Posts

Showing posts from October, 2019

توسل

دعا میں سرکار محمدؐ و آلؑ محمدؐ علیہم السلام سے توسل حاصل کرنا مستحب ہے 1 ۔ حضرت شیخ کلینیؒ باسناد خود داؤدرقیؒ سے روایت کرتے ہیں ان کا بیان ہے کہ میں اکثر وبیشتر حضرت امام جعفرصادقؑ کو دعا کرتے ہوئے سنتا تھا کہ وہ دعا میں الحاح و اقرار کرتے تھے اور خمسئہ ( نجباء ) کے حق کا واسطہ دیتے تھے یعنی حضرت رسولؐ خدا ، علی مرتضیٰؑ ، فاطمہ زھراؑ اور حسنؑ و حسینؑ ( سیدالشہداءؑ ) کا ۔ ( الکافی ) 2 ۔ حضرت شیخ صدوقؒ باسناد خود جابر ( جعفی ) سے اور وہ حضرت امام محمد باقرؑ سے روایت کرتے ہیں فرمایا: ایک شخص ستر خریف تک آتش جہنم میں جلتا رہا جبکہ ایک خریف سترسال کا ہوتا ہے ۔ اس کے بعد سرکارمحمد و آل محمد علیہم السلام کا واسطہ دے کر سوال کیا کہ وہ اس پر رحم کرے! چنانچہ خدا نے جبرئیلؑ کو وحی کی کہ میرے بندہ کے پاس جا اور جا کر اسے باہر نکال ، پھر خدا نے اس شخص سے فرمایا: میرا بندہ! تو کتنے عرصہ جہنم میں مجھے پکاررہا تھا؟ عرض کیا: یااللہ میں شمارہی نہیں کرسکتا! ارشاد ہؤا مجھے اپنی عزت وجلال کی قسم! اگر ان ( ذوات مقدسہ ) کے توسل سے سوال نہ کرتا تو ابھی میں تجھے جہنم میں اور ذلیل کرتا! لیکن میں نے اپنے اوپر ...

قاضی

اﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﺍﯾﮏ ﺫﺑﺢ ﮐﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﻣﺮﻏﯽ ﻟﮯ ﮐﺮ ﻣﺮﻏﯽ ﻓﺮﻭﺵ ﮐﯽ ﺩﻭﮐﺎﻥ ﭘﺮ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎ کہ " بھائی ذرا اﺱ مرغی ﮐﻮ ﮐﺎﭦ ﮐﺮ ﻣﺠﮭﮯ دے ﺩﻭ " ﻣﺮﻏﯽ ﻓﺮﻭﺵﻧﮯ ﮐﮩﺎ " ﻣﺮﻏﯽ ﺭکھ ﮐﺮچلے ﺟﺎﺅ ﺍﻭﺭ ﺁﺩﮬ ﮔﮭﻨٹے ﺑﻌﺪ ﺁ ﮐﺮ ﻟﮯ ﺟﺎﻧﺎ " ﺍﺗﻔﺎﻕ ﺳﮯﺷﮩﺮ ﮐﺎ قاضی ﻣﺮﻏﯽ ﻓﺮﻭﺵ ﮐﯽ ﺩﻭﮐﺎﻥ پر آ گیا ﺍﻭﺭ ﺩﻭﮐﺎﻧﺪﺍﺭ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ کہ" ﯾﮧ ﻣﺮﻏﯽ ﻣﺠﮭﮯ ﺩﮮ ﺩﻭ" ﺩﻭﮐﺎﻧﺪﺍﺭ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ کہ " ﯾﮧ مرغی ﻣﯿﺮﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﮐﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﯽ ھﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﺑﮭﯽ ﺍﺑﮭﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﺮﻏﯽ ﻧﮩﯿﮟ جو آپ کو دے سکوں"  قاضی ﻧﮯ کہا کہ کوئی بات نہیں ، ﯾﮩﯽ مرغی ﻣﺠﮭﮯ ﺩﮮ ﺩﻭ ﻣﺎﻟﮏ ﺁﺋﮯ ﺗﻮ ﮐﮩﻨﺎ کہ مرغی ﺍﮌ ﮔﺌﯽھے " ﺩﻭﮐﺎﻧﺪﺍﺭ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ کہ" ﺍﯾﺴﺎ ﮐﮩﻨﮯ ﮐﺎ بھلا ﮐﯿﺎ ﻓﺎﺋﺪﮦ ھو گا ؟ مرغی تو ﺍﺱ ﻧﮯ ﺧﻮﺩ ﺫﺑﺢ ﮐﺮ ﮐﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺩﯼ تھی پھر ﺫﺑﺢ ﮐﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﻣﺮﻏﯽ ﮐﯿﺴﮯ ﺍﮌ سکتی ھے" ؟ قاضی ﻧﮯ ﮐﮩﺎ- " ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﮐﮩﺘﺎ ﮨﻮﮞ اسے غور سے ﺳﻨﻮ ! ﺑﺲ ﯾﮧ مرغی ﻣﺠﮭﮯ ﺩﮮ ﺩﻭ ﺍﺱ کے مالک ﺳﮯ ﯾﮩﯽ ﮐﮩﻮ ﮐﮧ تیری مرغی ﺍﮌ ﮔﺌﯽ ھے - ﻭﮦ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ خلاف مقدمہ لے کر ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﺁﺋﮯ ہی ﮔﺎ "  ﺩﻭﮐﺎﻧﺪﺍﺭ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ کہ " ﺍﻟﻠﻪ سب کا ﭘﺮﺩﮦ ﺭﮐﮭﮯ" اور مرغی قاضی کو پکڑا دی -  قاضی ﻣﺮﻏﯽ ﻟﮯ ﮐﺮ نکل ﮔﯿﺎ ﺗﻮ مرغی کا ﻣﺎﻟﮏ ﺑﮭﯽ ﺁ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ د...

