پارا چنار پر ایک تفصیلی تحریر۔
پارا چنار پر ایک تفصیلی تحریر۔ آج کل پارا چنار کے مسئلے پر پورے ملک میں ایک ہیجان برپا ہے۔ اور تقریبا ہر بندہ ہی اس پر ماہر بنا بیٹھا ہے تو میں نے سوچا کہ اس پر اپنے دوستوں کے لئے تفصیل سے کچھ لکھنا چاہیئے تاکہ آپ اس مسئلے کو حقائق کی روشنی میں جان سکیں۔ کرم ایجنسی ان سات ایجنسیوں میں سے ایک ہے جو کہ 2018 تک FATA کے زیر انتظام رہی ہیں۔ تاریخی طور پر کرم ایجنسی شیعہ اکثریتی علاقہ رہا ہے اور یہاں کا لٹریسی ریٹ باقی تمام ایجنسیز سے بہت زیادہ ہے۔ کرم ایجنسی کو 3 حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ اپر کرم یعنی پارا چنار کا علاقہ، وسطی کرم اور لوئر کرم۔ 2018 کے بعد سے تمام ایجنسیز بشمول کرم ایجنسی KPK صوبہ کا حصہ ہیں۔ کرم ایجنسی کو Parrot's Peak یعنی طوطے کی ناک سے بھی تشبیہ دی جاتی ہے کیونکہ اپر کرم، یعنی پارا چنار تین اطراف سے افغانستان سے گھرا ہے۔ پارا چنار کی سرحدیں ط ا ل ب ا ن کا گڑھ سمجھے جانے والے تین صوبوں پکتیا، ننگر ہار اور خوست سے ملتی ہیں۔ یہ علاقہ افغانستان میں اندر تک ہونے اور تین افغانی صوبوں سے ملحقہ ہونے کے باعث افغانیوں کے لئے پاکستان میں آمد کا ہائی وے سمجھ...