Posts

Showing posts from March, 2025

تراویح کی بابت فرقۂ زیدیہ کا تناقض

تراویح کی بابت فرقۂ زیدیہ کا تناقض بقلم: سید علی اصدق نقوی صلات تراویح کا مسئلہ مکاتب اسلامیہ کے مابین فروعات بالخصوص عبادات میں اہم مسائل میں شمار ہوتا ہے۔ اہل تسنن کے یہاں تراویح ہر ماہ رمضان کے معمولات میں سے ہے اور اس کو جائز بلکہ مستحب شمار کیا جاتا ہے گرچہ اہل تسنن سے منسلک مکاتب میں اس کی رکعات اور دیگر جزئیات میں اختلاف ممکن ہے۔ جبکہ اہل تشیع سے منسلک مکاتب جو تاریخ کے ساتھ منقرض نہ ہوئے بلکہ آج موجود ہیں (اثنا عشریہ، اسماعیلیہ اور زیدیہ) کے یہاں تراویح کو بدعت اور ناجائز سمجھا جاتا ہے اور اس کے شواہد وہ کتب اہل سنت سے بھی پیش کرتے ہیں۔ اثنا عشریہ کا موقف تو واضح ہے اور اس پر ان کی کتب میں متواتر اخبار ہیں جس سبب ان کا اعادہ یہاں غیر ضروری ہے (1)۔ پس اثنا عشریہ کے یہاں ائمۂ اہل بیت علیہم السلام سے تراویح کے جماعت میں عدم جواز اور اس کی ممانعت پر مذمت پر احادیث کثیرہ ہیں۔ اثنا عشریہ کے علاوہ اسماعیلیہ کی کتب میں بھی ائمہ علیہم السلام سے تراویح کو بدعت محرمہ قرار دیا گیا ہے جیسا کہ قاضی نعمان مغربی نے روایت کیا ہے: وعن أبي جعفر محمد بن علي صلوات الله عليه أنه دخل مسجد النبي (صلع)...

73 فرقے

Image
73 فرقے 1200 برس میں تو صرف تہتر فرقے اسلام کے ہو گئے تھے لیکن تیرھویں صدی نے اسلام میں وہ بدعات اور نئے فرقے پیدا کئے جو بارہ سو برس میں پیدا نہیں ہوئے تھے ۔  ( روحانی خزائن جلد ۱۷ ص ۲۶۵ تحفہ گولڑویہ) بجز ان چند حدیثوں کے جو 73 تہتر فرقوں نے بوٹی بوٹی کر کے باہم تقسیم کر رکھی ہیں رؤیت حق اور یقین کہاں ہے؟ (روحانی خزائن جلد ۱۷ ص ۴۵۶ اربعین نمبر ۴) بلکہ اصل بات یہ ہے کہ قرونِ ثلاثہ کے بعد امت مرحومہ 73 تہتر فرقوں پر منقسم ہو گئی اور صدہا مختلف قسم کے عقائد ایک دوسرے کے مخالف اُن میں پھیل گئے یہاں تک کہ یہ عقائد کہ مہدی ظاہر ہوگا اور مسیح آئے گا ان میں بھی ایک بات پر متفق نہ رہے۔  ( روحانی خزائن جلد 22 ص 44 حقیقت الوحی )

حضرت عیسی علیہ السلام کی عمر 120 سال

Image
حدیث: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی عمر 120 سال ہونے کے بارے میں روایت کی جرح قادیانی حضرات "کنز العمال" میں مذکور اس روایت کو بنیاد بنا کر یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام 120 سال زندہ رہے اور پھر وفات پا گئے، حالانکہ اس روایت کی سند اور متن دونوں پر شدید علمی نقد موجود ہے۔ 1. روایت کی اسناد کا تجزیہ (سند کی جرح) یہ روایت مختلف کتب میں مختلف اسناد کے ساتھ منقول ہوئی ہے، مگر بنیادی طور پر ابن سعد، حلیة الاولیاء، مستدرک حاکم، طبرانی اور دیلمی میں پائی جاتی ہے۔ الف) ابن سعد کی روایت (بروایت یحییٰ بن جعدہ) 🔹 سند: یہ روایت ابن سعد نے یحییٰ بن جعدہ سے مرسلاً بیان کی ہے، یعنی اس میں کوئی صحابی مذکور نہیں، بلکہ تابعی براہ راست نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کر رہا ہے۔ 🔹 جرح: 1. یحییٰ بن جعدہ تابعی ہیں، مگر ان کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست سماع ثابت نہیں، اس لیے یہ مرسل روایت ہے، جو اصولِ حدیث کے مطابق ضعیف شمار ہوتی ہے۔ 2. امام شافعی، امام احمد بن حنبل، امام بخاری، اور دیگر محدثین کے نزدیک مرسل روایت حجت نہیں ہوتی، خاص طور پر عقائد میں۔ 3. مرسل روایت ک...