*کیا عائشہ نے امام حسن مجتبی (ع) کے جنازے کو رسول خدا (ص) گھر میں دفن ہونے سے روکا اور منع کیا تھا ؟*

*کیا عائشہ نے امام حسن مجتبی (ع) کے جنازے کو رسول خدا (ص) گھر میں دفن ہونے سے روکا اور منع کیا تھا ؟* علمائے اہل سنت نے بھی نقل کیا ہے کہ عائشہ خچر پر سوار ہو کر آئی اور اس نے رسول خدا (ص) کے پہلو میں امام حسن (ع) کو دفن کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ ⭕ابن عبد البر قرطبی نے كتاب بهجة المجالس میں لکھا ہے کہ: 🔶لما مات الحسن أرادوا أن يدفنوه في بيت رسول الله صلي الله عليه وسلم، 👈فأبت ذلك عائشة وركبت بغلة وجمعت الناس، فقال لها ابن عباس: 👈كأنك أردت أن يقال: يوم البغلة كما قيل يوم الجمل؟!. 🔲😰جب (امام) حسن دنیا سے چلے گئے تو جب انھوں نے چاہا کہ اسکو رسول خدا کے گھر میں دفن کریں تو عائشہ نے اس کام سے انکار کرتے ہوئے، اس کام سے منع کیا اور ایک خچر پر سوار ہو کر لوگوں کو اکٹھا کر لیا، ابن عباس نے اس سے کہا: (تم وہی کام کرنا چاہتی ہو جو تم نے جنگ جمل میں انجام دیا تھا) کیا تم چاہتی ہو کہ لوگ کہیں، خچر کا دن، جیسا کہ کہا گيا تھا کہ، جمل کا دن، ؟ (یعنی اے عائشہ تم اپنے کام سے آج بھی وہی جنگ جمل والا فتنہ مسلمانوں میں برپا کر کے ہزاروں بے گناہوں کا خون بہانا چاہتی ہو) 📚ابن عبد البر النمري القرطبي ...

علم لدنی

♻علم لدنی معصومین سوال۔۔ *علم لدنی سے کیا مراد ہے؟* *جواب* آئمہ ع کی دوسری خصوصیت *علم لدنی* ہے کہ جس علم کی وجہ سے آئمہ ع تمام لوگوں پر فضیلت رکھتے ہیں۔ *تعریف علم لدنی* ایسا علم جو مستقیم (بغیر واسطہ) اور مقدمات (یعنی تجربے یا تفکر بغیر) کے بغیر خدا کی طرف سے انکو عطاء ہوتا ہے۔۔  اور آئمہ ع کے علم کو *علم غیب* بھی کہا جاتا ہے کیونکہ لوگوں کی نسبت یہ علم غیب ہے لوگ اس علم سے واقف نہیں ہوتے۔۔ اب سوال ۔۔۔❗❗❗ آئمہ ع یہ علم کہاں سے لیتے ہیں؟ *جواب* قرآن مجید اور روایات آئمہ ع اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ یہ علم آئمہ ع ایک خاص راستے سے لیتے ہیں۔ ہم ان منابع کو ذکر کرتے ہیں جہاں سے معصومین ع اس علم لدنی کو لیتے ہیں۔۔ 1⃣قرآن۔ ایک مھم ترین منبہ یا ماخذ جس سے معصومین ع علم لدنی کو حاصل کرتے ہیں وہ قرآن یے اور امام معصوم ع مکمل قرآم سے واقف ہوتے ہیں محکم متشابہ خاص عام مطلق مقید ناسخ منسوخ ان تمام سے آگاہ ہوتے جس کے ذریعے وہ علم تک رسائی حاصلس کرتے اور قرآن کے چھپے ہوے رموز سے آگاہی حاصل کرتے ہیں۔ 2⃣ارتباط با فرشتگان۔ آئمہ جس راستے سے علم لدنی کو لیتے ہیں ان سے ایک راستہ *فرشتوں کیساتھ رابطے...

