Posts

Showing posts from December, 2019

توحید پر مکالمہ

(اس گروپ میں عقیدہ "توحید" کے حوالے سے سبق آموز مکالمہ) اس سے میرا مقصود کسی کو تذلیل وتحقیر کرنا ہرگز نہیں بلکہ غلط فیہمیاں دور کر کہ اصلاح کرنا ہے۔ (Muhammad Naseer) صاحب ایک بزرگ نے مجھے سنی شیعہ عقیدہ توحید اور اس کے تقابلی کے بارے میں مناظرہ کرنے کو کہا اور چیلنج بھی کیا میں نے کہا کہ میں نے مناظرہ (جگھڑا) نہیں کرنا  لیکن مکاملہ (بات چيت)  ضرور کرنا چاہوں گا اس پر میں نے اہلسنت والجماعت کا (اجماع) توحید (اسماء وصفات) کے بارے میں سمجھایا کہ ہمارا اللہ تعالی کے اسماء وصفات کے باب میں یہ عقیدہ ہے کہ ’’ اللہ تعالیٰ کے تمام ناموں اور تمام صفات پر حقیقی معنیٰ میں بغیر تمثیل، بغیر تشبیہ، بغیر تکييف، بغیر تعطیل اور بغیر تحریف و تاويل کے ایمان لانا اور اس (قاعدہ) کی سند یہ آیت ہے لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ (الشوریٰ :11) ’’اس جیسی کوئی چیز نہیں ‘وہ سننے اور دیکھنے والا ہے‘‘ اب اس  (قاعدہ)  سے ہٹ کہ اختیار کرنا الحاد (گمراہی) ہے۔ لیکن وہ اتنی واضح اور آسان بات کو نہ سمجھ سکا تو اس (قاعدہ) سمجھانے کے لیے میں نے سوالات و جوابات كى شكل میں مكالمہ كر...

عقیدہ ختم نبوت اور عقیدہ امامت

عقیدہ ختم نبوت اور عقیدہ امامت سوشل میڈیا یا عام زندگی میں ہمارے مسلمان بھائی یہ اعتراض کرتے ہیں کہ قرآن نے عقیدہ امامت کو بیان نہیں کیا آپ شیعہ حضرات اسکو اس قدر کیوں بڑھ چڑھ کر بیان کرتے ہو اور اپنے اصول دین میں شامل بھی کرتے ہو۔ جبکہ اس پہ ایمان لانے کی کوئی ایک آیت بھی قرآن میں موجود نہیں ہے۔  ہم جواباً عرض کرتے ہیں آپ ختم نبوت کو جو اتنا بڑھ چڑھ کر بیان کرتے ہو اور اسی بنا پر مرزا غلام احمد قادیانی کو کافر و مرتد قرار دیتے ہو اور انکے فالورز کو بھی کافر کہتے ہو۔ کیا ختم نبوت پہ ایمان لانے پہ کوئی تاکید قرآن نے کی ہے؟؟ جواب دیا جاتا سورہ احزاب میں خاتم النبین کی ایک آیت موجود ہے اور وہی کافی ہے اس عقیدہ کو ماننے کے لئے۔  تو ہم بھی جواباً یہی گذارش کرتے ہیں اگر ایک آیت جس میں بیان ہوا ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاتم النبین ہیں اس سے عقیدہ بنانا اسلامی رکن قرار پاتا ہے اور اسی کی وجہ سے اس کے منکر کو مسلمان نہیں سمجھا جاتا تو سوچو امامت پہ تو قرآن نے متعدد آیات پیش کی ہیں ۔ پہلی آیت ‏Holy Quran 2:124 ------------------ ۞ وَإِذِ ابْتَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَ...