حضرت عیسیٰ علیہ السلام قیامت کے قریب جسمانی طور پر دوبارہ نازل ہوں گے

جی بالکل! نبی کریم ﷺ کی متعدد احادیث میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام قیامت کے قریب جسمانی طور پر دوبارہ نازل ہوں گے۔ قادیانیوں کا یہ دعویٰ کہ وہ کسی "مثیل" کے طور پر آ چکے ہیں، سراسر غلط اور اسلام کی بنیادی تعلیمات کے خلاف ہے۔ احادیث میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جسمانی واپسی 1. دمشق کے مشرق میں سفید مینار پر نزول نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "عیسیٰ ابن مریم دمشق کے مشرقی جانب سفید مینار پر نازل ہوں گے، زرد رنگ کے دو کپڑے پہنے ہوں گے، اور ان کے ہاتھ فرشتوں کے پروں پر ہوں گے۔" (صحیح مسلم، حدیث 2937) → اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے جسمانی طور پر نازل ہوں گے، نہ کہ کسی شخص کے "مثیل" کے طور پر پیدا ہوں گے۔ 2. حضرت عیسیٰ علیہ السلام نبوت کا دعویٰ نہیں کریں گے نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "میرے بعد کوئی نبی نہیں، اور اگر عیسیٰ ابن مریم نازل ہوں گے تو وہ کسی نئی شریعت کے ساتھ نہیں آئیں گے بلکہ میری شریعت پر عمل کریں گے۔" (سنن ابوداؤد، حدیث 4252) → اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام واپس آئیں گے لیک...

قرآن مجید کو سر پر رکھ کر دعا کرنا

🔴قرآن مجید کو سر پر رکھ کر دعا کرنے والی روایات غیر معتبر ہیں🔴  **ذکر دعاء آخر للمصحف الشريف**   یہ روایات جن میں قرآن کو سر پر رکھ کر دعا کرنے کا ذکر ہے، ان کی اسناد غیر معتبر ہیں۔   ### روایت نمبر 6:   سید بن طاووس نے اپنی کتاب **اقبال الاعمال** میں ایک روایت نقل کی ہے جس میں امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے منسوب ہے کہ:   "قرآن کو سر پر رکھو اور یہ دعا پڑھو:   «اللهم بحق هذا القرآن وبحق من أرسلته به وبحق كل مؤمن مدحته فيه وبحقك عليهم فلا أحد أعرف بحقك منك بك يا الله» دس بار۔   پھر دس بار: «بمحمد»، دس بار: «بعلي»، دس بار: «بفاطمة»، دس بار: «بالحسن»، دس بار: «بالحسين»، دس بار: «بعلي بن الحسين»، دس بار: «بمحمد بن علي»، دس بار: «بجعفر بن محمد»، دس بار: «بموسى بن جعفر»، دس بار: «بعلي بن موسى»، دس بار: «بمحمد بن علي»، دس بار: «بعلي بن محمد»، دس بار: «بالحسن بن علي»، دس بار: «بالحجة»۔   پھر اپنی حاجت مانگو۔"   ### روایت نمبر 7:   ایک اور روایت میں امام موسی کاظم (علیہ السلام) سے منسوب ہے کہ:...