پولیس مقابلہ

یہ 1992 یا 93 کی بات ہے میرے خیال ہے شہباز شریف کا ہی دور تھا۔ یا نواز شریف کا۔  آپ نے سنا ہو گا اس  وقت کھلے میدانوں میں پولیس مقابلے ہوتے تھے۔  مجھے نہیں معلوم شاید اب بھی ہوتے ہو ں۔ پولیس اپنی کاروائی دکھانے اور پوری کرنے کے لیے  کہ انہوں نے اتنے مجرموں کو پکڑ لیا یا اتنے ڈکیتی  کرنے والے ڈاکو کو پکڑ لیا یا اتنی تعداد میں چوروں کو پکڑ لیا۔  چند ایک لوگوں کو پکڑتے تھے اس پر الزام لگاتے تھے اور پھر اس کو پولیس مقابلے میں مار دیتے تھے۔  اور جتنے بھی کیسز ان کے پاس ایف آئی آر کی صورت میں  ہوتے تھے ان کو بند کر دیتے تھے کہ اس کا ملزم یا مجرم پولیس مقابلے میں مارا گیا ہے۔  یعنی علاقے میں ہونے والے سارے جرائم کا الزام ایک ہی پر ڈال کے کیس کو بند کر دیتے تھے۔  عبداللہ بن سبا آہ بھی ایک ایسا ہی ہی فرضی کردار ہے ہے کہ جس پر امت پر پر کیے جانے والے سارے برے کاموں کا کا الزام ہے۔ جبکہ وہ خود خود اپنا وجود بھی نہیں رکھتا۔  مروان بن حکم کی برائی بھی اسی میں ہے معاویہ اور یزید نے جو کچھ کیا وہ بھی اس کا ذمہ دار بھی  یہی عبداللہ بن سبا ہے

امام حسن علیہ السلام کی وصیت

امام حسن علیہ السلام کی وصیتوں میں سے ایک یہ تھی کہ: مجھے اپنے جد امجد رسول اللہ (ص) کے پہلو میں دفن کریں... مگر اگر وہ "خاتون » مانع ہو تو میں آپ کو اپنی قرابت کے حق کی قسم دیتا ہوں کہ جھگڑے اور تنازعے کو روک لیں اور ایک قطرہ خون بھی اس سلسلے میں زمین پر نہ گرنے پائے؛ اس صورت میں میرا بدن بقیع میں دفن کریں حتی کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ السلام سے ملاقات کرلوں اور آپ (ص) سے فیصلہ کراؤں اور آپ (ص) کے بعد ان لوگوں کی وجہ سے جو مصائب میں نے سہہ لئے ان کی شکایت آپ (ص) سے کروں». جب امام حسن علیہ السلام نے عالم بقاء کی جانب رحلت فرمائی، امام حسین علیہ السلام نے بنوہاشم کے کچھ افراد کے ہمراہ جسم مبارک کو غسل دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے روضہ مبارکہ کی طرف روانہ ہوئے تا کہ فرزند رسول (ص) کو رسول (ص) کے پہلو میں دفن کیا جائے. «حَکَم» کا بیٹا «مروان» - جو رسول اللہ (ص) کے حکم پر اپنے باپ کے ہمراہ مدینہ سے جلا وطن تھا اور آپ (ص) کے انتقال کے بعد مدینہ میں آبسا تھا؛ جان گیا کہ امام حسن علیہ السلام کو روضہ رسول (ص) میں دفنایا جارہا ہے... یہ وہی شخص تھا جس نے جنگ جمل میں اپ...

