Posts

Showing posts from December, 2024

پارا چنار پر ایک تفصیلی تحریر۔

پارا چنار پر ایک تفصیلی تحریر۔  آج کل پارا چنار کے مسئلے پر پورے ملک میں ایک ہیجان برپا ہے۔ اور تقریبا ہر بندہ ہی اس پر ماہر بنا بیٹھا ہے تو میں نے سوچا کہ اس پر اپنے دوستوں کے لئے تفصیل سے کچھ لکھنا چاہیئے تاکہ آپ اس مسئلے کو حقائق کی روشنی میں جان سکیں۔  کرم ایجنسی ان سات ایجنسیوں میں سے ایک ہے جو کہ 2018 تک FATA کے زیر انتظام رہی ہیں۔ تاریخی طور پر کرم ایجنسی شیعہ اکثریتی علاقہ رہا ہے اور یہاں کا لٹریسی ریٹ باقی تمام ایجنسیز سے بہت زیادہ ہے۔ کرم ایجنسی کو 3 حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ اپر کرم یعنی پارا چنار کا علاقہ، وسطی کرم اور لوئر کرم۔ 2018 کے بعد سے تمام ایجنسیز بشمول کرم ایجنسی KPK صوبہ کا حصہ ہیں۔   کرم ایجنسی کو Parrot's Peak یعنی طوطے کی ناک سے بھی تشبیہ دی جاتی ہے کیونکہ اپر کرم، یعنی پارا چنار تین اطراف سے افغانستان سے گھرا ہے۔ پارا چنار کی سرحدیں ط ا ل ب ا ن کا گڑھ سمجھے جانے والے تین صوبوں پکتیا، ننگر ہار اور خوست سے ملتی ہیں۔ یہ علاقہ افغانستان میں اندر تک ہونے اور تین افغانی صوبوں سے ملحقہ ہونے کے باعث افغانیوں کے لئے پاکستان میں آمد کا ہائی وے سمجھ...

حضرت عثمان غنی

حضرت عثمان کے دنیا سے بیزاری کے چند نمونے کتب اہلسنت سے ملاحظہ فرماۓ ۔   ) حکم ابن عاص کو کہ جسے رسول ﷺ نے مدینہ سے نکلوا دیا تھا نہ صرف سنتِ رسولؐ بلکہ سیرت شیخین کی بھی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسے مدینہ واپس بلوا لیا اور بیت المال سے ایک لاکھ درہم عطا فرمائے۔ (معارف، ابن قتیبہ، ص۹۴) (۲) ولید ابن عقبہ کو کہ جسے قرآن نے فاسق کہا ہے مسلمانوں کے مال میں سے ایک لاکھ درہم دیئے۔ (عقد الفرید، ج۳، ص۹۴) (۳) مروان ابن حکم سے اپنی بیٹی ابان کی شادی کی تو ایک لاکھ درہم بیت المال سے اسے دیئے۔ (شرح ابنِ ابی الحدید، ج۱، ص۳۹) (۴) حارث ابن حکم سے اپنی بیٹی عائشہ کا عقد کیا تو ایک لاکھ درہم بیت المال سے اسے عطا فرمائے۔ (شرح ابن ابی الحدید، ج۱، ص۳۹) (۵) ابو سفیان ابن حرب کو دو لاکھ درہم عطا فرمائے۔ (شرح ابن ابی الحدید، ج۱، ص۳۹) (۶) عبداللہ ابن خالد کوچار لاکھ درہم عطا فرمائے۔ (معارف، ص۸۴) (۷) مال افریقہ کا خمس (پانچ لاکھ دینار) مروان کی نذر کر دیا۔ (معارف، ص۸۴) (۸) فدک کہ جسے صدقہ عام کہہ کر پیغمبر ؐ کی قدسی صفات بیٹی سے روک لیا گیا تھا، مروان کو عطائے خسروانہ کے طور پر دے دیا۔(معارف، ص۸۴) (۹) باز...

َمیری کرسمس

َمیری کرسمس  بہت سے دوست “میری کرسمس” سے بہت پریشان ہوتے ہیں۔ بلکہ کسی جاھل نے اسکا “ترجمہ” “میری نے اللہ کا بیٹا جنا”  کر دیا اور میری کرسمس کہنا غیر شرعی ہو گیا۔ دراصل بیچارے نے Merry  کو Mary سمجھ لیا ہو گا۔ Mary جناب مریم ع کا نام ہے جبکہ merry کا مطلب خوشی ہے۔  کرسمس دراصل انگریزی   Cristes-messe سے نکلا ہے۔ یعنی کرائیسٹ (جناب عیسی ع ) کا ماس۔ (ماس اب ہندی والا نا سمجھ لیجئیے گا)۔ ماس  کا مطلب مذہبی اجتماع، محفل یا اکٹھ ہے۔ اسکا اوریجن کئی جگہ مسیح کے طور پہ لیا گیا اور کئی جگہ اجتماع کے۔ اب میری کرسمس کا مطلب ہوا “عیسی ع کے اجتماع  کی خوشی” یا “عیسی میسح کی خوشی”۔ سو اس کا ایک تو مطلب وہ ہر گز نہیں جو کچھ کند ذہن نکالتے ہیں اور دوسرا اس میں کچھ “غیر شرعی “ بھی نہیں۔ سو تمام مسیحی دوستوں اور وہ جو جناب عیسی (ع) کی نبوت پہ یقین رکھتے ہیں، انکو میری کرسمس۔ اگر کسی کو زیادہ اسلامی کرنا ہو تو “میلاد مسیح سعید” کہہ لیا کیجئیے۔ منقول: انعام رانا