حوزہ علمیہ قم اور نجف میں رائج نصاب کی تفصیل

حوزہ علمیہ قم اور حوزہ علمیہ نجف میں رائج نصاب کی تفصیل    1.مرحلہ: مقدمات (ابتدائی تعلیم) یہ مرحلہ عربی زبان، منطق اور بلاغت کی مہارت کے لیے ہے۔ مضامین: نحو (گرامر): جامع المقدمات الصرف المیسّر قطر الندى و بل الصدى (ابن هشام) ألفية ابن مالك (شروحات کے ساتھ) منطق: منطق المظفر تهذيب المنطق (التهذيب) بلاغت: مختصر المعاني جواهر البلاغة البلاغة الواضحة لغت: قاموس، مفردات راغب، لسان العرب وغیرہ 2.مرحلہ: سطح (اوسطی تعلیم) یہ مرحلہ فقہ و اصول کے بنیادی اور درمیانی نصوص کے مطالعہ پر مشتمل ہے۔ فقہ: اللمعة الدمشقية (شرح شهيد ثاني کے ساتھ) شرائع الاسلام (علامہ حلی) مكاسب (شیخ انصاری) اصول الفقہ: معالم الأصول (شیخ حسن) قوانین الأصول فرائد الأصول (رسائل شیخ انصاری) كفاية الأصول (آخوند خراسانی) علم الحدیث: شرح نخبة الفكر مقدماتی سطح پر کتب رجال کی شناخت 3 مرحلہ: بحث خارج (اعلیٰ تعلیم) یہ مرحلہ وہ ہے جہاں طالب علم براہ راست مراجع و مجتہدین کی دروسِ خارج میں شریک ہوتا ہے اور فقہی و اصولی مسائل میں اپنی تحقیق کرتا ہے۔ خصوصیات: فقہ و اصول کی اعلیٰ سطح کی بحث (استنباط کی مشق) جدید موضوعات پر تحق...

مجتہد بننے کے لیے کون سے علوم کا سیکھنا ضروری ہیں

شیعہ فقہ (بالخصوص جعفری مکتب) میں مجتہد بننے کے لیے کئی بنیادی اور تخصصی علوم کا سیکھنا ضروری ہے۔ اجتہاد ایک انتہائی بلند مقام ہے، جس کے لیے طالبِ علم کو مختلف دینی اور عقلی علوم پر مہارت حاصل کرنا ہوتی ہے۔ عام طور پر درج ذیل علوم کو ضروری سمجھا جاتا ہے: 1.علم النحو (عربی گرامر) عربی زبان کے قواعد کو جاننا ضروری ہے تاکہ قرآن، حدیث، فقہی متون اور دیگر عربی کتب کو صحیح طور پر سمجھا جا سکے۔ 2.علم الصرف (تصریف) الفاظ کی شکلوں اور ساختوں کی پہچان کے لیے، تاکہ دقیق معانی تک رسائی حاصل کی جا سکے۔ 3.علم البلاغہ (بیان، معانی، بدیع) قرآن و حدیث کی فصاحت و بلاغت کو سمجھنے کے لیے۔ 4.علم المنطق (منطق) صحیح استدلال اور استنباط کے قواعد کو سیکھنے کے لیے۔ 5۔ علم اصول الفقه احکام کے استنباط کے اصول و قواعد سیکھنے کے لیے۔ یہ علم اجتہاد کی بنیاد ہے۔ 6.علم الفقه فقہی مسائل اور ان کی تفصیلات پر مہارت۔ 7.علم التفسير (تفسیر قرآن) قرآن کریم کی تفسیر، اسباب النزول، اور متعلقہ مسائل پر دسترس۔ 8.علم الحديث و الدراية حدیث کی سند، متن، صحت و ضعف کو پرکھنے کا علم۔ 9.علم الرجال رواۃ الحدیث کی سوانح اور ان کی توثیق و...