امام ع کے جنازہ پر تیر...ایک تحقيق

وعلیکم السلام *امام ع کے جنازہ پر تیر...ایک تحقيق*   امام حسن مجتبی ﴿ع﴾ کے جنازہ پر تیر باران کرنے کا واقعه شیعوں میں مشہور ہے اور بہت سے علماء نے اسے ذکر کیا ہے۔ سب سے پہلے ابن شہر آشوب نے زمخشری ﴿اہل سنت﴾ کی کتاب“ ربیع الابرار” سے روایت نقل کی ہے۔ وہ لکھتے ہیں:“  ورموا بالنبال جنازتہ حتی سل منھا سبعون نبلا۔” [1] “ حضرت ﴿ع﴾ کے جنازہ پر تیر باران کیا گیا، یہاں تک کہ تابوت پر ستر تیر آویزان ھو گئے”۔ لیکن کتاب “ ربیع الابرار”، طبع جدید میں ہم نے اس عبارت کو نہیں پایا، جبکہ اسی کتاب کے خلاصہ “ روض الجنان” میں یہ عبارت موجود ہے۔ پس لگتا ہے کہ کتاب “ ربیع الابرار ” کے جدید طبع میں اس عبارت کوحذف کیا گیا ہے ابن شھر آشوب نے اس عبارت کو، دوسروں، من جملہ شیخ مفید کی امام حسن ﴿ع﴾ کی وصیت پر مشتمل عبارت کے ضمن میں ذکر کیا ہے، لیکن خود شیخ مفید نے اسے ذکر نہیں کیا ہے۔ شیخ عباس قمی بھی صاحب مناقب ﴿ ابن شہر آشوب﴾ سے نقل کرتے ہیں:“ امام حسن ﴿ع﴾ کے جنازہ پر تیر باران کیا گیا اور دفن کرنے کے وقت اس سے ستر تیر نکالے گئے”۔[2] علامہ مجلسی نے بھی شیخ مفید کے کلام کو نقل کرنے کی ضمن میں ابن شہ...

امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی تشییع جنازہ

امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی تشییع جنازہ امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کو ماہ صفر ٥٠ ہجری قمری میں  ٤٧ سال کے سن میں آپ کی بیوی  جعدہ بنت اشعث  نے معاویہ کے کہنے پر زہر دیا اورچالیس روز بیمار رہنے کے بعد رحمت الہی سے جا ملے ۔آپ کے بھائی امام حسین علیہ السلام نےآپکو  غسل و کفن دیا  اور آپ کو جنت البقیع میں دفن کیا۔(١) دوسری جگہ اس طرح نقل ہوا ہے کہ حضرت امام حسن علیہ السلام کو غسل و کفن کے بعد آپ کے نانا سے آخری وداع کے لئے قبر رسول(ص)پر لے گئے،عایشہ خچّر پر سوار،  مروان بن حکم اور کچھ بنی امیّہ کے ساتھ اسلحہ لئے آئی اور  امام حسن(ع)  کے جنازے پر تیر برسائے۔ عایشہ نے کہا:میں اس شخص کو کہ جس سے میں نفرت کرتی تھی کسی حال میں بھی اپنے گھر میں دفن نہیں ہونے دونگی۔ مروان نے کہا: یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ عثمان تو مدینہ کے باہر دفن ہو اور حسن بن علی کو رسول خدا(ص) کے پہلو میں دفن کیا جائے،یہ کس طرح صحیح ہے۔ بنی ہاشم نے اپنی تلواریں نیام سے باہر نکالیں،مشہور قول ہے کہ ابن عباس آگے بڑھے اور مروان سے کہا:یہاں سے چلے جاؤ اور فتنہ برپا مت کرو، امام ...

وضو، غسل اور تیمم کا بیان

تفسیر قرآن فہرست تلاش مقدمہ مزید     سورہ: آیت:   آیت 6 یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا قُمۡتُمۡ اِلَی الصَّلٰوۃِ فَاغۡسِلُوۡا وُجُوۡہَکُمۡ وَ اَیۡدِیَکُمۡ اِلَی الۡمَرَافِقِ وَ امۡسَحُوۡا بِرُءُوۡسِکُمۡ وَ اَرۡجُلَکُمۡ اِلَی الۡکَعۡبَیۡنِ ؕ وَ اِنۡ کُنۡتُمۡ جُنُبًا فَاطَّہَّرُوۡا ؕ وَ اِنۡ کُنۡتُمۡ مَّرۡضٰۤی اَوۡ عَلٰی سَفَرٍ اَوۡ جَآءَ اَحَدٌ مِّنۡکُمۡ مِّنَ الۡغَآئِطِ اَوۡ لٰمَسۡتُمُ النِّسَآءَ فَلَمۡ تَجِدُوۡا مَآءً فَتَیَمَّمُوۡا صَعِیۡدًا طَیِّبًا فَامۡسَحُوۡا بِوُجُوۡہِکُمۡ وَ اَیۡدِیۡکُمۡ مِّنۡہُ ؕ مَا یُرِیۡدُ اللّٰہُ لِیَجۡعَلَ عَلَیۡکُمۡ مِّنۡ حَرَجٍ وَّ لٰکِنۡ یُّرِیۡدُ لِیُطَہِّرَکُمۡ وَ لِیُتِمَّ نِعۡمَتَہٗ عَلَیۡکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تَشۡکُرُوۡنَ﴿۶﴾ ۶۔ اے ایمان والو! جب تم نماز کے لیے اٹھو تو اپنے چہروں اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لیا کرو نیز اپنے سروں کا اور ٹخنوں تک پاؤں کا مسح کرو، اگر تم حالت جنابت میں ہو تو پاک ہو جاؤ اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی رفع حاجت کر کے آیا ہو یا تم نے عورتوں کو ہاتھ لگایا (ہمبستری کی...

