دور رہتے ہوئے، کیونکہ انسان social ہوئے بغیر رہ نہیں سکتا۔ اگر ہم احادیث کے مصادر کی طرف رجوع کریں تو متعدد روایات ایسی ملتی ہیں جنکے مطابق فتنے کے وقت گھر رہنا چاہیئے۔ بہت سی روایات، بلکہ قرآن میں بھی "إعتزال" یعنی کنارہ کشی یا self-isolation کا بھی ذکر موجود ہے (1)۔ بعض روایات میں "اپنے گھر میں بیٹھے رہو" سے مراد یہ لیا گیا ہے کہ سیاسی طور پر ایکٹیو نہ رہو یعنی political quietism کی تائید ہے۔ ہم ان میں سے بعض روایات شیعی منابع سے نقل کرتے ہیں: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ مَعْرُوفٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مَهْزِيَارَ يَرْفَعُهُ قَالَ يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَكُونُ الْعَافِيَةُ ...

*گانا سننے والوں کے لیے عذاب کیا ہے، اور گانا سننے سے کیا ہوتا ہے

*گانا سننے والوں کے لیے عذاب کیا ہے، اور گانا سننے سے کیا ہوتا ہے* *اے کاش میں اسکو پہلے پڑھ لیتا* ☘ جواب : ایسا گناہ جِسے صاف الفاظ میں کبیرہ بتایا گیا ہے گانا گانا ہے۔  (1) محمد ابن مسلم کہتے ہیں کہ امام محمد باقر علیہ السَّلام نے فرمایا:  *قاَلَ اَلْغِنَآءُ مِمّا اَوْعَدَاللّٰہُ عَلَیْہ النَّارَ*  " گانا ایک ایسا گناہ ہے، جس پر خدا نے جہنّم کا عذاب رکھا ہے۔"  اور دیگر بہت سی حدیثوں سے ثابت ہے کہ ہروہ گناہ،گناہِ کبیرہ ہے جس پر عذاب کی بات خدا وندِ تعالٰی نے کی ہو۔ 🎶 *گانا کیا ہے*؟ سیَّد مرتضیٰ اپنی کتاب "وسیلہ" میں فرماتے ہیں:  *العنآء حرام فعله وسِمٰاعُه والتکسبُ به* " *ترجمہ* : گانا حرام ہے۔ گانا سُننابھی حرام ہے اور اس کے ذریعے مال کمانا بھی حرام ہے.  *گانا، گناہِ کبیرہ* جب حضرت امام *محمد باقر* علیہ السَّلام نے فرمایا تھاکہ " گانا ایسی چیزوں میں سے ہے جس پر خداوندِ تعالیٰ نے عذاب کا قول دیا ہے " تو یہ آیت شریفہ بھی تلاوت فرمائی تھی: (2) *وَمِنَ النّاس مَنْ یَّشْتَریْ لَھْوُ الْحَدِیْثِ لِیُضلَّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ بِغَیْرِعِلْمٍٍ وَّ یَتِخّذَ...

مولا علی علیہ السلام سے حضرت *ابوبکر ، عمر اور عثمان* افضل ہیں

ایک سنی عالم ہمیشہ کہا کرتا تھا کہ مولا علی علیہ السلام سے حضرت *ابوبکر ، عمر اور عثمان* افضل ہیں ، ایک دن ایک عورت نے اٹھ کر کہا کہ  🔴اے مفتی صاحب کیا حضرت ابوبکر ، عمر اور عثمان اپنی نمازوں میں محمد وآل محمد پر درود بھیجتے تھے ؟ ✅مفتی صاحب نے کہا کہ ہاں ، تینوں کے تینوں خلفائ اپنی نمازوں میں محمد و آل محمد پر درود بھیجتے تھے۔ 🔴عورت نے کہا کہ کیا نماز میں آل محمد پر درود بھیجنا واجب ہے؟ ✅مفتی نے کہا کہ ہاں بالکل واجب ہے، 🔴عورت نے کہا کہ کیا آل محمد پر درود بھیجے بغیر نماز قبول ہوجاتی ہے ؟ ✅مفتی صاحب نے کہا کہ نہیں ، بالکل بھی قبول نہیں ہوتی، آل محمد پر درود پڑھنا ضروری ہے، 🔴عورت نے کہا کہ کیا مولا علی فاطمہ حسن اور حسین [ علیہم السلام] اپنی نمازوں میں حضرت ابوبکر ، عمر اور عثمان پر درود بھیجتے تھے؟ ✅مفتی صاحب نے کہا کہ نہیں ۔ 🔴عورت نے کہا کہ کیا نماز میں حضرت ابوبکر ، عمر اور عثمان پر درود بھیجنے سے نماز باطل ہوجاتی ہے؟ ✅مفتی صاحب نے کہا کہ ہاں باطل ہوجاتی ہے۔ 🛑 عورت نے کہا کہ مفتی صاحب آپ کا بہت شکریہ ، آپ نے مسئلہ ہی حل کردیا ،  *جن کا نماز میں  ذکر کرنے سے...