عرش اور کرسی

قرآن مجید کی آیات میں تقریباً بیس مرتبہ ”عرش الٰہی“ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، جس کی بنا پر یہاںیہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ عرش الٰہی سے کیا مراد ہے؟ ہم نے مکرر عرض کیا ہے کہ ہماری محدود زندگی کے لئے وضع شدہ الفاظ عظمت خدا یا اس کی عظیم مخلوق کی عظمت کو بیان کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، لہٰذا ان الفاظ کے کنائی معنی اس عظمت کا صرف ایک جلوہ دکھاسکتے ہیں، اسی طرح لفظ ”عرش“ بھی ہے جس کے معنی ”چھت“ یا ”بلند پایہ تخت“ کے ہیں اس کرسی کے مقابلہ میں جس کے پائے چھوٹے ہوتے ہیں،لیکن اس کے بعد قدرت خدا کی جگہ ”عرش پروردگار “ استعمال ہونے لگا۔ اب اہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ”عرش الٰہی“ سے کیا مراد ہے اور اس لفظ کے استعمال سے کیا معنی مراد لئے جاتے ہیں؟ اس سلسلہ میں مفسرین، محدثین اور فلاسفہ حضرات کے یہاں بہت اختلاف پایا جاتا ہے۔ کبھی ”عرش الٰہی“ سے ”خداوندعالم کا لامحدود علم“ مراد لیا جاتاہے۔ کبھی ”خداوندعالم کی مالکیت اور حا کمیت “کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ اور کبھی خدا وندعالم کی صفات کمالیہ اور صفات جلالیہ مراد لی جاتی ہیں، کیونکہ ان میں سے ہر صفت ؛خداکی عظمت کو بیان کرنے والی ہے، جیسا کہ بادشاہوں کے ت...

گالی

کسی بھی شخص کو گالیاں دینا ، یا گالیاں نکالنا اچھا کا نہیں ہے۔  خواہ وہ کتنا ہی ظالم شیطان مردود ہی کیوں نہ ہو۔  البتہ لعنت کرنا، بیزارگی، اختیار کرنا، دوری اختیار کرنا، درست ہے۔  لفظ گالی کے الفاظ منہ پر نہیں لانے چاہئے۔ اسکا عام معاشرے پر برا اثر پڑتا ہے۔ سننے والوں میں بچے بزرگ اور عورتیں بھی ہوتی ہیں۔ اور گالیمیں اکثر برے فعل کی طرف اشارہ ہوتا ہے جو ایک مومن کو زیب نہیں دیتا کہ عملی طور پر سر انجام دے۔ جہاں آپ سمجھتے ہیں کہ کسی دشمن خدا سے برات کا اظہار کرنا ضروری ہے تو لعن کریں۔ 

اللہ سے پوچھ۔۔۔

  "اللہ سے پوچھ۔۔۔" یہ ایک بیہودہ جواب ہے۔  ایسے تو ہر سوال کے جواب میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ " اللہ سے پوچھ۔۔۔" ایسے جیسے آپ اللہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔  بھائی کلامی مباحث میں جتنے بھی سوال پوچھے جاتے ہیں انکے جواب کلامی انداز میں دیئے جاتے ہیں۔  کوئی پوچھے ! "اللہ قیامت کیوں لائے گا". کیا آپ اسکا جواب یہ دیں گے کہ " اللہ سے پوچھ۔۔۔" حیرت ہے ایسی عقل پے۔۔ جو ایسی باتیں بناتی ہے۔

مرزا غلام احمد قادیانی اور زکوۃ

Image
سنی اعتراض:  سیرت حلبیہ میں ہے کہ انبیاء پر زکوٰۃ واجب نہیں۔  ایک صاحب abc کا اعتراض باطل گیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوٰۃ کیوں نا دی    ؟؟؟؟        اس لیے نہ دی کہ آپ پر فرض نہ تھی ------------- احمدی جواب  جواب؛  یہ استدلال درست نہیں ہے۔  اہل سنت والجماعت کے نظریے کے مطابق۔ اور اس صورت  میں جماعت احمدیہ کے نظریات کے مطابق بھی انبیاء کو ایک خاص عمر تک یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ نبی ہیں۔  زندگی کا ایک حصہ گزارنے کے بعد انہیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ انہیں نبوت عطا کی گئی ہے۔  اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے! زندگی کے جس عرصے میں وہ نبی نہیں ہوتے اس عرصے میں وہ مال کی بھی مالک ہوتے ہیں۔ کیا اس عرصے میں ان پر۔۔ اور اس خاص معاملے میں جس میں مرزا غلام احمد قادیانی صاحب زندگی گزار رہے ہیں۔۔ کیونکہ وہ ایک امتی بھی ہیں۔۔ زندگی کے اس حصے میں ان پر اگر مال رکھتے ہیں تو زکوۃ واجب ہے۔ تو اس وقت یہ نہیں کہہ سکتے کہ میں نبی ہوں اور مجھ پر زکوۃ واجب نہیں ہے۔  اگر اپ کی بات بالفرض مان بھی لی جائے۔ کہ نبی پر زکوۃ واجب نہ...