عمر نے جناب علی ع و عباس کو مخاطب ھوکے کھا

[10-26, 9:22 AM] +98 936 437 5876: صحیح مسلم میں روایت بیان ھوی ھے کہ امام علی علیہ السلام اور عباس بن عبدالمطلب عمر کے پاس آئے میراث کے حوالے سے تو عمر نے جناب علی ع و عباس کو مخاطب ھوکے کھا کہ: جب رسول اللہ کی وفاة ھوی تو ابوبکر نے کہا میں رسول اللہ ص کا ولی ھوا تو تم دنوں (علی ع عباس) نے ابوبکر کو جھوٹا مکار گناھگار خائن سمجھا اور جب ابوبکر کی وفاة ھوی تو میں رسول اللہ ص کا ولی ھوا تو تم دونوں نے (علی ع و عباس) نے مجھے بھی جھوٹا  گناھگار و خائن سمجھا [10-26, 9:23 AM] +98 936 437 5876: جھوٹا گناھگار خائن غدار سمجھا [10-26, 9:24 AM] +98 936 437 5876: عزیزان غور کیجیے یہ ھی روایت اھلسنت کے امام بخاری نے اپنی صحیح میں نقل کی ھے لیکن مسلم میں *عاثماً کاذباً غادراً خائناً* کے الفاظ ہیں👇👇👇👇👇  لیکن جب بخاری نے اس روایت کو اپنی صحیح میں نقل کیا تو یہ الفاظ ھضم کرگیا  اب اسلام میں خائن کی سزا کیا ھے وہ سارا اھل اسلام جانتا ھے 🙏🏻🙏🏻🙏🏻🙏🏻

بیبی فاطمة الزهراء عليها السلام شہیدہ ہیں

️❀بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ❀                  بیبی فاطمة الزهراء عليها السلام شہیدہ ہیں قارئین کرام یے نبی کریم صل اللہ علیہ والہ کے بعد نبی کریم صل اللہ علیہ والہ وسلم کی بیٹی لخت جگر فاطمه الزهراء سلام اللہ علیہا کو بغض علی ابن ابی طالب میں ظلم کر کے شھید کیا گیا ہے  اس کے بعد بنو امیه کے حکم پر چلنے والے مؤرخین نے اس داستان کو چھپانے کی ناکام کوشش کی ہے لیکن ظلم چھپتا نہیں ہے کیونکہ اہل سنت کے کتابوں میں اس بات کے لیے ہر جگھ اشارے موجود ہیں لیکن اس دور کے علماء اہل سنت  کی طرف سے کم علم لوگوں کو کہا جاتا ہے یے باتیں جو شیعہ ذکر کرتے ہیں وہ شیعہ ک بنیادی کتابوں میں نہیں ہیں  اس لیے ہم کچھ شیعہ محققین کے حوالے نقل کرتے ہیں رسول الله صل الله عليه وآله وسلم کی بیٹی کی شھادت ادلہ القطعيه   روایات متواترہ اور شیعہ کتابون میں  الأئمة الأطهار کی زبانی سند معتبر کے ساتھ ثابت ہے  سب سے پہلے ہم  شیعوں کی معتبر کتاب اصول کافی سے پیش کرتے ہیں اور ان کے شیعہ محققین کا قول پیش کرتے جس نے اس روایت کو صحی...

ایک شامی بوڑھا اور حضرت امام سجاد علیہ السلام

*ایک شامی بوڑھا حضرت امام سجاد ع کےقریب آیا اور اس نے امام ع سے کہا:* شکرہےاس خدا کا،جس نےتم لوگوں کو ہلاک کیا اور یزیدامیر(ملعون) کو تم پر غلبہ عطاکیا۔ اب امام ع نےاس مسکین شخص ...