حدیث “الله ﷻ کی کتاب اور میری سنت” کا جائزہ

Image
حدیث “الله ﷻ کی کتاب اور میری سنت” کا جائزہ   ﷽   ایک مشہور حدیث ہے جو اہل سنت بہت بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا کہ میں دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں، الله ﷻ کی کتاب اور میری سنت، ہم اس حدیث کا جائزہ لیتے ہیں اور اسکے برعکس حدیث “الله ﷻ کی کتاب اور میرے اہل بیت” کی بھی اسناد دیکھتے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اہل سنت کی کتب الستہ یعنی چھے معتبر کتب میں سے کسی میں بھی یہ حدیث نہیں موجود الله ﷻ کی کتاب اور میری سنت والی۔ سب سے پہلے یہ حدیث امام مالک کی موطاء میں نقل ہوئی ہے، مگر ادھر اسکی کوئی سند ہی نہیں ہے، وہ ایسے ہے:   وَحَدَّثَنِي عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ تَرَكْتُ فِيكُمْ أَمْرَيْنِ لَنْ تَضِلُّوا مَا تَمَسَّكْتُمْ بِهِمَا كِتَابَ اللَّهِ وَسُنَّةَ نَبِيِّهِ ‏"‏ ‏.‏   یحیی نے مجھ سے روایت کی مالک سے کہ اس تک پہنچا کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا کہ میں تم میں دو امر چھوڑے ہیں، تم گمراہ نہیں ہوگے اگر ان دونوں سے متمسک رہو، الله ﷻ کی کتاب اور اسکے نبی ﷺ کی سنت۔ (1)   اسکے علاوہ یہ حدیث سیرت اب...

صحیح مسلم میں معاویہ کی فضیلت

صحیح مسلم میں معاویہ کی فضیلت میں بیان ہونی والی حدیث کا ایک تحقیقی جائزہ تحریر: سید علی حمزہ رضوی یزید ، معاویہ اورابوسفیان یہ تینوں ایسے لوگ ہیں جنکی فضیلت میں مکتب اہل سنت میں کوئی ایک بھی صحیح السند حدیث وارد نہیں ہوئی۔ صرف ایک حدیث صحیح المسلم میں ابوسفیان کی فضیلت میں ذکر ہوئی ہے اسی میں معاویہ کا ذکر بھی ہے اس لیئے اس حدیث پر اہل سنت کی رائے کو نقل کرکے اہل سنت بہن بھائیوں کو حقیقت سے آگاہ کرنا مقصود ہے حدثنی عَبَّاسُ بن عبد الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ وَ أَحْمَدُ بن جَعْفَرٍ الْمَعْقِرِيُّ قالا حدثنا النَّضْرُ و هو بن مُحَمَّدٍ الْيَمَامِيُّ حدثنا عِكْرِمَةُ حدثنا أبو زُمَيْلٍ حدثني بن عَبَّاسٍ قال كان الْمُسْلِمُونَ لَا يَنْظُرُونَ إلي أبي سُفْيَانَ و لا يُقَاعِدُونَهُ فقال لِلنَّبِيِّ صلي الله عليه و سلم يا نَبِيَّ اللَّهِ ثَلَاثٌ أَعْطِنِيهِنَّ قال نعم قال عِنْدِي أَحْسَنُ الْعَرَبِ وَ أَجْمَلُهُ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ أبي سُفْيَانَ ازوجكها قال نعم قال وَ مُعَاوِيَةُ تَجْعَلُهُ كَاتِبًا بين يَدَيْكَ قال نعم قال وَ تُؤَمِّرُنِي حتي أُ قَاتِلَ الْكُفَّارَ كما كنت أُ قَاتِلُ الْ...

