Posts

Showing posts from December, 2020

محدثین شیعہ امامیہ کے بخاری پر عدم اعتماد کے چند دلائل

محدثین شیعہ امامیہ کے بخاری پر عدم اعتماد کے چند دلائل  پیش خدمت ہیں اس تحریر سے ہرگز مطلب یہ نہ لیا جاۓ کہ ہم نعوذ باللہ بخاری کی تکذیب کر رہے ہیں بلکہ ہم چند وجوہات بیان کر رہے ہیں جن کی وجہ سے شیعہ امامیہ اسے کو حجت تسلیم نہیں کرتے   بخاری  شریف جس کو مکتب اھلسنت میں ایک بلند مقام حاصل ھے اس کا مکمل نام الجامع المسند الصحیح المختصر من امور رسول اللهﷺ وسننه وایامه ہے یہ اہل سنت کے ہاں  قرآن کریم کے بعد ـ معتبر ترین ماخذ حدیث ہے جس کو محمد بن اسماعیل بخاری  جن کی ولادت سنہ 194 اور وفات 256 ہجری قمری ھے  نے 16 سال کے عرصے میں تالیف کیا ہے اور اس کے مندرجات کو 600000 حدیثوں کے مجموعے سے اخذ کیا گیا ہے یہ کتاب اعتقادی اور فقہی موضوعات پر مشتمل کتاب ھے اور  صحیح بخاری کو 97 کتابوں اور 4350 ابواب میں مرتب کیا گیا ہے۔ مختلف ابواب میں بخاری کی احادیث کی تعداد مختلف ہے ابن صلاح کا کہنا ہے کہ اگر اس کتاب میں منقولہ مکررہ احادیث کو بھی الگ الگ شمار کیا جائے تو منقولہ احادیث کی تعداد 7275 تک پہنچتی ہے اور ابن صلاح اور نووی کے بقول اگر مکررات کو حذف کیا جائے...

‏آپ ٹھیک کہ رہے ہیں ۔۔

‏آپ ٹھیک کہ رہے ہیں ۔۔۔۔۔ ایک دانا شخص سے کسی نے پوچھا کہ”آپ اتنے خوش کیسے رہتے ہیں۔“ اُس نے کہا :”میں بیوقوف لوگوں سے بحث نہیں کرتا۔“ پوچھا ”پھر کیا کہتے ہیں ؟“ دانا شخص بولا میں انہیں جواب دیتا ہوں  ‏کہ ”آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔“  پوچھنے والے نے کہا:”پھر بھی اپنی بات یا اپنا موقف منوانے کےلئے اسے قائل کرنے کے لئے آپ کو اسے کوئی دلیل, کوئی جواز تو دینا چاہیے ۔“  اس پر اُس دانا شخص نے پوچھنے والے کو تاریخی جواب دیا: ”آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں“

موضوع امام بخاری اور معیار حدیث و محدثین شیعہ ‏

موضوع امام بخاری اور معیار حدیث و محدثین شیعہ  قارئین محترم ایک نئے موضوع کے ساتھ حاضر خدمت ہیں  یوں تو کتب صحین میں بے شمار شیعہ راویوں کی موجودگی ایک اٹل حقیقیت ھے  لیکن زیر بحث موضوع شیعہ راویوں یا روافض سے نقل کردہ احادیث جو کہ صحین کی زینت ہیں ان پر تھوڑا کلام کریں گے  اور تناقضات کو سامنے لانے کی کوشش کریں گے  آئمہ جرح و تعدیل اور آئمہ محدثین اھلسنت کی مجبوریاں اور بے بسیاں بھی ملاحظہ کر لیجیے گا  اگر تو راوفض سے حدیث لینا یا شیعہ غالی سے روایت لینا مکتب اھلسنت کے نزدیک مکروہ اور حرام ہے تو پھر امام بخاری اس کام میں سر فہرست آتے ہیں  اس کے بعد اور بھی اجماع محدثین موجود ہیں جنہوں نے نہ صرف شیعہ محدثین سے روایات کو لیا بلکہ ان کی ثقاہت کو بھی لکھا  خیر موضوع یہ نہیں موضوع یہ ھے کہ آیا امام بخاری قدماء محدثین جیسے کہ امام مالک اور امام شافعی کی پیش کردہ تصریحات کے تحت روایات نقل کرتے رہے یا پھر اس پر محض اپنا گمان یا اپنے طریق سے ہی روایات کو نقل کیا  امام مالک سے کسی نے پوچھا روافض سے حدیث لینے کا,کیا حال ھے کہا کہ ان سے بات نہ کرو اور ن...

سوشل میڈیا پر بے جا بحث مباحثے اور سیرت اہلبیت علیہم السلام_______

☘️ *سوشل میڈیا پر بے جا بحث مباحثے اور سیرت اہلبیت علیہم السلام_______!!* 📜 *تحریر:* عون نقوی اس واقعے کو حکیم بزرگ و فلاسفر عظیم بو علی سینا سے منسوب کیا جاتا ہے کہ ایک دن بو علی سینا سفر پر نکلے، سفر کے دوران ایک قہوے خانے کے آگے رُکے تاکہ کچھ آرام کریں اور پھر سفر کو آگے جاری رکھ سکیں، اپنے گھوڑے سے اترے اور اسے ایک درخت سے باندھا اس کے آگے تھوڑا سا چارہ ڈالا اور خود قہوہ پینے بیٹھ گئے. گدھے پر سوار ایک اور شخص بھی وہاں آ پہنچا اور اپنے گدھے کو بو علی سینا کے گھوڑے کے ساتھ باندھ دیا تاکہ گدھا بھی گھوڑے کے ساتھ چارہ کھانے میں شریک ہو جائے اور خود بو علی سینا کے ساتھ آ کر بیٹھ گیا. بو علی سینا نے اس سے کہا اپنے گدھے کو میرے گھوڑے کے ساتھ مت باندھو کیونکہ وہ میرے گھوڑے کا چارہ کھا رہا ہے اور گھوڑا اس پہ حملہ بھی کر سکتا ہے جس سے گدھے کی ٹانگ ٹوٹ سکتی ہے. اس شخص نے کوئی جواب نہ دیا اور قہوہ پینے میں مشغول رہا اتنے میں گھوڑے نے گدھے کو ایک لات ماری جس سے گدھا زخمی ہو گیا اور لنگڑانے لگا، اس شخص نے بوعلی سینا پر چڑھائی کرتے ہوئے کہا کہ تمہارے گھوڑے نے میرے گدھے کو زخمی کیا ہے تمہیں مجھے ...