کچھ لال مسجد تنازعے پر

کچھ لال مسجد تنازعے پر ( تجزیہ سید علی رضا شاہ)   مولوی عبدالعزیز کی ایک ویڈیو دیکھی جس میں موصوف گھاس کھا کر بتا رہے تھے کہ ہم بھوکے ہیں اور گھاس کھا لینگے لیکن پیچھے نہیں ہٹیں گے کیونکہ صحابہ نے بھی یہی قربانیاں دی تھی۔   اس بدبخت انسان کو شائد علم نہیں کہ صحابہ کی قربانیاں اسلام کے لیے تھیں کسی پلاٹ کے حصول کے لیے نہیں۔  ہاں البتہ جہاں تک ہم جیسے گنانہگاروں کی بات ہے تو دو ارب روپے کا پلاٹ ملنے کی امید ہو تو ہم بھی گھاس کھا لینگے۔    اس معاملے پر مزید بات کرنے سے پہلے آپ کو کچھ پس منظر بتاتے ہیں۔    عبدالرشید اور عبدالعزیز کے والد مفتی عبداللہ سرکاری مولوی تھے۔ ان کے لیے سی ڈی اے نے محکمہ اوقاف کے نام پر 206 مربع گز زمین الاٹ کی تھی لال مسجد سے ملحقہ۔ لیکن موصوف نے جگہ خالی دیکھ کر 9533 مربع گز زمین پر قبضہ کر لیا اور فائر برگیڈ کی بھی کافی زمین دبا لی۔  اس پر اپنی عالیشان کی رہائش گاہیں اور مدرسہ بنوا لیا اور اس کو جامعہ حفصہ کا نام دے دیا۔  ان کی موت کے بعد ان کے ہونہار بیٹوں نے یہ قبضہ برقرار رکھا۔  آپ کو بتاتے چلیں کہ یہی دونوں بھ...

ﺻﺤﺎﺑﮧ ﮐﺮﺍﻡ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ تعالی عنہما اجمعین -

ﺻﺤﺎﺑﮧ ﮐﺮﺍﻡ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ تعالی عنہما اجمعین - ﺣﻀﺮﺕ ﺳﻠﻤﺎﻥ ﻓﺎﺭﺳﯽ ۔۔۔۔۔  ﺣﻀﺮﺕ ﻣﻘﺪﺍﺩ ۔۔۔۔۔  ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺑﻮﺯﺭ ۔۔۔۔۔ ﺣﻀﺮﺕ ﺟﻨﺪﺏ ﺍﺑﻦ ﺟﻨﯿﺪﮦ ۔۔۔۔۔  ﺣﻀﺮﺕ ﺑﻼﻝ ﺣﺒﺸﯽ ۔۔۔۔۔  حضرت قنبر ۔۔ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﺳﻢ ﺍﺑﻦ ﻋﺒﺎﺱ ۔۔۔۔۔  ﺣﻀﺮﺕ ﻓﻀﻞ ﺍﺑﻦ ﻋﺒﺎﺱ ۔۔۔۔۔ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺍﺑﻦ ﻋﺒﺎﺱ ۔۔۔۔۔  ﺣﻀﺮﺕ ﺟﺒﺮ ﺑﻦ ﺍﻧﺲ ﺑﻦ ﺯﺭﯾﻖ ۔۔۔۔۔ ﺣﻀﺮﺕ ﺣﺼﯿﻦ ﺑﻦ ﺣﺎﺭﺙ ﺑﻦ ﻣﻄﻠﺐ ۔۔۔۔۔  ﺣﻀﺮﺕ ﺟﺎﺑﺮ ﺑﻦ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ۔۔۔۔۔ ﺣﻀﺮﺕ ﺻﺎﻟﺢ ﺍﻻﻧﺼﺎﺭﯼ ۔۔۔۔۔  حضرت سعد بن عبادہ ۔۔۔۔۔۔ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﻤﺎﺭ ﯾﺎﺳﺮ ۔۔۔۔۔  حضرت حزیفہ یمانی ۔۔۔۔۔  حضرت حبیب ابن مظاہر ۔۔۔۔۔  حضرت مالک بن اشتر ۔۔۔۔۔۔ حضرت مالک بن نویرہ ۔۔۔۔۔۔ ﺣﻀﺮﺕ ﮐﻌﺐ ﺑﻦ ﻋﺎﻣﺮ ﺑﻦ ﺍﻟﺴﻌﺪﯼ ۔۔۔۔۔  ﺣﻀﺮﺕ ﺧﺒﺎﺏ ﺑﻦ ﺍﻻﺭﺙ ۔۔۔۔۔ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺑﻦ ﻋﺘﯿﮏ ﺍﻻﻧﺼﺎﺭﯼ ۔۔۔۔۔  ﺣﻀﺮﺕ ﺧﻮﺍﺟﮧ ﺍﻭﯾﺲ ﮐﺮﻧﯽ ۔۔ ﺣﻀﺮﺕ ﺑﺮﯾﺪ ﺍﻻﺳﻠﻤﯽ ۔۔۔۔۔  ﺣﻀﺮﺕ ﺑﺸﯿﺮ ﺑﻦ ﺍﺑﯽ ﻣﻌﻮﮦ ﺍﻻﻧﺼﺎﺭﯼ ۔۔۔۔۔ ﺣﻀﺮﺕ ﺧﺎﻟﺪ ﺑﻦ ﺍﺑﯽ ﺩﺟﺎﻧﮧ ۔۔۔۔۔  ﺣﻀﺮﺕ ﺷﯿﺒﺎﻥ ﺑﻦ ﻣﺤﺮﺙ ۔۔۔۔۔ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺑﻦ ﮐﻌﺐ ۔۔۔۔۔  ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﯿﺪﺍﻟﻠﮧ ﺧﺎﻟﺪ ﺍﻟﺴﻠﻤﯽ ۔۔۔۔۔ ﺣﻀﺮﺕ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﺍﺑﯽ ﺑﮑﺮ ۔۔۔۔۔  ﺣﻀﺮﺕ ﮐﺮﺍﻣﮧ ﺑﻦ ﺛﺎﺑﺖ ﺍﻻﻧﺼﺎﺭﯼ ۔۔۔۔۔ - ﺟﺘﻨﮯ ﻧﺎﻡ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻟﮑﮭﮯ ﮨﯿﮟ - اتنے تو نام نہاد ﻣﺎﻧﻨﮯ ﻭﺍﻟوں ﮐﻮ...