اولی الامر سے مراد کون ہے؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ ماہ مبارک رمضان کی آج انیس تاریخ سلسلہ تفسیر میں آج ھم اللہ تبارک وتعالی نے اپنی اطاعت کےساتھ کس کی اطاعت ضروری ھے بیان فرمایا ھے، سورة النساء 59. ارشاد خداوند ھورھاھے! يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِيْعُوا اللہَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَاُولِي الْاَمْرِ مِنْكُمْ۝۰ۚ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْہُ اِلَى اللہِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللہِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ۝۰ۭ ذٰلِكَ خَيْرٌ وَاَحْسَنُ تَاْوِيْلًا۝۵۹ۧ ۵۹۔ اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اور تم میں سے جو صاحبان امر ہیں ان کی اطاعت کرو پھر اگر تمہارے درمیان کسی بات میں نزاع ہو جائے تو اس سلسلے میں اللہ اور رسول کی طرف رجوع کرو اگر تم اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو۔ یہی بھلائی ہے اور اس کا انجام بھی بہتر ہو گا۔ تشریح کلمات الْاَمْرِ: ( ء م ر ) یہ لفظ دو معنوں میں استعمال ہوتا ہے: حکم اور معاملات۔ حکم کے معنی میں استعمال ہو گا تواس کی جمع اوامر ہو گی۔ جب معاملات کے معنی میں استعمال ہوگا توا س کی جمع امور ہو گی۔ تفسیر آیات اس آیت میں اسلامی نظام سیاست اور ...

قتل حضرت عثمان بن عفان ر اور عبد الله بن سبأ

قتل حضرت عثمان بن عفان ر اور عبد الله بن سبأ اِنۡ جَآءَکُمۡ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوۡۤا اَنۡ تُصِیۡبُوۡا قَوۡمًۢا بِجَہَالَۃٍ فَتُصۡبِحُوۡا عَلٰی مَا فَعَلۡتُمۡ نٰدِمِیۡنَ﴿۶﴾ ۶۔  اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تم تحقیق کر لیا کرو، کہیں نادانی میں تم کسی قوم کو نقصان پہنچا دو پھر تمہیں اپنے کیے پر نادم ہونا پڑے۔ سورہ الحجرات آیت 6  شان نزول کے بارے میں اکثر مفسرین مورخین کا اتفاق ہے کہ یہ آیت ولید بن عقبہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ واقعہ یہ ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ولید بن عقبہ کو قبیلہ بنی مصطلق سے زکوۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا۔ یہ ان کے نزدیک پہنچ کر خوف کے مارے واپس آ گیا (کیونکہ زمان جاہلیت میں ولید اور بنی مصطلق کے درمیان دشمنی تھی۔) ولید نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہا: وہ زکوٰۃ دینے سے انکار کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رنجیدہ ہوئے اور ان کے ساتھ جنگ کرنے کا ارادہ کر لیا اور بنی مصطلق سے فرمایا: لتنتھن او لا بعثن الیکم رجلا کنفسی یقاتل مقاتلتکم و یسبی ذراریکم۔ ثم ضرب یدہ...

علم الرجال

**علم الرجال** عِلْمُ الرِّجَالِ یعنی مردوں کا علم، اصطلاحا راویوں کا علم بھی کہہ سکتے ہیں۔ اس علم میں ہم راویوں کے احوال دریافت کرتے ہیں اور معلوم کرتے ہیں کہ آیا وہ ثقہ، ضعیف، کذاب، وضاع، حسن الحال، ممدوح، وغیرہ میں سے کس کیٹگری کے تھے۔ نیز انکا طبقہ بھی معلوم ہوتا ہے اور کہ وہ کس امام کے صحابی تھے، کب ولادت ہوئی کب وفات ہوئی، اسکا طبقہ کیا ہے حدیث میں اور کس امام کا صحابی رہا ہے وغیرہ وغیرہ اور یہ تمام باتیں ہمیں رجال کی کتب میں ملتی ہیں۔ ویسے تو رجال پر خود أصحاب آئمہ ع نے بھی کتب لکھی تھیں، مثلا علی بن الحسن بن فضال یا عبداللہ بن جبلہ، یا امام علی ع کے صحابی عبید اللہ بن ابی رافع نے، لیکن وہ کتب مفقود ہیں، جو رجال کی متقدمین میں سے بنیادی کتب یہ ہیں: **کتب رجال** ۱۔ رجال النجاشي ۲۔ رجال الطوسي ۳۔ رجال الکشي، یہ کتاب در اصل شیخ طوسی نے تصحیح کی تھی کشی کی اصل کتاب کی اور آج جو ہمارے پاس کتاب ہے اسکا نام ہے إختيار معرفة الرجال۔ ۴۔ فهرست لشيخ الطوسي ۵۔ رجال البرقي، اس کتاب کا فائدہ طبقات کے حوالے سے زیادہ ہے، کیونکہ اس میں توثیق صرف تین لوگوں کی ہوئی ہے بارہ سو سے زیادہ میں سے۔ ۶۔ ر...