دلائل سے غلبہ ہو چکا ہے

"دلائل سے غلبہ ہو چکا ہے" کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ یہ کام مرزا صاحب نے کیا ہے۔  کیا مرزا صاحب سے پہلے سب مذاہب پر اسلام کا غلبہ دلائل سے نہیں ہوا تھا۔ ؟ پچھلے چودہ سو سال بغیر غلبے کے ہی کام چلتا رہا؟

امام حسن مجتبیٰ ع کا خطبہ : جو معاویہ کے سامنے دیا

السلام علیکم امام حسن مجتبیٰ ع کا خطبہ درکار ہے جو معاویہ کے سامنے دیا وعلیکم السلام  عبدالرحمن بن کثیر نے جعفر بن محمد سے، انہوں نے اپنے والد سے، اور انہوں نے اپنے جدّ علی بن حسین (علیہم السلام) سے روایت کی کہ جب امام حسن بن علی (علیہ السلام) نے معاویہ سے صلح کرنے کا فیصلہ کیا، تو وہ اس سے ملاقات کے لیے نکلے۔ جب دونوں کی ملاقات ہوئی، تو معاویہ نے خطبہ دیا، وہ منبر پر چڑھا اور امام حسن (علیہ السلام) کو حکم دیا کہ وہ اس کے نیچے ایک درجہ نیچے کھڑے ہوں۔ پھر معاویہ نے کہا: "اے لوگو! یہ حسن بن علی، فاطمہ کے فرزند ہیں۔ انہوں نے ہمیں خلافت کے لائق سمجھا اور خود کو اس کا اہل نہیں جانا، اور یہ ہمارے پاس اپنی خوشی سے بیعت کرنے آئے ہیں۔" پھر معاویہ نے کہا: "اے حسن! کھڑے ہو جاؤ۔" تو امام حسن (علیہ السلام) کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا: "تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جو اپنی نعمتوں پر خود مستحقِ حمد ہے، جس کی عطائیں مسلسل ہیں، جو سختیوں اور آزمائشوں کو دور کرنے والا ہے، چاہے لوگ دانشمند ہوں یا نادان، جو اپنے بندوں کے لیے اپنی عظمت و بزرگی کے سبب ناقابلِ تسخیر ہے، اور جو اپنی بقا...

رجعت

🍁( رجعت )🍁 رجعت امام زمانہ علیہ السلام کے ظہور کے وقت بعض فوت شدہ انسانوں کے زندہ ھونے کو کہا جاتا ھے ۔  رجعت شیعہ عقائد میں سے ھے اور اسکے اثبات کے لئے مختلف آیات و روایات سے استناد کیا جاتا ھے ۔  شیعہ علماء کے مطابق رجعت امام مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف کے ظہور کے ساتھ رونما ھونگے لیکن اسکی کیفیت اور رجعت کرنے والوں کے بارے میں مختلف نظریات پائے جاتے ھیں ۔ 🍃 رجعت کے لغوی معنیٰ : لفظ "رجعت” مصدر ھے جو مادہ "ر ـ ج ـ ع” سے مشتق ھے اور اس کے لغوی معنی بازگشت ( لوٹنے اور پلٹنے ) کے ھیں ۔ المعجم الوسیط، ذیل ماده رجع اس اعتقادی اصول کے لئے آیات قرآن اور احادیث میں مختلف الفاظ استعمال جوئے ھیں جیسے :  "رجعت”، "کرّۃ”، "ردّ” اور "حشر”؛ تاھم لفظ "رجعت” زیادہ مشہور ھے ۔ لفظ "مصدر مَرَہ” ھے اور اسکے معنی ایک بار پلٹنے اور واپسی کے ھیں ؛  جیسا کہ لسان عرب میں آیا ھے کہ : رجعت مصدرِ مرہ ھے اور مادہ "رجوع” سے مشتق ھے ۔ فیومی کہتا ھے :  رجعت بفتح عین رجوع کرنے اور لوٹ آنے آنے کے ھیں اور جو رجعت پر یقین رکھتا ھے وہ دنیا میں پلٹ آنے پر ایمان رکھتا ھے ۔ ( لس...