کیا عبید اللہ بن زیاد کے سر میں سانپ گھسا تھا؟

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ کیا عبید اللہ بن زیاد کے سر میں سانپ گھسا تھا؟ جا مع ترمذی کی روایت کا تحقیقی جا ئزہ: حدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، قَالَ: " لَمَّا جِيءَ بِرَأْسِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ، وَأَصْحَابِهِ نُضِّدَتْ فِي الْمَسْجِدِ فِي الرَّحَبَةِ، فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِمْ وَهُمْ يَقُولُونَ: قَدْ جَاءَتْ قَدْ جَاءَتْ، فَإِذَا حَيَّةٌ قَدْ جَاءَتْ تَخَلَّلُ الرُّءُوسَ حَتَّى دَخَلَتْ فِي مَنْخَرَيْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ، فَمَكَثَتْ هُنَيْهَةً، ثُمَّ خَرَجَتْ، فَذَهَبَتْ حَتَّى تَغَيَّبَتْ، ثُمَّ قَالُوا: قَدْ جَاءَتْ قَدْ جَاءَتْ، فَفَعَلَتْ ذَلِكَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا .هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ (جامع الترمذی 3780) عمارہ بن عمیر کہتے ہیں کہ جب عبیداللہ بن زیاد اور اس کے ساتھیوں کے سر لائے گئےاورکوفہ کی ایک مسجد میں انہیں ترتیب سے رکھ دیاگیا اور میں وہاں پہنچا تو لوگ یہ کہہ رہے تھے: آیا آیا، تو کیا دیکھتاہوں کہ ایک سانپ سروں کے بیچ سے ہوکر آیا اور عبید...

صحیح بخاری کی احادیث و روایات اور بعض دوسری صحیح احادیث کا دفاع

صحیح بخاری کی احادیث و روایات اور بعض دوسری صحیح احادیث کا دفاع تحریر:  الشیخ حبیب الرحمن ہزاروی یہ مضمون اس سے پہلے کہیں شائع نہیں ہوا۔ اس مضمون میں کمپوزنگ کی غلطیاں ہو سکتی ہیں کیونکہ اسے ان پیج پروگرام سے یونیکوڈ میں تبدیل کیا گیا ہے۔ ایک معترض صحیح بخاری کی احادیث کے متعلق لکھتا ہے کہ: ’’بخاری شریف کی چھ روایات کے راوی اکثریت جھوٹے اور ضعیف‘‘ یہ عنوان قائم کرنے کے بعد لکھتا ہے: ’’۱: مسیب ........ (سکین) روایت نمبر 1، 2، 3، 4 میں ابتدائی راوی مسیب ہیں جن کے متعلق بخاری کی شرح لکھنے والے دو علماء کا بیان ملاحظہ ہو: ’’اہل سنت کی معتبر کتاب کرمانی شرح بخاری جلد 7صفحہ 142... الخ۔‘‘ ذیل میں معترض کی ہر ہر بات نقل کر کے اُس کا جواب دیا گیا ہے، پہلا اعتراض جو کہ اوپر مسیب کے عنوان سے ہے اس کا جواب: مسیب بن حَزن رضی اللہ عنہ: صحابی رسول ﷺ ہیں، ان کے بارے میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے تقریب التہذیب میں لکھا ہے: ’’لہ ولأبیہ صحبۃ۔ (ت 6774)‘‘ حافظ ابن عساکر لکھتے ہیں: ’’لہ صحبۃ وھو ممن بایع تحت الشجرۃ، وروی عن النبي ﷺ حدیثا ، وعن أبیہ حزن ابن أبي وھب.‘‘ (تاریخ دمشق 181/58) ابن قانع نے معجم...