اعلانیہ گناہ کرنے کی مذمت

🌷 *بسْــــــــــــــمِ ﷲِالرَّحْمَنِ الرَّحِيم*🌷 🔺 *اعلانیہ گناہ کرنے کی مذمت*🔺 گناہ کا لفظ اردو زبان میں استعمال ہوتا ہے عربی میں *ذنب* کا لفظ بولا جاتا ہے۔ جسکا معنی گناہ، قصور اور جرم ہے۔ ➖  یہ لفظ قرآن مجید میں 39 مرتبہ مختلف آیات میں ذکر ہوا ہے۔ 1⃣  *چھپ کر گناہ کرنا* گناہ کبھی چھپ کر ہوتا ہے اور کبھی ظاہراً چھپ کر گناہ کرنیوالے کے دل میں خوف ہوتا ہے۔ یہ خوف دنیا کا ہی ہوتا ہے، یا افراد معاشرہ کا خوف ہوتا ہے کہ کہیں انکی نگاہ میں رسوا نہ ہو جاٸیں۔ مگر خوفِ خدا نہیں ہوتا، کیونکہ خوفِ خدا ہوتا تو وہ چھپ کر بھی گناہ نہیں کرتا جبکہ اللہ تعالی کی ذات چھپ کر گناہ کرنیوالے کو بخشش کا وعدہ فرما رہی ہے۔ ➖  مولا امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں: *چھپ کر گناہ کرنیوالے کو بخش دیا جاٸیگا* 👈  *حدیث کا مقصد* درج بالا حدیث کا مقصد یہ نہیں ہے کہ آپ چھپ کر گناہ کرنا شروع کر دیں کہ اللہ تعالی بخش دیگا اور نہ ہی اس حدیث کا مقصد چھپ کر گناہ کرنے پر حوصلہ افزاٸی ہے۔ 2⃣  *گناہ کو اعلانیہ کرنا* بلکہ اس کا مقصد گناہ کو اعلانیہ کرنے سے روکنا ہے کیونکہ جب گناہ اعلانیہ ہونے ...

کیا حضرت عمر صریح گمراہی میں مبتلا تھے

*قرآن مجید اور صحیح بخاری کی حدیث کے مطابق حضرت عمر صریح گمراہی میں مبتلا تھے، دلیل برحق* 👇🏻 سورہ: احزاب آیت:    آیت 36 وَ مَا کَانَ لِمُؤۡمِنٍ وَّ لَا مُؤۡمِنَۃٍ اِذَا قَضَی اللّٰہُ وَ رَسُوۡلُہٗۤ اَمۡرًا اَنۡ یَّکُوۡنَ لَہُمُ الۡخِیَرَۃُ مِنۡ اَمۡرِہِمۡ ؕ وَ مَنۡ یَّعۡصِ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ فَقَدۡ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِیۡنًا ﴿ؕ۳۶﴾ ۳۶۔ اور کسی مؤمن اور مومنہ کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ جب اللہ اور اس کے رسول کسی معاملے میں فیصلہ کریں تو انہیں اپنے معاملے کا اختیار حاصل رہے اور جس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی وہ صریح گمراہی میں مبتلا ہو گیا صحيح البخاري كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں 5. بَابُ: {إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ}: باب: آیت کی تفسیر ”وہ وقت یاد کرو جب کہ وہ درخت کے نیچے آپ کے ہاتھ پر بیعت کر رہے تھے“۔ حدیث نمبر: 4844 حدثنا احمد بن إسحاق السلمي، حدثنا يعلى، حدثنا عبد العزيز بن سياه، عن حبيب بن ابي ثابت، قال: اتيت ابا وائل اساله، فقال: كنا بصفين، فقال رجل: الم تر إلى الذين يدعون إلى كتاب الله؟ فقال علي: نعم، فقال سهل بن...