کرسمس، حضرت عیسی علیہ السلام کی تاریخ ولادت؟

کرسمس، حضرت عیسی علیہ السلام کی تاریخ ولادت؟   ﷽   دنیاء کی سات ارب آبادی میں سے دو ارب سے زیادہ عیسائی ہیں۔ اور وہ ہر سال کرسمس مناتے ہیں جس تاریخ کو انکے مطابق حضرت عیسی المسیح بن مریم علیہما السلام کی ولادت ہوئی ہے۔ مگر سوال بنتا ہے کہ کیا واقعی آپ علیہ السلام کی تاریخی ولادت 25 دسمبر ہے۔ اس کیلئے ہمیں تاریخ کا مطالعہ کرنا ہوگا۔ پہلے عرض ہے کہ پوری بائبل کی 66 کتب (یا رومن کیتھولک فرقے کی 73 کتب) میں کہیں بھی یہ بات نہیں لکھی کہ حضرت عیسی علیہ السلام کی کس دن ولادت ہوئی۔ بلکہ انکے ولادت کے سال میں بھی بائبل میں تضاد ہے۔ آیت ہے:   Τοῦ δὲ Ἰησοῦ γεννηθέντος ἐν Βηθλέεμ τῆς Ἰουδαίας ἐν ἡμέραις Ἡρῴδου τοῦ βασιλέως, ἰδοὺ μάγοι ἀπὸ ἀνατολῶν παρεγένοντο εἰς Ἱεροσόλυμα    عیسی،‏ ہیرودیس بادشاہ کے زمانے میں یہودیہ کے شہر بیت‌لحم میں پیدا ہوئے۔‏ اِس کے بعد مشرق سے کچھ نجومی یروشلیم آئے۔   متی کی انجیل، باب 2، آیت 1   ہمیں معلوم ہے کہ ہیرودیس یا Herod the Great جو کہ روم کا بادشاہ تھا، اسکی وفات چار سال قبل از مسیح یعنی 4 BCE میں ہوگئی تھی، اور متی کے مطابق حضرت...

روئیت الہی کا عقیدہ.

روئیت الہی کا عقیدہ. تحریر: فراز حیدر شاہ نقوی  . روئیت الہی  یعنی خدا کو ظاہری آنکھوں  سے دیکھنے  کے متعلق مسلمانوں  کے ہاں اختلاف پایا جاتا ہے. مکتب اہل بیت ع اور معتزلہ  کے مطابق  خدا کو ظاہری آنکھوں  سے دیکھنا  نہ تو دنیا میں ممکن ہے اور نہ ہی آخرت میں. اسکے برعکس  اہل تسنن کی اکثریت کا یہ ماننا ہے کہ خدا کو دنیا میں تو نہیں  دیکھا جا سکتا لیکن اسے آخرت میں ضرور دیکھا جا سکتا ہے . اپنے اس عقیدے پر وہ قرآن و احادیث سے جو دلائل پیش کرتے ہیں آئیے پہلے  ان کا جائزہ  لیتے ہیں پھر آخر میں مکتب اہل بیت ع کے دلائل کو بھی پیش کریں گے . اگر اس موضوع  پر تفصیلی گفتگو کی جائے  تو تحریر  بہت طوالت اختیار کر جائے گی اس لیے کوشش ہوگی کہ اسے مختصر  ترین رکھا جائے جس میں بہت ساری چیزیں مجبورا حذف کرنی پڑیں گی. روئیت خدا کی دلیل قرآن سے.  وُجُوۡہٌ یَّوۡمَئِذٍ نَّاضِرَۃٌ ﴿ۙ۲۲﴾۲۲۔ بہت سے چہرے اس روز شاداب ہوں گے، اِلٰی رَبِّہَا نَاظِرَۃٌ ﴿ۚ۲۳﴾۲۳۔ وہ اپنے رب کی طرف دیکھ رہے ہوں گے وَ وُجُوۡہٌ یَّوۡمَئِذٍۭ بَاسِرَۃٌ...