رجعت عقلی اور نقلی نقطہ نظر سے

رجعت عقلی اور نقلی نقطہ نظر سے  شیعہ امامیہ معتقد ہیں کہ مہدی موعود(ع) کے ظہور اور حکومت عدل الہی تمام عالم میں قائم ہونے کے بعد اولیاء الہی اور خاندان رسالت کے محبوں اور بعض خانداون وحی ونبوت کے دشمنوں کو (جو دنیا سے جاچکے ہیں) دنیا ہی میں دوبارہ پلٹایا جائے گا۔  اولیاء الہی اورصالحین حق وعدل کی حاکمیت تمام کرئہ ارض میں دیکھ کر خوش حال ہوں گے اور اپنے نیک اعمال اور ایمان کے ثمرات ونتائج کا دنیا میں مشاہدہ کریں گے۔ دشمنان اہل بیت بھی خاندان رسالت پر روارکھے گئے تمام ظلم وستم کی سزا اسی سرائے فانی میں دیکھیں گے۔ اگر چہ وہ قیامت میں اپنے آخری کیفر کردارکی جزا پائیں گے۔ رجعت کا قول امامیہ عقائد میں سے ہے  عقیدئہ رجعت، ان بنیادی مباحث میں سے ہے جو شیعہ امامیہ مذہب کے آغاز وظہور کے زمانہ سے چلا آرہا ہے اور اس پر اعتقاد رکھنا مکتب اہل بیت(ع) کے امتیازات اور خصوصیات میں شمار کیاگیا ہے۔ لہذا اہل سنت کی رجالی کتابوں میں مراجعہ کرنے کے بعد ہم یہ دیکھتے ہیں کہ وہ لوگ شیعہ امامیہ کو اس عقیدہ کے ساتھ یاد کرتے ہیں۔ اصحاب آئمہ کے درمیان بھی مشاہدہ کیا جاتاہے کہ ان میں سے بعض افراد نے اپ...

عقیدہ رجعت فقط معتبر امامیہ روایات کی روشنی میں

عقیدہ رجعت  فقط معتبر امامیہ روایات کی روشنی میں- تحریر:سید اسد عباس نقوی نظر ثانی:فخر عباس زائر اعوان (1)حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى اَلْعَطَّارُ رَضِيَ اَللَّهُ عَنْهُ قَالَ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ عَبْدِ اَللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ اَلْحَسَنِ اَلْمِيثَمِيِّ عَنْ مُثَنًّى اَلْحَنَّاطِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ عَلَيْهِ السَّلاَمُ يَقُولُ: أَيَّامُ اَللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ ثَلاَثَةٌ يَوْمَ يَقُومُ اَلْقَائِمُ وَ يَوْمَ اَلْكَرَّةِ وَ يَوْمَ اَلْقِيَامَةِ . (الخصال ج1ص198؛بحار الانوارج53ص63حدیث نمبر53؛معجم الاحادیث معتبرہ ج2ص368الرقم 1538) حضرت امام باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ ایام اللہ سے تین دن مراد ہیں (1)روز ظہور امام زمانہ عجل اللہ فرجہ (2)آپ کا روز رجعت (3)روز قیامت اس حدیث کی سند حسن ہے- (2)سَعْدٌ عَنْ أَحْمَدَ وَ عَبْدِ اَللَّهِ اِبْنَيْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى وَ اِبْنِ أَبِي اَلْخَطَّابِ جَمِيعاً عَنِ اِبْنِ مَحْبُوبٍ عَنِ اِبْنِ رِئَابٍ عَنْ زُرَارَةَ قَالَ :  أَ فَرَأَيْتَ مَنْ قُتِلَ لَمْ يَذُقِ اَلْمَ...