اللہ نہ جسم رکھتا ہے ۔ نہ اللہ کی کوئی حد و سرحد ہے

**  قسط ۔ ۲     مکتب تشیع میں یہ عقیدہ ہے کہ اللہ نہ جسم رکھتا ہے ۔ نہ اللہ کی کوئی حد و سرحد ہے ۔۔ نہ اللہ آتا ہے نہ کہیں جاتا ہے  ۔ نہ اترتا و چڑھتا ہے  ۔ نہ وہ کسی چیز کے اوپر ہے نہ کسی شے کے نیچے ہے ۔۔ ۔  وہ لامحدود ہے ۔  اور ہر شے پہ محیط ہے     امیرالمومنین علی ع   توحید بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں    !!!!!                                      باسمہ سبحانہ : توحید در نہج البلاغہ ۔۔۔ * علی ع کے مطابق ذات حق کے وجود کی نہ کوئی حد ھے نہ انتہاء ۔ وہ ھستی مطلق ھے ماھیت نہیں ۔وہ ایسی ذات ھے جس کی حد بندی نہیں کی جا سکتی۔ وہ کسی سرحد کا پابند نہیں ۔جبکہ ھر موجود کے لیے حدود اور کوئی نہ کوئی انتہاء ھے ۔ وہ موجود متحرک ھو یا ساکن ۔۔ متحرک وجود بھی اپنی سرحدیں بدلتا رھتا ھے لیکن ذات حق ذات کبریا کی کوئی حد و سرحد نہیں ۔۔عالم وجود کا کوئی ایک  زاویہ بھی ایسا نہیں جو اس سے خالی ھو ۔وہ ھر قسم کے فقدان اور کمی سے بری ھے ۔اس ...

جس کے دل میں احمد بن حنبل کا بغض ہو وہ کافر ہے

جس کے دل میں احمد بن حنبل کا بغض ہو وہ کافر ہے اہل سنت عالم کا فتوی اب تک کہتے رہے کہ جس کے دل میں ابوبکر عمر اور عثمان کا بغض ہو تو وہ۔۔۔۔۔۔۔ مگر اب چونکہ دنیا دن بہ دن ترقی کرتی جارہی ہے لہذا مفتیان کرام بھی ترقی کے اس دوڑ میں سرفہرست نظر آتے ہیں۔ *کیونکہ مفتی بھی کسی سے کم تو نہیں۔* اب مفتیوں نے ترقی کی ہے فتووں کے میدان میں آگے بڑھ کر احمد بن حنبل کے لئے بھی وہ کچھ لکھا ہے کہ ماشاء اللہ ۔۔ نظر بد دور ملاحظہ فرمائیں   *قال الربیع بن سلیمان قال الشافعی من أبغض أحمد بن حنبل فهو کافر فقلت: تطلق علیه اسم الکفر فقال نعم من أبغض أحمد بن حنبل عاند السنة ومن عاند السنة قصد الصحابة ومن قصد الصحابة أبغض النبی ومن أبغض النبی - صلى الله علیه وسلم - کفر بالله العظیم.* طبقات الحنابلة،ج1،ص29 ط مجمع الملک فهد المنهج الاحمد،فی تراجم اصحاب الامام احمد،ج1،ص80 ط دار صادر المقصد الارشد فی ذکر اصحاب الامام احمد،ج1،ص69 ط مکتبة الرشد المِنَحُ الشَّافِیات بِشَرْحِ مُفْردَاتِ الإمَامِ أحْمَد،ص125 ط دار کنوز ربیع بن سلیمان نے شافعی سے نقل کیا ہے کہ شافعی نے کہا: جس کے دل میں احمد بن حنبل کا بغض ہو وہ...

قبر پیغمبرﷺکی زیارت

یہ تحریر پڑھ کر تو میں نے سر پکڑ لیا ۔۔۔۔۔ ایسا بھی کوئی بول سکتا ہے ۔ استغفرالله واتوب اليه سوال: کیا یہ حقیقت ھے کہ سب سے پہلے جس نے قبر پیغمبرﷺکی زیارت سے روکا اور اسے پتھر سے تعبیر کیا وہ مروان بن حکم تھا، جس کے باپ کو پیغمبرﷺ نے جلا وطن کیا تھا،،؟ *امامِ احمد بن حنبل نے لکھا ھےکہ:* *﴿﴿أقبل مروان یوما فوجد رجلا واضعا وجھہ علی القبر .فقال : أتدری ما تصنع ؟ فأقبل علیہ ،فاذا ھو أبو أیوب ؟ فقال: نعم جئت رسول اللہ ولم آت الحجر .سمعت رسول اللہ یقول : لا تبکوا علی الدّین اذا ولیہ أھلہ ولکن أبکوا علیہ اذا ولیہ غیر أھلہ ﴾﴾* ایک دن مروان بن حکم نے دیکھا کہ کوئی شخص قبر پیغمبر (ﷺ) پر چہرہ رکھے ھوئے﴿ راز ونیاز کر رہا ھے﴾ تو اس نے اس کی گردن سے پکڑ کر کہا : کیا تو جانتا ھے کہ کیا کر رہا ھے؟ جب آگے بڑھ کر دیکھا تو وہ ابوایوب انصاریؓ تھے . کہنے لگے : ہاں ! میں پیغمبرﷺ کے پاس آیا ھوں کسی پتھر کے پاس نہیں آیا.اور میں نے پیغمبر سے سنا ھے۔ آپ (ﷺ)نے فرمایا: جب دین کی سرپرستی اس کے اھل لوگ کر رھے ھوں تو اس پر مت گریہ کرو۔بلکہ دین پر اس وقت روؤ جب اس کی سر پرستی نااھلوں کے ھاتھ میں آجائے . حاکم...

کتاب سلیم بن قیس الھلالی کے معتبر ہونے پر ایک مختصر پوسٹ

کتاب سلیم بن قیس الھلالی کے معتبر ہونے پر ایک مختصر پوسٹ  کتاب سلیم بن قیس الھلالی ایک قدیم شیعہ ( اصل = کتاب ) مانی جاتی ہے جسکے مولف سلیم یا سلیمان بن قیس الھلالی امام علی علیہ السلام کے اصحاب میں شمار ہوتا تھا، [بلکہ الرجال برقی میں ہے کہ یہ امام علی علیہ السلام کے اولیاء میں تھا جس سے اس اعتراض کی تردید بھی ہوتی ہے کہ سلیم کی توثیق کسی نے نہیں کی ہے ] ۔زمانے قدیم سے ہی یہ کتاب مہشور رہی ہے جس کا اعتراف خود ان محدثین نے بھی کیا ہے جو اسکو معتبر نہیں سمجھتے تھے مثلاً شیخ ابن الغضائری جنکی الرجال [ جو دراصل انکی بھی تالیف نہیں بلکہ صرف انکی طرف منسوب ہے ] میں یہ بات ان سے درج ہے۔  کتاب سلیم ابن قیس الھلالی کے معتبر پونے کے دلائل :  ۱- کتاب کے مولف سلیم ابن قیس الھلالی کا اصل نسخے کو ابان بن ابی عیاش کے حوالے کرنا [ جیسا کہ اس کتاب کے اندر خود لکھا ہوا ہے ] یہ سب سے بڑا قرینہ ہے کیونکہ اس کتاب پر جو نقد ہوتا ہے اسکی وجہ آبان بن ابی عیاش کا ضعف ہے لہذا جب ابان کے پاس سلیم کا اصل نسخہ تھا تو اسکے حافظے کی کوتائی سے کتاب پر کوئی اثر نہیں پڑھے گا یہی وجہ سے ابان کے بہت سے شاگ...